جمہوری حکومتوں میںپولیس کے ساتھ بہت کچھ جڑا ہوتا ہے ۔ حکومت کی نیک نامی بھی بدنامی بھی ۔عوام سے پیار بھی اور مار بھی ۔بہت سی وجوہات ہیں کہ پولیس اہل کار سخت گرمی اور شدید سردی میں لمبی لمبی ڈیوٹیاں دینے ور رات دن عوام کیلئے بہت سا کام کرنے کے باوجود عام طور پر بدنام ہوتے ہیں یا بدنام کئے جاتے ہیں ۔ پولیس کا ہے فرض مدد آپکی اور پہلے سلام بعد میں کلام اور اسی طرح کے کئی ماٹو اور ہدا یات بھی اسی لئے جاری ہوتی ہیں کہ عوام اور پولیس کے مابین اعتماد کی فضا مستحکم ہو لیکن پھرکچھ نہ کچھ ایسا ہوجاتا ہے کہ عوام اور پولیس میں فاصلے بڑھنے لگتے ہیں۔ سچ یہ ہے کہ پولیس اور عوام میں فاصلوں کے بڑھنے کا ایک سبب ہماری حکومتیں اور حکمران بھی رہے ہیںجو انہیں سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرتے رہے ہیں کر اچی میں بلدیاتی اختیارات کی بحالی کے حوالے سے ایم کیو ایم کے پر امن احتجاجی اجتماع پر پولیس کا لاٹھی چارج اسکی تازہ مثال ہے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اسی پس منظر میں اپنی قیادت کے و یژن کو سامنے رکھ کر پولیس کو سیاسی دبائو سے آزاد رہ کر کام کرنے کی یہ فضا پیداکی اور اسکے جواب میں ان سے کارکردگی کا تقاضا بھی کیا تاکہ صوبے میں عوام اور پولیس کے مابین اعتماد کی فضا بحال ہو۔ اس مقصد کیلئے بہت سے اقدامات کئے گئے اس وقت عوام کی خدمت کے حوالے سے 1787جیسی فون سروس ہے ۔ پولیس خدمت مرکز قائم ہیں جہاں خواتین پر تشدد کیلئے قانونی راہنمائی اور گھریلو ملازمین کے اندراج کا اہتما م ضروری ہے اچھی بات یہ ہے کہ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے شروع سے ہی پولیس کی کارکردگی اور اس شعبے کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرنے اور پولیس کے دوسرے متعلقہ امور کو فوکس کر رکھا ہے ۔ صوبے میں اعلی پولیس افسران کے تبادلوں کو تو مخالف سیاسی حلقے بہت اچھالتے رہے ہیں لیکن ان تبادلوں کے پس منظر اور اسباب پر بہت کم توجہ دی جاتی ہے در اصل یہ تبادلے بھی حکومت کے ترجمان کے بقول خوب سے خوب تر کی تلاش کے حوالے سے ہو ئے کیونکہ وزیر اعلیٰ دوسرے ذرائع سے پولیس کے تمام انتظامی سربراہوں سے رابطہ میں رہتے ہیں۔ اب ایک قدم اور آگے بڑھا کرگزشتہ روز خاص طور پر وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سنٹرل پولیس آفس گئے دراصل وہ پو لیس حکام سے دل کی باتیںکرناچاہتے تھے اور انہوں نے ایسا کیا بھی ۔ پویس کے چاق و چوبند دستے کی طرف سے سلامی اور انسپکٹر جنرل پولیس رائو سردار علی خان کی طرف سے کارکردگی رپورٹ اور اصلاحات کی بریفنگ کا سلسلہ ختم ہواتود وزیراعلیٰ نے سنٹرل پولیس آفس میں سینئر پولیس افسران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں کے برعکس اب پولیس کو کام کرنے کی پوری آزادی دی ہے اور وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کیمطابق انہوں نے پنجاب بھر میں پولیس کو سیاسی دباؤ سے مکمل آزاد کیا ہے اور اللہ کا شکر ہے کہ اب پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار پولیس سیاسی دباؤ سے آزاد ہو کر فرائض سرانجام دے رہی ہے جس کے اچھے نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ ان نتائج کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ انہوں نے پولیس میں میرٹ پر تعیناتیاں کی ہیں۔وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے پولیس افسران کو باقاعدگی سے کھلی کچہریاں لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس افسران عوام اور سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کو بھی جواب دہ ہیں۔ہر مظلوم شخص کی فوری دادرسی پویس کا فرض اولین ہونا چاہیے ۔پولیس افسران اپنے دفاتر کے دروازے عوام کیلئے کھلے رکھیں۔ ڈی پی اوز اور آرپی اوز تھانوں کے سرپرائز وزٹ کریں اور کسی بھی بے ضابطگی یاقانون کی خلاف ورزی پر کارروائی کریں اس موقع پروزیر اعلی پنجاب سردارعثمان بزدار نے بہت سے ا ہم اعلانات بھی کئے جن سے پولیس کی کارکردگی میں یقینی طور پرمزید بہتری آئے گی۔ انہوں اعلان کیا کہ انہوں نے پولیس شہداء کے خاندانوں کے 2 افراد کو ملازمت دینے کی اصولی منظوری دے دی ہے اور اس ضمن میں قانونی تقاضوں کو مد نظر رکھ کر مزید اقدامات ہوں گے انکے اعلانات کے مطابق پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کا دائرہ کار پنجاب بھر میں بڑھایا جا رہا ہے ۔ سیف سٹی اتھارٹی میں بھرتیوں کی منظوری دے دی گئی ہے ۔ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں بلوچ لیوی کی کمانڈ پولیس کے حوالے سے کردی گئی ہے اور پولیس کے 9 ہزار سے زائد اہلکاروں کو پروموٹ کیا گیا ہے وزیر اعلیٰ نے یہ اچھی خبر بھی دی کہ انسپکٹر سے ڈی ایس پی اور ڈی ایس پی سے ایس پی کے عہدوں پر افسران کی ترقی کے کیس جلد نمٹائے جائیں اس طر ح تحریک انصاف اور اتحادیوں کی موجودہ حکومت نے پولیس افسران کو ایگزیکٹو الاؤنس دیا ہے اور منجمد الاؤنس کو بحال کرکے اس میں اضافہ بھی کیا ہے۔ اب یقینا پولیس نیچے سے اوپر تک بدلی ہوئی نظر آ نی چاہیے ۔ کڑوا سچ یہی ہے کہ اگر پولیس کی طرف سے انوسٹی گیشن اورکیس کے فالو اپ کو موثر اوربہترین بنایا جائے تو عدالتوں میں انصاف کی فراہمی کی رفتار اور تیز ہو جائیگی اور ظالم کو سزا اورمظلوم کو انصاف ملنے کا خواب حقیقت میں بدل جائیگا۔