ممبئی (این این آئی) بھارت کی ریاست مہاراشٹرا میں مسلمان انجینئر محسن شیخ کے قتل میں ملوث 20 ہندو انتہا پسندوں کو عدالت نے9 سال بعد بری کر دیا، جو سراسر انصاف کا قتل ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2014 ء میں ہڈپسر کے علاقے میں شدت پسند تنظیم ہندو راشٹرا سینا کے سربراہ دھننجے سمیت 20 افراد نے محسن شیخ پر جھوٹا الزام لگا کر اسے قتل کر دیا تھا۔ افسوسناک واقعے کے بعد دھننجے سمیت 20 قاتلوں کو گرفتار کیا گیا تھا تاہم ایڈیشنل سیشن جج ایس بی سالونکے کی عدالت نے عدم ثبوت کی بنا پر قاتلوں کی رہائی کا حکم جاری کر دیا۔ دھننجے کے وکیل نے سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ جب محسن شیخ کا قتل ہوا تھا اس وقت دھننجے ایک اور کیس میں جیل میں تھا، قتل سے میرے موکل کا کوئی تعلق نہیں۔ مقتول کے اہل خانہ نے عدالتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔