کسی بھی ملک کی ترقی کا انحصار وہاں کی اندرونی اور بیرونی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ ان معتدل رویوں پر بھی ہوتا ہے اب چاہے مسلمان ہوں عیسائی ہوں شودر ہوں یا سکھ بھارت کی انتہا پسندی پر بلبلا اٹھے ہیں 1984 میں بھی سکھوں کا قتل عام ہوا اور اب زرعی قوانین کے خلاف سکھ کسان اپنے اوپر ہوتی ہوئی ناانصافی پر احتجاج پر اتر آئے اور لال قلعہ دہلی پر خالصاتی پرچم نصب کردیا اور یہ واقعہ در حقیقت بھارت کی اس ظلم و بربریت کا نشانہ ہے جو بھارت اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے ہوئے ہے جسکا نتیجہ یہ نکلا کہ دلی کے گلی کوچے پکڑ دھکڑ اور قتل وغارت کا نمونہ بن گئے اور اس ظلم و ستم پر بھارت کے پارلیمینٹیرین بھی خاموش نہ رہے اور انہوں نے اس واقعہ کو مودی حکومت کی انتہا پسندی کا شاخسانہ قرار دیاٹائمز آف انڈیا نے بھی اس واقعہ پر تبصرہ کیا کہ حکومت کی طرف سے ظالمانہ قوانین نے بھارت کے یوم جمہوریہ کو انتشار کی نذر کردیا اور یہ دن یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا جبکہ کسان تحریک کا مقصد یہ تھا کہ حکومت اپنے ظالمانہ قوانین واپس لے جس کے تحت کسانوں کو ان کے حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے در حقیقت بھارت اقلیتوں کو سبوتاژ کرنے کیلئے مسلسل ان کو بربریت کا نشانہ بنائے ہوئے ہے 2000 میں عیسائیوں کے گھر جلائے گئے سٹیزن شپ قانون کے تحت مسلمانوں سے شہریت چھیننے کی حکمت عملی اپنائی گئی کشمیرمیں ظلم کی انتہا یہ ہے کہ علاقے کو کشمیریوں کیلئے جیل بنادیاگیا اور اب سکھوں کے خلاف عائد قوانین اور انکے احتجاج نے کئی سوالوں کو جنم دیا کیا ان مظالم اور انتہا پسندی بھارت کو تقسیم کے موڑ تک نہیں لے جائیگی کیا ان اقدامات سے بھار خالصتان کی تحریک کو مضبوط نہیں کر رہاہے کیا بھار ت کی یہ پالیسی پورے خطے کے لئے نقصان دہ نہیں۔ کیا طاقت کا استعمال مسائل کا حل اسی طاقت کا استعمال تو عرصہ دراز سے وہ کشمیر میں بھی کررہا ہے کیا مودی حکومت کے یہ اقدامات جنوبی ایشیا میں امن کے لئے تو خطرہ نہیں ہیں کیا گھیراؤ جلاؤ اور گراؤ کی پالیسی سے ایک فاشسٹ ریاست کا مکرہ چہرہ ابھر کے سامنے نہیں اور بھارت کا سیکولر چہرہ ابھر کر سامنے نہیں آتا جواب کچھ بھی ہو لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ مستقبل میں بھارت کو ان اقدامات کے خوفناک نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہین ایک طرف تو بھارت اپنی اقلیتوں کو تحفظ فراہم نہ کرسکا دوسرا یہ کہ ہر واقعہ کی ذمے داری پاکستان پر ڈال دیتا ہے اور غلط پراپیگنڈے سے اقوام عالم کی آنکھوں میں دھول جھونکتا ہے کہ ان محرکات کے پیچھے پاکستان ہے بھارت جہاں اقلیتوں کے حقوق غصب کرنا چاہتا ہے وہاں ہندوئوں کو باقاعدہ طور پر تربیت بھی دی جاتی ہے کہ کس طرح سکھ کشمیری اور مسلمانوں کی گردنیں کاٹنی ہیںسکھ کسان تحریک کا لال قلعے پر جھنڈا لگانا اس امر کا ثبوت ہے کہ پانی سر سے گذر رہا ہیاور اقلیتون میں وہ باغیانہ عزائم بھی پیدا کر رہا ہے کہ جو آگے چل کر خالصتان تحریک کے لئے سود مند ثابت ہوسکتے ہیں ۔