چوٹی زیریں کے زیر التوا پراجیکٹس

قوموں کی ترقی کا دارومدار ان کی منتخب جمہوری حکومتوں اور عوامی نمائندوں کی بلا تفریق اور بے لوث کارکردگی پر منحصر ہوتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق جنوبی پنجاب کے تمام چھوٹے بڑے شہر ، قصبات اور تحصیلیں آج بھی ان تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ۔ ضلع ڈیرہ غازی خان کی تحصیل کوٹ چھٹہ کو تحصیل بنے 12 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے جو آج تک مکمل Functional نہ ہوسکی۔ ایک تحصیل میں جو سہولیات اور دفاتر ہوتے ہیں وہ اب تک نہ بنائے جا سکے ، اس کے علاوہ چوٹی زیریں شہر جو سیاسی اعتبار سے کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے یہاںکے منتخب عوامی نمائندے صدر پاکستان سے لیکر وزراء مشیروں اورملک میں ایسا کوئی بڑے عہدہ نہیں جو یہاں کے منتخب عوامی نمائندوںکو نہ ملا ہو لیکن یہاں کے عوام کو کچھ نہ مل سکا۔ چوٹی زیریں آج بھی مسائلستان کا شکار اورجدید ترین ترقی کے دور میں بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ چوٹی زیریں شہر میں نکاسی آب کا نظام بری طرح تباہ ہوکر رہ گیا ہے ، گلیاں اور سڑکیں سیوریج کے پانی سے تالاب اور جوہڑ بن گئیں، جس کے باعث وبائی امراض کا خطرہ بڑھ گیا ہے جبکہ بلدیہ کے ملازمین کہیں نظر نہیں آتے، شہری اذیت کا شکار ہیں جبکہ افسران سیوریج کے نظام کی درستی کے بجائے مرمت کی بوگس فائلوں کی تیاری میں مصروف ہیں۔ لڑکوں اور لڑکیوں کیلئے جدید طرز پر ڈگری کالجز کا قیام، بیروز گار پڑھے لکھے نوجوانوں کو روز گار کی فراہمی ،سپورٹس کمپلیس کا قیام ، دیہی علاقوں میں جانے والی سڑکوں کی بحالی ، سکولوں اور ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن اور غریب نادار مستحق افراد کے بہترین علا ج ومعالجے اورایمرجنسی کی صورت میں فری ایمبولینس جیسے مسائل چوٹی زیریں کی عوام کیلئے مشکلات کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے کسان اور کا شتکا ر طبقہ بھی مالی اور معاشی بحران کا شکار ہے۔ 
 اگرمنتخب نمائندے اپنے اپنے حلقوں سے کامیابی حاصل کرنے کے بعد اپنے اپنے شہر وں میں تعمیراتی اور ترقیاتی کاموں کو عوام کی دہلیز پر پہنچا نا شروع کردیں تویہ انکی عوام سے محبتوں کا منہ بولتا ثبوت ہوگا مگر افسوس کی بات ہے کہ بلند و بانگ دعوے کرکے ہر 5 سال بعد عوام کو بیوقوف بنایا جاتا ہے مگر اس کے نتائج کچھ اور ہی ہوتے ہیں۔ کامیاب ہونیوالے نمائندے ترقیاتی کا موں کے جال بچھانے کی باتیں کرکے عوام سے ووٹ تو لے جاتے ہیں مگر اسمبلیوں میں پہنچ کر یہ صرف اور صرف اپنے ذاتی مفادات ومقاصد کی جنگ لڑتے ہیں اور عوام 5سال تک انکا منہ تکتے رہ جاتے ہیں۔ لیکن اب جیسے جیسے زمانہ ترقی کر رہا ہے ویسے ہی عوام اب اپنے منتخب عوامی نمائندوں سے جواب طلب کرنے لگ گئی ہے۔ 
مسلم لیگ ن کے دور میں چوٹی زیریں شہر میں کافی ترقیاتی منصوبے شروع ہوئے جن میں بیشتر مکمل بھی ہوئے جن میں شہری کی تمام گلیوں میں ٹف ٹائل لگائی گئی سیوریج سسٹم کو بہتر بنانے کیلئے نئی پائپ لائن بچھائی گئی شہر میں 30 سال سے پینے کے پانی کا مسٔلہ حل کیا گیا ۔ سات کروڑ روپے کی لاگت سے ایم پی اے سردار جمال خان لغاری کی خصوصی کاوشوں سے چوٹی واٹر سپلائی سکیم کا قیام عمل لایا گیا اور ساتھ ہی شہر بھر میں سٹیل پائپ لائن بچھائی گئی اس کے علاوہ چوٹی گریڈ اسٹیشن کو اپ گریڈ کیا گیا اور ڈویژن واپڈا دفتر کا قیام عمل لایا گیا۔ کروڑوں روپے کے فنڈز سے دیہی علاقوں کو بجلی فراہم کردی گئی ، ابھی ترقی کا سفر اور کچھ منصوبوں کی منظوری کا عمل جاری تھا کہ جنرل انتخابات کا وقت آگیا ۔ چوٹی زیریں میں تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے قیام کا اعلان ہوچکا تھا لیکن جنرل انتخابات کے بعد وفاق سیمت پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آگئی اور چوٹی زیریں میں ترقی کا سفر روک گیا دیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن