الحاج عبدالواحد علوی قریشی نے 1920ء میں تحصیل مری کے گائوں چتراڈونگا میں دیندار گھرانے میں آنکھ کھولی جس کا ماحول خالصتاً دینی اور روحانی تھا اور ہر وقت ’’اللہ ہو‘‘ کی صدائیں بلند ہوتی تھیں۔ آپ نے ناظرہ قرآن پاک گھر پر ہی پڑھا۔ 1932 میں جب عمر دس بارہ سال ہوئی تو والد گرامی آپ کو لے کر اپنے مرشد خواجہ محمد قاسم کیانی موہڑوی ؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت بابا جی صاحب نے ازخود آپ کو بیعت فرمایا۔ 1932ء میں غوث الامت باباجی صاحب کا وصال ہو گیا تو آپ کے فرزند اکبر حضرت پیر نظیر احمدؒ صاحب موہڑوی نے پھر آپ کو بیعت کیا پیر نظیر احمدؒ سے بہت قربت نصیب ہو گئی اور مرشد پاک نے بھی موہڑہ شریف کے اہم معاملات کی ذمہ داری آپ کے سپرد کر دی۔1969 میںپہلی مرتبہ زمینی راستے سے فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد واپسی عراق کے راستے ہوئی ۔مولانا علی ؓ شیرخدا، امام حسینؓ ، حضرت غازی عباس علمدار، امام موسیٰ کاظم ؓ، حضور غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانیؒ، حضرت امام اعظم ابوحنیفہ ؒ اور دیگر بزرگان کے مزارات پر حاضری دی۔ 1971,72 اور 1974ء میں پھر حج کی سعادت نصیب ہوئی۔
1972ء میں جب پہلی مرتبہ مری میں تنظیم الاعوان کا قیام عمل میں آیا تو آپ نے ڈاکٹر عبدالخالق علوی (برادر اکبر پیر صاحب دیول شریف) کے ساتھ دست راست کے طور پر کام کیا اور خصوصی اجلاسوں کا انعقاد کیا۔ مرحوم کا تنظیم الاعوان پاکستان کے تاحیات صدر و رکن قومی اسمبلی الحاج ملک کرم بخش اعوانؒ اور ان کے خاندان سے خصوصی محبت کا تعلق تھا۔ایوبی دور میں مری سے صوبائی اسمبلی کے ممبر راجہ غلام سرور نے جب سابق گورنر مغربی پاکستان ملک امیر محمد اعوان مرحوم نواب آف کالا باغ صاحب کو گھوڑا گلی آنے کی دعوت دی اور آپ کو بھی راجہ صاحب نے مدعو کیا اور ملک امیر محمد صاحب سے ملاقات کی سابق صدور ایوب خان اور ضیاء الحق نے آپ کو دو مرتبہ گورنر ہائوس مری میں ملاقات کا وقت دیا ۔آپ گورنمنٹ کنٹریکٹ تھے اور تعمیرات کے کاموں پر مکمل عبور حاصل تھا۔ آپ نے مختلف پروجیکٹس مکمل کئے جن پر آپ کو اعلیٰ کارکردگی کی اسناد دی گئیں۔ پی ایم اے گرائونڈ کاکول، ایبٹ آباد کی تعمیر بھی آپ نے ایمرجنسی حالت میں کی اور تین ماہ کی قلیل مدت میں اسے مکمل کیا۔ اسی طرح 1979-80ء میں کہوٹہ ایٹمی پلانٹ سے متعلقہ مختلف پراجیکٹس میںکام کیا اور ریکارڈ مدت میں پایہ تکمیل تک پہنچائے اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے خصوصی داد حاصل کی۔غریبوں، مسکینوں کی ہر شعبہ ہائے زندگی میں مدد کرنا اپنا شرعی فریضہ سمجھتے تھے۔ آپ نے زندگی کی 103 بہاریں دیکھیں۔ اآپ ہر وقت ذکر الٰہی میں مشغول رہتے، 13 ستمبر 2021ء بروز سوموار صبح دس بجے بات چیت کرتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے۔ نماز جنازہ میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ جن میں پیر محبوب اشرف صاحب گگن شریف، مفکر اسلام حضرت پیر سید ریاض حسین شاہ صاحب ادارہ تعلیمات اسلامیہ کے صاحبزادے سید فیصل ریاض شاہ نے نماز جنازہ پڑھائی اور اللہ ہو کی صدائوں میں آپ کو دریاگلی میں گلشن قطب شاہؒ نظام آباد میں حیدریہ قبرستان میں سپردخاک کیا گیا۔ حاجی مرحوم کے پوتوں میں الحاج ملک شوکت حسین چیف کوآرڈینیٹر ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان، ارشد فاروق علوی قادری چشتی، خلیفہ مجاز پیر آف گگن شریف، الحافظ علامہ پروفیسر یاسر فاروق علوی عالم دین، ملک بلال فاروق علوی ایڈووکیٹ شامل ہیں۔اللہ پاک انکی قبر کو مقام علیین کا درجہ عطاء فرمائے اُن کے درجات کو اللہ پاک بلند فرمائے
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا