مشرق وسطیٰ امن منصوبہ پرفلسطین بھڑک اٹھا،عوام سراپا احتجاج

Jan 30, 2020 | 14:18

ویب ڈیسک

یروشلم(آئی این پی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع امن منصوبے کے خلاف فلسطینی سراپا احتجاج ہیں کیونکہ مذکورہ منصوبے کے تحت اسرائیل کو مقبوضہ مغربی کنارے کے اہم علاقوں کو ضم کرنے کے لیے امریکی اجازت مل گئی ہے۔امریکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مظاہروں اور کچھ اِکا دکا جھڑپوں میں اس مجوزہ منصوبے کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا گیا جس میں فلسطینی خواہشات کو مدِ نظر رکھنے کے بجائے اسرائیلی مقاصد کی حمایت کی گئی ہے۔واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو وائٹ ہاس میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتین یاہو کے ساتھ کھڑے ہو کر اس منصوبے کا اعلان کیا تھا جبکہ وہاں کوئی فلسطینی نمائندہ موجود نہیں تھا، امریکی صدر کے مطابق ان کا منصوبہ وہ کچھ حاصل کرسکتا ہے جو دوسرے پانے میں ناکام رہے۔تاہم یہ منصوبہ اسرائیل کو کافی کچھ دیتا ہے جو اس نے کئی دہائیوں سے کی جانے والی بین الاقوامی سفارتکاری میں طلب کیا ہے، جس میں یروشلم (بیت المقدس)کو فلسطینیوں کے ساتھ بانٹنے کے بجائے اس کاغیر منقسم دارالحکومت کی حیثیت سے کنٹرول حاصل کرنا ہے۔اس منصوبے میں امریکا نے اسرائیل کو اسٹریٹجیک اہمیت کی حامل وادی اردن کو ضم کرنے کی بھی منظوری دے دی جو مغربی کنارے کا 30 فیصد علاقہ ہے، جبکہ دیگر یہودی بستیوں کے الحاق کی اجازت بھی شامل ہے۔فلسطینی صدر محمود عباس نے اس منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اس معاہدے کو تاریخ کا کوڑادان قرار دیا۔غزہ کی پٹی پر حکومت کرنے والی اسلامی تحریک حماس نے کہا کہ وہ یروشلم کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنانے سے کم کسی چیز کو قبول نہیں کریں گے۔

مزیدخبریں