کمردرد  لاعلاج  نہیں!

عہد حاضر جہاں انسان کے لئے بہت سی آسانیاں لایا ہے‘ وہاں بہت سی نئی بیماریاں بھی اس کے حصے میں آئی ہیں‘ ان میں شوگر‘ بلڈ پریشر‘ موٹاپا اورکمر درد وغیرہ عام ہیں۔ اگر یہ عہد حاضر کی بیماریاں ہیںتو عہد حاضرمیں ہی ان کی وجوہات بھی ڈھونڈنی چاہئیں اور ان وجوہات کو دور کرکے ہی ان کا  تدارک اور علاج کرناچاہئے۔ ہمارے  ہی نہیں تقریباً  ہرمعاشرے میں بیماریوں کی سمجھ بوجھ کے لئے لوگ ماہرین کی بجائے عام آراء  پر  زیادہ بھروسہ کرتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بیماریوںکی غلط تشخیص‘ غلط علاج اورغلط توہمات جنم لیتے ہیں اوران میںسے ایک رائج العام بات یہ ہے کہ کمردرد ایک لاعلاج مرض ہے۔ کمردرد کے متعلق چند اچھی باتیںیہ ہیں کہ تقریباً ہرانسان اپنی زندگی میں ایک یا دو بارکمر درد کاشکارہوتا ہے مگر ہر ا نسان کا کمرکا آپریشن تو نہیںہوتا۔ ایک  اور بات جو ہمیں اپنے ذہن میں رکھنی چاہئے کہ95 فیصد  سے زیادہ افراد کاکمر درد ایک ماہ کے اندر اندر معمولی علاج سے ہی ٹھیک ہوجاتا ہے۔  بقیہ5 فیصد  افراد کو ماہرانہ رائے اورسنجیدہ علاج کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
آئیں ہم دیکھیں کہ کمرکے ایسے کون کون سے حصے ہیں جو درد کا موجب بن سکتے ہیں اور کون کون سی بیماریاں کمر درد کرسکتی ہیں۔ اگر ہم جلد کے اندرکی طرف جائیں تو کمرکے عین درمیان میں ہمیں اوپر سے نیچے کی طرف ریڑھ  کی ہڈی کا سب سے پچھلا حصہ محسوس ہوتا ہے۔ اس کے دونوں اطراف ہمیں دو نرم مگر تنے ہوئے ستون نظر آتے ہیں‘ یہ وہ گوشت کے حصے  ہیں  جوریڑھ کی ہڈی کو سیدھا رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ انہی کی وجہ سے انسان سیدھاکھڑا ہوسکتا ہے۔ ان مسلز  نے ریڑھ کی ہڈی کو چاروں طرف سے ڈھانپا ہوتا ہے۔ ریڑھ کی ہڈی کمر میں 5 مہروں پر مشتمل ہوتی ہے جو آپس میں مضبوطی سے جڑے ہوتے ہیں اور یہ جوڑ ریڑھ کی ہڈی کو ایک خاص حد تک ہی حرکت  کی اجازت  دیتے ہیں۔ 
 آپ نے اکثر لوگوں کوسناہوگا کہ انہیں ڈسک کامسئلہ ہوگیا ہے‘ ڈسک  دو مہروںکے اگلے حصوں کوآپس میں جوڑتی ہے اور  اوپر والے تمام جسم کابوجھ برداشت کرتی ہے۔ یہ ڈسک قدرت کے کرشموں  میں سے ایک کرشمہ ہے ۔اسی طرح  اللہ تعالیٰ  نے حرام مغز جوکہ انسان کے  لئے  بہت  اہم عضو ہے‘ کوریڑھ کی ہڈی کے اندر بھی بڑی ہی حفاظت سے رکھا ہے۔ریڑھ کی ہڈی کے اندرسے بجلی کی تاروںکی طرح اعصاب نکلتے ہیں جو جسم کے حاکم یعنی دماغ کے احکام ت ٹانگوں اورمختلف اندرونی اعضا ء تک پہنچاتے ہیں۔ 
کمر درد کی 95 فیصد وجوہات جن میں کسی سنجیدہ علاج کی  ضرورت نہیں ہوتی کمر Paraspinal muscles میں ورم ہے۔ عام زبان میں اسے چک پڑ جانابھی کہتے ہیں۔ عام طور پر آپ کسی وزنی چیزکو اٹھاتے ہیں جس کے لئے آپ کی کمر کے پٹھے تیار نہیں ہوتے  اور پھٹ  جاتے ہیں‘ ان میں ورم  اورکھچائو آجاتا ہے۔ عام طور پر یہ بہت زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔ آپ کپڑے بدلتے ہوئے کراہ رہے ہوتے ہیں‘ جب تک یہ پھٹے ہوئے پٹھے ٹھیک نہ ہوں اور ورم دورنہ ہو‘ آپ اپنی  حرکت کو محدود کرلیں اورڈاکٹرکے مشورے سے  درد کی اچھی دوا استعمال کریں تو ایک یا دو ہفتوں  میں درد ٹھیک ہوجاتاہے۔ اگریہ درد ایک ماہ سے زیادہ ٹھیک نہ ہو یا بار بار  ہوتو نیورو سرجن کی ماہرانہ رائے حاصل  کرنی چاہئے۔
 اگرآپ آفس میںزیادہ ترکام کرسی پر بیٹھ  کر کرتے ہیں تو امکان ہے کہ آپ کو زندگی کے کسی موقع پرکمر درد ہوجائے‘ اس درد کی وجہ زیادہ دیر تک بے آرام طریقے سے   تنائوکی حالت میں بیٹھناہے۔ اسی طرح بیٹھنے سے Paraspinal muscles کھچے رہتے ہیں‘ جن سے درد کاسگنل  دماغ کوجاتاہے۔ درد کی وجہ سے ان پٹھوں میں مزید  کھچائو آجاتا ہے اور انہیں خون کی سپلائی کم ہوجاتی ہے جو مزید درد کا باعث بنتی ہے۔  میں ایسے مریضوں کو اپنی کرسی وغیرہ تبدیل کرنے اور تھکنے سے پہلے اٹھ جانے اور معمولی سی  ورزش کرنے کا مشورہ دیتا ہوں۔ 
کمر درد  کی  ایک وجہ موٹاپا بھی ہے‘ فرض کریں  کسی  بندے کا قد 170 سینٹی میٹر ہے ۔سائنس کی رو  سے اس کا وزن 70+5 کلو گرام  یعنی 65 سے 75 کلو کے درمیان ہونا چاہئے۔ اگریہ وزن 100کلو ہے تو آپ خود سوچیں کہ وہ انسان ہر وقت 30 کلو اضافی بوجھ اٹھا کر  پھرتاہے‘  یہ کمر کے  پٹھوںپراضافی بوجھ ہے جومستقل کمردردکی وجہ سے ہوتا ہے۔ بعض اوقات صرف پانی کم پینا بھی کمردرد ہونے اور رہنے کا موجب بن سکتا ہے۔ ہوتا یوں ہے کہ پانی اور نمکیات کم ہونے کی وجہ سے خون گاڑھا ہوجاتا ہے جو کہ تھکاوٹ کے کیمیائی مادوںکو  جسم سے صاف نہیںکرپاتا۔ اس وجہ سے کمر اور پنڈلیوں میںدرد رہتا ہے۔ پانی کی کمی گردوں میں پتھریوں کا باعث  بھی بن سکتی ہے  جس سے کمردرد ہوسکتی ہے۔
 اب ہم کمر درد کی سنجیدہ وجوہات کی طرف آتے ہیں جن میں سب سے عام کمر کی ڈسک کا مسئلہ ہے نوجوانوںمیں بہت کم مگر  ادھیڑ عمر افراد عام طور پر مہروںکے درمیانی ڈسک کمزور پڑجاتی ہے۔ اسکی عام وجوہات موروثی کمزوری‘ آفس لائف سٹائل‘ ڈرائیونگ اورغیرمتناسب  خوراک جن میں کیلشیم اوردوسرے وٹامنز کی کمی ہوسکتی  ہے ۔یہ دردعام کمر درد سے مختلف ہوتا ہے۔ اول کمر  میں درد ہوتا ہے پھرٹانگ میں جاتاہے اور کمر درد قدرے کم ہوجاتاہے۔ اس میں ٹانگ یا پائوں کا حصہ سن  یا کمزورہوسکتاہے اور اگر بروقت  تشخیص اور علاج نہ کروایا جائے تو انسان زندگی بھرکے لئے معذور ہوسکتا ہے یا اس کا پیشاب بند ہوسکتاہے۔ عام طور پر ایسے افرادکو ازدواجی زندگی میںبھی مشکلات پیش آسکتی ہیں۔کمر درد کی کچھ وجوہات ایسی ہیں جو ہوتی  بہت کم ہیں مگر درست تشخیص اوربروقت  علاج  سے کسی  بڑی آفت سے بچا جاسکتاہے‘ ان میںریڑھ کی ہڈی یا حرام مغز میں پیدائشی نقص  یا چوٹیں ہوتی ہیں‘ ایسے افراد کا عام طور پر آپریشن کے ذریعے علاج کیا جاتاہے۔  
 جہاں  تک کمر درد کے علاج کا تعلق ہے اس میںمختلف قسم کے  Pain Killer یا Muscle Relaxantp استعمال کی جاتی ہیں۔ علاج کا ایک بہت اہم حصہ فزیو تھراپی ہے جن میںمخصوص  ورزشوں سے پٹھوں کے کھچائو کو کم کیا جاتا ہے اور  اگر درد زیادہ ہورہا ہو یا جسم کا کوئی حصہ مفلوج ہو رہا ہوتو  ایکس رے یاMegnetic )Resonance Imaging MRI (سے تشخیصی  عمل کو بڑھایا جاتاہے۔ ان امراض کے لئے ماہرانہ  مشورے کی ا س لئے بھی ضرورت پڑتی ہے کیونکہ MRI ایک قدرے قیمتی ٹیسٹ ہے اور عام طور پر غیر متعلقہ افراد کے مشورے سے کرایا جاتاہے۔  70,80 فیصد ان افرادمیں MRI کروانے کی کوشش کی جاتی ہے  جن کو اس کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔  ڈسک کے علاج کے لئے جدید میڈیکل دورمیںمختلف طریقے  استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان میں سب سے موثر ڈسک کا آپریشن ہے۔ یہ آپریشن عام طریقے سے بھی  کیا جاتا ہے یا مائیکرو سکوپ یا اینڈوسکوپ کی مدد  سے کیا جاسکتاہے۔
بعض معالج ڈسک کا علاج لیزر یا اوزون سے بھی کرتے ہیں‘ اس طرح علاج میں قباحت یہ ہے کہ یہ مخصوص افراد میں ہی کیا جاسکتا ہے اور اگر ناکام ہوجائے تو ان مریضوں میں روایتی طریقہ علاج بھی مشکل ہوجاتاہے۔
 پرہیزعلاج سے بہتر ہے‘ اپنی خوراک میں سبزیوں اورسلاد اور دودھ کا استعمال زیادہ کریں‘  ورزش کو اپنائیں اورموٹاپے اور کرسی  پربیٹھنے  رہنے کو اپنی زندگی میں کم کریں‘ اپنے آپ کو تھکنے نہ دیں بیماری کی علامات ظاہر ہوتے ہی ماہرانہ مشورہ حاصل کریں‘ ورنہ عام سا کمر درد آپ کی زندگی عذاب میں تبدیل کرسکتاہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...