قومی اسمبلی میں لاہور میں کھوکھر پیلس گرائے جانے کے معاملے پر قومی اسمبلی میںمعاون خصوصی برائے پارلیمانی امور بابر اعوان اور ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر’’ آمنے سامنے‘‘ آگئے،افضل کھوکھر کی ’’جذباتی‘‘تقریر نے ایوان کا ماحول گرما دیا،لیگی ارکان اور سپیکر میں شدید تلخ کلامی ہوئی ،بابراعوان نے افضل کھوکھر کی تحریک استحقاق کے ’’قابل قبول‘‘(Admissible)ہو نے پر ہی سوال اٹھا دیا۔افضل کھوکھر نے کھوکھر پیلس گرائے جانے پر ایوان میں ’’جذباتی‘‘انداز میں تحریک استحقاق پیش کی ،افضل کھوکھر کو شاہد خاقان عباسی نے ان کی نشست پر جا کرتقریرکے ’’ٹپس‘‘دیئے جبکہ تقریر کے دوران مرتضیٰ جاوید عباسی اور مریم اورنگزیب انہیں کاغذپر لکھ کر اور زبانی ’’لقمے‘‘دیتے رہے،افضل کھوکھر کی تحریک استحقاق پیش کر نے کے بعد مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کی گفتگو نے ماحول کو اور گرما دیا جب انہوں نے پنجاب کے قبضہ گروپس کا تذکرہ کیا تو مسلم لیگ(ن) کے ارکان شاہد خاقان عباسی اوراحسن اقبال کی سربراہی میں سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے اورسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بابر اعوان’’ الزامات‘‘ لگا رہے ہیں انہیں کہیں کہ وہ رولز کی بات کریں،جس پر سپیکر بھی غصے میں آگئے اور کہا آپ مجھے ڈکٹیٹ نہ کریں۔اس دوران تحریک انصاف کے کچھ ارکان بھی وہاں آگئے اور ایوان میں ایک ہنگامہ برپا ہو گیا جب ماحول ٹھندا نہ ہو ا تو سپیکر اسد قیصر نے اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا جس پر لیگی ارکان نے ’’شیم شیم‘‘کے نعرے لگائے،جبکہ تحریک انصاف کے ارکان نے قبضہ مافیا نامنظور،دیکھو دیکھو کون آیا ،چور آیا چور آیا کے نعرے لگائے۔