سینٹ، قومی اسمبلی میں کھوکھر پیلس گرانے کی گونج، اپوزیشن کا احتجاج ، سپیکر کا گھیرائو

Jan 30, 2021

 اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی میں لاہور میں کھوکھر برادران کی رہائش گاہ پر آپریشن اور مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر کی تحریک استحقاق کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) کے ارکان اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی۔ لیگی ارکان نے سپیکر کا گھیرائو کیا تو سپیکر نے تحریک استحقاق پر اپنی رولنگ محفوظ کر تے ہوئے اجلاس پیر تک کے لیے ملتوی کر دیا۔ جبکہ وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ حکومت کا براڈ شیٹ سے کوئی ورکنگ ریلیشن نہیں اور نہ ہی ایسٹ ریکوری یونٹ کسی بھی نجی ایجنسی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وقفہ سوال و جواب میں وفاقی وزراء و وزیر اعظم کے معاون خصوصی و مشیر نے اراکین اسمبلی کے سوالات کے جوابات دیئے۔ کراچی سے دالبندین کے لیے پی آئی اے کی پرواز کی بحالی کے حوالے سے سوال کے جواب میں غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ اس پر کام کیا جارہا ہے اور فروری تک اسے بحال کردیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے سوال کیا کہ براڈ شیٹ سے معلومات حاصل کرنا ایسٹ ریکوری یونٹ کے تحت آتا ہے یا نہیں۔ شہزاد اکبر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ براڈ شیٹ کا معاہدہ حکومت کے ساتھ 2000میں ہوا اور2003میں منسوخ ہوگیا۔ بعد ازاں مسلم لیگ (ن)کے رہنما احسن اقبال نے ضمنی سوال کرنے کے لیے سپیکر سے درخواست کی جسے سپیکر نے مسترد کردیا جس پر لیگی رہنما اور سپیکر اسمبلی کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ لیگی رہنما احسن اقبال نے کہا کہ آپ ڈکٹیٹر بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جس پر سپیکر  نے کہا کہ آپ وزیر رہے ہیں خود کو پروفیسر کہتے ہیں، طریقے سے بات کریں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی چوہدری فقیر احمد نے پورنوگرافی سے معاشرے میں بگاڑ کے حوالے سے قانون سازی کا مطالبہ کیا۔ علی محمد خان نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لیے بہت بڑا خطرہ ہے اور لوگوں کو بلیک میل کیا جارہا ہے۔ اس کے لیے قانون سازی کی جارہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما افضل کھوکھر نے بات کرنے کا موقع ملنے پر کہا کہ 24جنوری کو رات کے اندھیرے میں بغیر نوٹس کے حکومت نے میری بہن کا گھر گرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کونسا آپریشن تھا، کس قانون کے تحت اور کس کے کہنے پر کیا گیا۔ انہوں نے قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق پیش کی جس میں انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور، اے ڈی سی ریونیو لاہور، ڈی جی ایل ڈی اے، ڈی جی انسداد بدعنوانی کی استحقاق کا سوال اٹھاتا ہوں اور اس معاملے کو متعلقہ کمیٹی کو بھیجنے کی سفارش کرتا ہوں۔ اس تحریک کی اہلیت کے حوالے سے اسمبلی میں بابر اعوان نے کہا کہ پاکستان میں کوئی ایسا قانون نہیں کہ کسی رکن اسمبلی کو سرکاری زمین پر قبضہ کرنے کی اجازت دیتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ کہا گیا کہ رات کے اندھیرے میں کسی کا گھر اجاڑا گیا۔ سارا آپریشن دن کی روشنی میں ہوا، یہ 45 کنال کی سرکاری زمین تھی جس کی قیمت ڈیڑھ ارب روپے تھی، سرکاری زمین واگزار کرائی گئی ہے اور نجی ملکیت میں زمین کو ہاتھ تک نہیں لگایا گیا ہے۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ جب کوئی مسئلہ عدلیہ میں ہو تو اسمبلی اپنا کوئی فیصلہ سنا نہیں سکتی۔ اس وجہ سے یہ مسئلہ یہاں نہیں اٹھایا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی قانون ایسا نہیں کہ قومی اسمبلی کسی قبضہ گروپ کو تحفظ فراہم کرے۔ پنجاب میں 10قبضہ گروپ تھے جن کے آگے کوئی چوں نہیں کر سکتا تھا۔ ہم نے اسی گروپ سے 80کنال زمین واگزار کرائی جس کی قیمت 3ارب بنتی ہے۔ ان سے شیخوپورہ میں ایک ہزار کنال زمین برآمد کرائی جس کی قیمت 7کروڑ روپے ہے۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ قوم حیران ہوتی ہے ان پر جو قبضہ گروپ کے ساتھ کھڑے ہوکر اداروں کو کہتے ہیں کہ ہم تمہیں دیکھ لیں گے۔ ان کی اس بات پر اپوزیشن ممبران نے اسمبلی میں شور شرابہ کیا اور شدید احتجاج کیا۔ بابر اعوان نے کہا سپیکر سے استدعا کی کہ یہ چوری اور لوٹے ہوئے مال کے خلاف تحریک ہے اسے مسترد کیا جائے۔ لیگی رہنمائوں کی ایک بار پھر سپیکر اسمبلی سے تلخ کلامی ہوئی اور سپیکر اسمبلی انہیں خاموش کراتے رہے۔ لیگی ارکان نے سپیکر کے سامنے آکر کہنا شروع کر دیا کہ بابر اعوان الزامات کی بجائے رولز کی بات کریں۔ بعد ازاں افضل کھوکھر کو ردعمل دینے کا موقع دیا گیا جس پر انہوں نے کہا بابر اعوان صاحب نے میرا نام لیکر مجھ پر الزامات لگائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قبضہ کیا ہے، مجھے قبضہ گروپ کہا گیا۔ میں انہیں چیلنج کرتا ہوں کہ اسے کمیٹی میں لیکر جائیں، ہم اس کے چوتھے اور بونافائیڈ خریدار ہیں۔ اس اراضی کا چار دفعہ پہلے انتقال ہوا پانچویں بار ہم نے خریدی، قبضہ کہاں سے ہو گیا، ماضی میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب نے بھی انکوائری کرائی تھی اس میں بھی ہم سرخرو ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ چند دن قبل 12لاکھ روپے میں بنی گالہ  کا گھر ریگولرائز ہوسکتا ہے تو ہمارا گھر کس قانون کے تحت گرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ معزز رکن اسمبلی پر انہوں نے جو الزام لگائے انہیں معافی مانگنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ قبضے کی زمینوں پر بیٹیوں کے، بہنوں کے گھر نہیں بنائے جاتے۔ ہمیں قبضہ گروپ کہا جاتا ہے عمران خان سے بڑا کوئی قبضہ گروپ نہیں۔ ہم نے زمان پارک نہیں بنائے۔ ہم نے اپنی بہنوں کو سرکاری فنڈز سے سلائی مشینیں نہیں دلوائیں۔ ثبوت لیکر آئیں گے۔  اگر میں جھوٹا نکلا تو جو سزا دیں گے قبول کروں گا۔ مگر آپ جھوٹے نکلے تو کون اس کا جواب دے گا۔ اس پر سپیکر  نے تحریک استحقاق پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جس پر فوری رولنگ جاری  کرانے کے لئے ن لیگ کے ارکان اسمبلی نے سپیکر کا گھیرائو  کیا تو پی ٹی آئی کے ارکان بھی وہاں آ گئے۔ ایوان  میں  شور  ہوا تو سپیکر نے اسمبلی کی کارروائی  پیر یکم فروری کو 5  بجے تک کے لئے ملتوی کر دی۔ اس سے قبل قومی اسمبلی میں سابق رکن قومی اسمبلی حافظ سلمان بٹ کے ایصال ثواب کے لئے  مولانا عبدالاکبر چترالی نے دعائے مغفرت کرائی۔ وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری عطاء اللہ کی عدم موجودگی کا نوٹس لیتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے۔  سینیٹر ذیشان خانزادہ، جاوید عباسی اور عثمان خان کاکڑ کے سوالات کے جواب میں مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا کہ کسی بھی عدالت میں سماعت کے دوران دیئے جانے والے ریمارکس عدالتی حکم نہیں ہوتے۔ تاہم رقم کی رضاکارانہ طور پر واپسی سپریم کورٹ کے حکم پر ختم کر دی گئی ہے۔ پلی بارگین ایک تو سزا ہے اور دوسرا عدالت کے سامنے عدالت کی منظوری سے پلی بارگین کی جاتی ہے۔ شیزا فاطمہ خواجہ کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری وجیہہ اکرم نے ایوان کو بتایا کہ اساتذہ کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور یونیورسٹیاں بند ہونے کی اطلاعات درست نہیں ہیں۔ شہناز بلوچ کے ضمنی سوال پر انہوں نے کہا کہ آغاز حقوق بلوچستان کے تحت اضلاع میں آبادی کے حساب سے وظائف کا سلسلہ جاری ہے۔  عبدالاکبر خان کے سوال پر وجیہہ اکرم نے کہا کہ سکولوں میں بھی دن کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور قومی ترانے سے ہوتا ہے تاہم کووڈ۔19کی وبا کی وجہ سے اب سکولوں میں اسمبلی نہیں ہوتی۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے موبائل فون سروسز پر وصول کئے جانے والے مختلف ٹیکسوں کے حوالے سے سوال متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔  بابر اعوان نے کہا کہ  وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ ان ٹیکسوں کو مزید معقول بنایا جائے۔ نفیسہ عنایت خٹک کے سوال کے جواب میں پارلیمانی  سیکرٹری  برائے تعلیم وجیہہ اکرم نے کہا کہ ملک بھر کے 50 تربیتی اداروں کو عالمی معیار کے مطابق تربیت دینے کے لئے تیار کیا جارہا ہے۔  اسی طرح آئی ٹی کے شعبے میں مصنوعی ذہانت اور دیگر پروگراموں میں بھی تربیت فراہم کی جائے گی۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری اتھارٹی بل 2020پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی۔  چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اصلاحات جنید اکبر نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی ایکٹ 2017میں ترمیم کرنے کے بل پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی )ترمیمی( بل 2020پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ قومی اسمبلی میں دستور 26ویں ترمیم بل 2020 پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کردی گئی۔ ثناء اللہ مستی خیل نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور میں مزید ترمیم کرنے کے بل دستور 26ویں ترمیم بل 2020 پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔
اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ اے پی پی) کھوکھر پیلس گرائے جانے  کی گونج قومی اسمبلی کے بعد سینٹ میں بھی سنائی دی۔ سینٹ میں بابر اعوان اور افضل کھوکھر آمنے سامنے آگئے۔ بابر اعوان نے کہا کہ ہم نے دن دیہاڑے سرکاری زمین پر قبضہ ختم کرایا۔ آئینی ادارہ کسی قبضہ گروپ کو تحفظ نہیں دے سکتا۔ ہم نے 80کنال زمین لاہور اور 1000 کنال شیخوپورہ سے واگزار کرائی۔ افضل کھوکھر نے کہا کہ بنی گالہ چند روز پہلے 12لاکھ روپے میں ریگولرائز کیا گیا۔ ہم قبضہ مافیا ہیں تو عمران خان سے بڑا قبضہ گروپ کون ہوسکتا ہے۔ افضل کھوکھر نے بابر اعوان کو الزام ثابت کرنے کا چیلنج دیدیا۔ اپوزیشن ارکان نے سینٹ میں بھی معاملہ پر احتجاج کیا۔ وزارت قانون نے سینٹ میں تحریری جواب میں کہا ہے کہ نیب نے گزشتہ 10 سال میں 480 ارب روپے سے زائد ریکور کئے۔ گزشتہ 10 سال میں نیب نے 46 ارب 38 کروڑ 389 روپے براہ راست ریکور کئے، تین کھرب 95 ارب 48 کروڑ سے زائد دیگر ذرائع سے ریکور کئے گئے۔ وزارت قانون نے اپنے تحریری جواب میں کہا کہ سال 2020 میں نیب نے سب سے زیادہ ریکوریاں اکٹھی کیں، سال 2020 میں 24 کھرب 81 ارب 85 کروڑ سے زائد روپے اکٹھے، سب سے زیادہ ریکوری نیب لاہور سے اکھٹی کی گئی۔ لاہور نیب نے 10 ارب 89 کروڑ اور 60 لاکھ سے زائد روپے اکٹھے کیے۔ وزیر مملکت علی محمد خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو سال میں نیب نے تاریخی ریکوری کی ہے، ماضی میں کبھی اتنی ریکوری نہیں ہوئی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ شہزاد اکبرنے کہا ہے کہ رضاکارانہ طور پر رقم کی واپسی سپریم کورٹ کے حکم پر ختم کر دی گئی ہے۔ پلی بار گین عدالت کی منظوری سے ہی ہوسکتی ہے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ کسی بھی عدالت میں سماعت کے دوران دیئے جانے والے ریمارکس عدالتی حکم نہیں ہوتے۔ شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ پلی بارگین میں یہ کہنا درست نہیں کہ کسی کو اغوا کرکے اس سے معاہدہ کرلیا جاتا۔ پلی بارگین ایک سزا ہے۔جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران متعلقہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں اور ارکان نے یہ رپورٹیں ایوان میں پیش کیں۔ سنیٹ کی قائمہ کمیٹی  توانائی کی طرف سے پاور ڈویژن کے لئے مختص بجٹ کی جولائی تا دسمبر 2020تک جانچ پڑتال قائمہ کمیٹی  قانون کی طرف سے انفورسمنٹ آف وومنز پراپرٹی رائٹس )ترمیمی( بل 2020ء  قائمہ کمیٹی قومی ہیلتھ سروسز ریگولیشنز و کوآرڈینیشن کی طرف سے سینیٹر مشتاق احمد خان کے پوچھے گئے سوال کے جواب پر  سینیٹر خوش بخت شجاعت نے سینیٹر ذیشان  خانزادہ کی طرف سے پوچھے گئے سوال اور سینیٹر محمد جاوید عباسی کے توجہ مبذول نوٹس کے حوالے سے کمیٹیوں کی رپورٹیں بھی ایوان میں پیش کی۔ قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کی طرف سے سینیٹر غوث محمد خان نیازی کی طرف سے پوچھے گئے سوال پر کمیٹی کی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی گئی۔ قائمہ کمیٹی برائے تجارت کی طرف سے سینیٹر میر کبیر احمد شاہی کے عوامی اہمیت کے معاملہ اور فیڈرل ایجوکیشن و پروفیشنل ٹریننگ کی طرف سے بیرسٹر محمد علی خان سیف کے عوامی اہمیت کے معاملہ پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش ۔ قائمہ کمیٹی فیڈرل ایجوکیشن و پروفیشنل ٹریننگ کی طرف سے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی آرڈیننس 1985میں ترمیم کے بل پر  قائمہ کمیٹی فیڈرل ایجوکیشن کی طرف سے تعلیمی اداروں میں طلبہ کو ہراساں کئے جانے سے تحفظ فراہم کرنے کے بل پر جمعہ کو ایوان بالا میں سینیٹر شیری رحمان اور عائشہ رضا فاروق کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں علی محمد خان  نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بہتر حکمت عملی سے کرونا وائرس  کی وبا  سے پیدا ہونے والی صورتحال پر قابو پایا ہے۔ سب سے پہلے فرنٹ لائن ورکرز، ہیلتھ ورکرز اور 60 سال سے زیادہ عمر کے عمر رسیدہ افراد کو ویکسین لگائی  جائے گی۔  16 لاکھ ہیلتھ ورکرز کو ویکسین کی فراہمی میں ترجیح دی جائے گی۔  چین ہمارا دوست اور ہمسایہ ملک ہے، ویکسین کی 5 لاکھ خوراک وہ ہمیں فراہم کر رہا ہے۔ اڑھائی لاکھ افراد کو یہ خوراک دی جائے  گی اور اتوار کو پہلی کھیپ پہنچ جائے گی، اس کے علاوہ ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک کے ساتھ بھی 15 کروڑ ڈالر کا معاہدہ ہو رہا ہے جس کے تحت فروری کے آخر تک مزید ویکسین بھی حاصل کی جائے گی اور 15 ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتالوں میں ویکسین کا انتظام کیا جائے گا۔ کوشش یہی ہے کہ 20 فیصد آبادی کو پہلی بار ویکسین کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ ڈریپ تین ویکسین کی منظوری دے چکی ہے، چین سے پانچ لاکھ خوراکوں کی فراہمی کے بعد مزید 10 لاکھ خوراکوں کا انتظام کیا جا رہا ہے اور 1166 ہیلپ لائن پر رجسٹریشن ہوگی بعد ازاں اپوزیشن ارکان کے اصرار پر چیئرمین سینیٹ نے کرونا وائرس کے مریضوں کو ویکسین کی فراہمی کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیاسینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا ہے کہ کرک سے  کوہاٹ تک گیس اور تیل کمپنیاں ایسٹ انڈیا کمپنی کا کردار ادا کر رہی ہے،مقامی افراد کو روزگار بھی نہیں دیا جارہا لکی مروت اور ٹانک میں پینے کا پانی دستیاب نہیں ہے جمعہ کو  ایوان میں قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقے کی رپورٹ پیش وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے ایوان بالا میں بتایا ہے کہ ڈیپوٹیشن پر اسلام آباد آنے والے اساتذہ کرام کے مسئلے کو قانون کے مطابق حل کیا جائے اور اساتذہ کرام کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے ۔

مزیدخبریں