شمسی آلات 15جنوری کے سیلز ٹیکس کے مطابق کلیئرکئے جائیں،خواجہ شاہ زیب

Jan 30, 2022

کراچی(کامرس رپورٹر) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری( ایف پی سی سی آئی) کے سینئر نائب صدر خواجہ شاہ زیب اکرم نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ 15جنوری سے پہلے لیٹر آف کریڈٹ اور بل آف لیڈنگ کھولے جانے والی تمام کنسائنمنٹسزکو15جنوری سے پہلے والے سیلز ٹیکس کے مطابق کلیئر کیا جائے۔ ضمنی مالیاتی بل نے 15جنوری سے قبل بک کرائے گئے شمسی آلات کی کھیپ کو شدید متاثر کیا ہے۔اس وقت شمسی آلات کے درآمدی کنٹینرز کی بڑی تعداد کلیئرنس کی منتظر ہے۔انہوں نے ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر میاں انجم نثار، عرفان اقبال شیخ،محمد علی میاں کی موجودگی میں پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے تحفظات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بجٹ کے اعلان کے بعد سے ٹیکس کے خودکار نفاذ کی وجہ سے شمسی آلات کے کنٹینرز کلیئرنس نہ ہونے کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے درآمد کنندگان کوبھاری ڈیمریج چارجز پڑ رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ شمسی توانائی کے آلات پر 17 فیصد ٹیکس عائد کرنا سراسر ناانصافی ہے اور اس سے متبادل اور قابل تجدید توانائی کی پالیسی کے مقاصد کو نقصان پہنچے گا لہذا ٹیکس فوری واپس لیا جائے۔ اس موقع پرپاکستان سولر ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے بتایا کہ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے سپلیمنٹری فنانس بل 2021-22 پر اپنی تقریر میں اعلان کیا کہ سولر آلات پر ٹیکس کی تجویز ختم کر دی گئی ہے۔ لیکن 17 جنوری کو کسٹم کلیئرنس کے لیے ایف بی آر کے پورٹل پر درآمدی جی ڈیز جمع کرواتے ہوئے مختلف درآمد کنندگان کی جانب سے معلوم ہوا کہ سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کر کے سولر آلات پر ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ خواجہ شاہ زیب نے کہا کہ شمسی توانائی کے آلات پر 17 فیصد ٹیکس عائد کرنے سے ملک میں توانائی کے متبادل ذرائع کے فروغ کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب ساری دنیا میں متبادل ذرائع کو فروغ دیا جارہا ہے، پاکستان میں شمسی توانائی کے لیے استعمال ہونے والے آلات پر ٹیکس لگانا درست فیصلہ نہیں ہے۔دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سولر انڈسٹری کو آسان بنانے کے لیے پالیسیاں بنا رہے ہیں جب کہ پاکستان میں اس شعبے پر نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں جس کے مہلک معاشی اثرات برآمد ہونگے۔ خواجہ شاہ زیب اکرم نے مزیدکہاکہ اس وقت ملک میں پیٹرول،بجلی،گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور ماحولیاتی آلودگی کا متبادل صرف اور صرف سولر اور ونڈ پاور کے پلانٹس ہیں جو پاکستان کے رہائشی اور صنعتی صارفین اپنی مدد آپ کے تحت انسٹال کرکے ناصرف ماحولیاتی آلودگی میں کمی کر رہے ہیں بلکہ پاکستان کے امپورٹ بل میں بھی کمی کا ذریعہ بن رہے ہیں۔انہوں نے وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین پر زور دیا کہ وہ ملک کے طویل المدت اور وسیع تر مفاد میں سولر آلات پر سیلز ٹیکس لگانے کے فیصلے پر نظرثانی کریں۔ 
خواجہ شاہ زیب

مزیدخبریں