ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی جاری ہے‘ بھارت یواین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی بھی کررہا ہے۔ دوسری جانب بھارتی حکومت نے پی آئی اے کو جے پور کیلئے پرواز کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ پرواز نے 160 ہندویاتریوں کو لے کر کراچی سے جے پور روانہ ہونا تھا۔
بھارتی دہشت گردی کا تسلسل گزشتہ 75 سال سے جاری ہے۔ کشمیری حریت رہنماء برہان وانی کی شہادت کے بعد وادی میں بھارتی فورسز کی جارحیت میں مزید اضافہ ہوا ۔ 5 اگست 2019ء کو مودی سرکار نے اپنے ہی آئین پر شب خون مار کر مسلم آبادی کا توازن بگاڑنے کیلئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی جس کے بعد بھارتی فوج نے پوری وادی کا محاصرہ کرلیا۔ آج بھارتی فوج کے محاصرے کو 909روز ہوچکے ہیں‘ جہاں کشمیری نوجوانوں کو روزانہ شہید کرکے انکی نسل کشی کی جارہی ہے۔ اسکی یہ دہشت گرد کارروائیاں صرف مقبوضہ وادی تک ہی محدود نہیں ہیں‘ بی جے پی اور آر ایس ایس کے غنڈوں نے بھارتی مسلمانوں کا بھی جینا دوبھر کیا ہوا ہے۔ بھارت پاکستان کی سلامتی کے درپے رہتا ہے۔ پاکستان اسکی دہشت گردی کے ٹھوس ثبوت ڈوزیئر کی صورت میں اقوام متحدہ اور امریکہ کو بھی فراہم کر چکا ہے لیکن عالمی سطح پر بھارت کیخلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ اس سب کے باوجود گزشتہ دنوں پاکستان نے خیرسگالی کے جذبہ کے تحت غلطی سے سرحد عبور کرنیوالے بھارتی ماہی گیروں کو رہا کر دیا جبکہ بھارت نے اس خیرسگالی کے جواب میں گزشتہ روز اپنے ہی ملک کے ہندو یاتریوں کو لے جانیوالی پی آئی اے کی پرواز کو جے پور میں اترنے کی اجازت نہ دی۔ جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت کو اس خطے کے امن سے کوئی سروکار نہیں‘ وہ اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل چاہتا ہے اور عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اور امریکہ کی معنی خیز خاموشی اسکے عزائم کو مزید تقویت پہنچا رہی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے درست کہا ہے کہ کشمیر ی عوام پر بھارتی مظالم بند کرائے جائیں‘ سائوتھ ایشیا میں امن کو خطرہ بھارت کی جانب سے ہے۔ بھارت کو نکیل ڈالنے کیلئے اقوام متحدہ سمیت عالمی طاقتوں کو اپنی مجرمانہ خاموشی بہرصورت توڑنی چاہیے اور بھارت کیخلاف مؤثر کارروائی عمل میں لانی چاہیے۔