نئی دہلی (بی بی سی) جگتار سنگھ جوہل کو انڈیا کے انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت نظر بند کیا گیا ہے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے متعدد دائیں بازو کے ہندو رہنماؤں کو قتل کرنے کی سازش کی تھی۔ جگتار سنگھ جوہل نے بی بی سی کو اپنے وکیل کے توسط سے بتایا کہ انہیں جھوٹی بنیادوں پر جرم میں ملوث کیا گیا ہے۔ ورچوئل جیل میٹنگ کے دوران اپنے وکیل کے ذریعے بی بی سی کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے 33 برس کے جگتار سنگھ کا کہنا تھا کہ ان پر جسمانی تشدد کر کے اعتراف جرم کے ایک خالی حلف نامے پر دستخط کروائے گئے اور انہیں ایک ویڈیو ریکارڈ کرنے پر مجبور کیا گیا جو انڈین ٹی وی پر نشر کی گئی۔ انہوں نے اپنے وکیل کے توسط سے کہا کہ انہوں نے مجھ سے کاغذ کے خالی صفحوں پر دستخط کروائے اور سخت تشدد کئے جانے کے خوف کی حالت میں مجھے ایک کیمرے کے سامنے کچھ سطور کہنے کو کہا۔ جگتار سنگھ جوہل اکتوبر 2017 میں اپنی شادی کے لیے انڈیا گئے تھے۔ اس موقع کی ویڈیوز میں نئے دولہا جوش و خروش سے بھنگڑا میوزک پر رقص کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ ایک اور ویڈیو میں وہ دوستوں اور اہل خانہ کے سامنے اپنی اہلیہ کا ہاتھ تھامے ہوئے ان کے ساتھ پہلا رقص کرتے نظر آتے ہیں۔ گْرپریت کا کہنا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ میرے بھائی کو نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ وہ بے لاگ بات کہنے والا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ وہ بے قصور ہے اور مقدمے کی سماعت شروع ہونے پر وہ بے قصور ثابت ہوگا۔ انڈین حکام کی طرف سے جگتار سنگھ جوہل اور مردوں کے ایک گروہ کے خلاف فرد جرم اس لیے عائد کی گئی ہے کیونکہ حکام کے خیال میں وہ دائیں بازو کے ہندو رہنماؤں کے قتل کئے جانے کی سازش میں ملوث تھے۔ جگتار سنگھ جوہل کے وکیل جسپال سنگھ منجپھر نے ان کی گرفتاری کے بعد سے ان کی نمائندگی کی ہے۔ انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ اس معاملے کو انڈین قانونی نظام میں جتنا وقت لگ رہا اس کی وجہ سے انہیں تشویش ہے۔ وہ تین سال سے زیر حراست ہیں۔ عام طور پر اگر استغاثہ چاہے تو وہ اس معاملے کو اتنے وقت میں مکمل کر سکتے ہیں ۔ جگتار سنگھ جوہل نئی دہلی کی سخت سکیورٹی والی تہاڑ جیل میں قید ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ انہیں اکثر قید تنہائی میں رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور انہیں دوسرے قیدیوں کو دی جانے والی سہولیات دینے سے انکار کیا جاتا ہے جیسے کہ گرم پانی۔ مجھے ان حالات میں رکھ کر وہ اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ میری ذہنی حالت خراب رہے۔ انہوں نے کہا یہاں رہنا بہت مشکل ہے۔ اس جیل میں موجود زیادہ تر قیدیوں کی حثیت جگتار سنگھ جوہل جیسی ہے جن کا جرم ابھی ثابت ہونا ہے اور ان کے مقدمے زیر سماعت ہیں مگر وہ جیل میں وقت گزار رہے ہیں۔ جگتار سنگھ جوہل نے برطانوی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کی مدد کرے۔