بیجنگ :چین میں کرونا وائرس مزید 38 جانیں نگل گیا جس کے بعد مجموعی طور پر چین میں وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 170تک جاپہنچی ہے جبکہ 8000 سے زائد افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں ۔
تفصیلات کےمطابق چین میں اس نئےوائرس کےمزید پونے دو ہزارکیسز سامنے آگئے ہیں جبکہ اب تک ہونے والی سب سے زیادہ اموات صوبہ ہوبئی میں ہوئی ہیں جس کے بعد چین میں مہلک وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد8 ہزار تک پہنچی ہے ۔ چینی صدر نے ہسپتالوں کا کنٹرول فوج کے حوالے کردیاہے ۔تیزی سے پھیلتے وائرس نے دنیا بھر میں خوف اور تشویش کی فضا قائم کردی ہے ۔ جینیوا میں ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیاہے ۔ دوسری جانب گوگل نےبھی چین میں اپنا دفتر بندکرنے کا اعلان کردیا ہے ۔جاپان اور امریکہ سمیت کئی دیگر ملکوں نے اپنے شہریوں اور سفیروں کو واپس بلا لیا ہے ۔ چینی صدرشی جن پنگ نے ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن سےرابطہ کیا ہے اورورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن وائرس سےلڑنے کیلئے بین الاقوامی ماہرین پرمشتمل ٹیم چین بھیجے گی۔ٹیم میں امریکی ماہرین صحت کے بھی ٹیم میں شامل ہونے کا امکان ہے ۔
چینی صدر شی چن پنگ کے مطابق اس مہلک وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آرہی ہے اور ملک ایک ’ نازک مرحلے‘ سے گزر رہا ہے ۔ چین کی متعدد متاثرہ ریاستوں میں سفری پابندیاں عائد ہیں۔ حکام نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔اس وباء کا مرکز چینی شہر ووہان ہے، جس کی آبادی 8.9 ملین کے قریب ہے ۔چینی شہر ووہان کے رہائشیوں کو شہر چھوڑنے سے منع کر دیا گیا،بس،سب وے،فیری سروسزبند،ٹرینیں اورپروازیں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔چین کے صوبے ہوبئی کے 2شہروں میں ریلوے سٹیشن بند،سال نوکی تقریبات منسوخ کر دی گئیں۔ وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر شنگھائی کے تمام سینما گھر بندکردئیے گئے۔ نئے سال پر چین کی 7فلموں کی ریلیز نہ ہوسکی،سکریننگ ملتوی کر دی گئی۔ ووہان میں سفارتخانے نے پاکستانی کمیونٹی کو بھی خبردار کر دیا۔دوسری جانب برطانوی محققین نے خبردار کیا ہے کہ چین اس وائرس پر قابو نہیں پا سکے گا۔
چینی محکمہ صحت کے مطابق اس وائرس کے پھیلاؤ کے روکنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ اس وباء کا آغاز اس وقت ہوا ہے جب پورے چین میں لاکھوں افراد قمری سال نو کی چھٹیاں منانے کے لئے اندرون ملک سفر کررہے ہیں ، جبکہ ہزاروں افراد اپنے دوستوں اور اہل خانہ کے ہمراہ بیرون ملک بھی سفر کررہے ہیں۔
دنیا بھر کی صورتحال
مہلک کرونا وائرس سے اب تک دنیا کے 16ممالک متاثر ہوئے ہیں۔عالمی ادارہ صحت نے چین کے علاوہ دنیا بھر میں 47 افراد میں وائرس ہونے کی تصدیق کی ہے ۔ کرونا وائرس کے تھائی لینڈ میں 8، جبکہ امریکہ11، آسٹریلیا ، سنگاپور ، تائیوان میں 8 ،ملائیشیا ، جنوبی کوریا ،جاپان میں 4 ، فرانس میں4 اور نیپال، سری لنکا ، کینیڈا ، کمبوڈیا ، جرمنی میں ایک ایک کیس رپورٹ ہوئے ہیں ۔
پاکستان میں ہائی الرٹ
کراچی کے آغا خان ہسپتال میں کرونا وائرس کے 8 مشتبہ کیس رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 7 افراد کچھ روز پہلے چین سے واپس آئے تھے ۔علاوہ ازیں لاہور میں اورنج ٹرین منصوبے پر کام کرنے والے چینی باشندوں کو کام سے روک دیا گیا ہے ،حکام کے مطابق اورنج لائن پرکام کرنے والوں کے ٹیسٹ کئے جارہے ہیں ۔اس کے علاوہ کرونا وائرس کے شبے میں ملتان کے نشتر ہسپتال اور لاہور سروسز ہسپتال میں2 مریض زیر علاج ہیں جن کی حالت بہتربتائی جارہی ہے۔
گزشتہ روز معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نےپریس کانفرنس میں چین میں موجود 4 پاکستانی طلبا میں کرونا وائرس کی تصدیق کی ہے ۔
وزیراعظم عمران خان نے کرونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دینے کے لیے جلد از جلد بین الاوزارتی اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی تھی ۔ دوسری جانب چینی سفیر یاؤ جنگ نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ چینی اور پاکستانی حکومت اس حوالے سے آپس میں رابطے میں ہیں اور صوبہ ہوبئی کے شہر ووہان میں موجود 500 پاکستانی شہری محفوظ ہیں اور ان کا خیال رکھا جارہا ہے ۔
وزارت خارجہ سے جاری بیان میں چین میں مقیم پاکستانیوں کے حوالے سے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ووہان میں کروناوائرس کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے،سفارتخانہ اورقونصل خانہ پاکستانی کمیونٹی اور چینی حکام سےرابطے میں ہیں۔ووہان میں 500 سے زائد طلبا اور کمیونٹی ممبرز رہتے ہیں۔پاکستانی کمیونٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ چین کے حکام کی جانب سے جاری کردہ ہیلتھ پروٹوکول پر مکمل عملدرآمد کریں۔
چین سے کرونا وائرس کی پاکستان میں منتقلی کے خدشے کے تحت قومی ادارہ صحت نے ہدایت نامہ جاری کیا ہے ۔ جس کے مطابق چین سے پاکستان آنے والے مسافروں کا طبی معائنہ لازمی ہوگا۔ اس سلسلے میں ملک کے تمام ہوائی اڈوں پر خصوصی اسکریننگ ڈیسک تشکیل دیئے گئے ہیں ۔
کرونا وائرس کیا ہے ؟
کرونا وائرس کو n COV-2019 کا نام دیا گیا ہے، یہ وائرس سمندری خوراک اور جنگلی جانوروں کی مارکیٹ میں متاثرہ جانوروں سے پھیلا ہے۔ یہ مارکیٹ جنگلی جانوروں کی غیر قانونی لین دین میں ملوث رہی ہے ۔ اس مہلک وباء کو کورونا وائرس کی نئی شکل قرار دیا جارہا ہے کیونکہ اس سے قبل انسانوں میں اسے شناخت نہیں کیا گیا ۔
کرونا وائرس کی علامات
کھانسی ، گلے کی سوجن ، ناک بہنا اور بخار سمیت متعدد علامات کرونا وائرس کا سبب بن سکتی ہیں ۔ جبکہ ہلکی علامات میں عام سردی شامل ہے ، نمونیا کی صورت میں یہ سنگین شکل اختیار کرسکتا ہے ۔ یہ وائرس عام طور پر متاثرہ شخص سے براہ راست رابطے کے ذریعےدوسرے فرد میں منتقل ہوتا ہے ۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وائرس کی علامات ظاہر ہوتے تقریباً 14 دن لگتے ہیں اس لئے معمولی علامات پر ہی ڈاکٹر سے رجوع کرلینا چاہئیے۔
احتیاطی تدابیر
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اگر کسی فرد میں سانس میں دشواری ، کھانسی ، چھینکنے ، سردی وغیرہ کی علامات ظاہر ہوں تو اس سے قریبی رابطے سے گریز کریں ۔سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوچکا ہے۔ ماہرین صحت کی طرف سے یہ مشورہ دیا جارہا ہے کہ گوشت اورانڈوں کو اچھی طرح پکا کر کھانا چاہئیے ۔اس کے علاوہ لوگوں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جانوروں کی منڈیوں اور کچے گوشت سے مکمل طور پر پرہیز کریں۔جبکہ ڈاکٹرز کے مطابق ہر فرد کم ازکم 20 سیکنڈ تک صابن سے اپنے ہاتھ دھوئیں ۔یاد رہے کہ د نیا میں کرونا وائرس کی ویکسین تاحال دستیاب نہیں لہذا وائرس سے بچاؤ کا واحد حل بروقت احتیاطی تدابیر ہیں۔
چین: کروناوائرس کےجان لیواوار جاری ،ہلاکتوں کی تعداد170ہوگئی
Jan 30, 2020 | 09:39