اسلام آباد (نامہ نگار) پٹرول اور ڈیزل کی قیمت 35،35 روپے اضافے کے اعلان کے بعد ٹوئٹر صارفین نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصے بعد پٹرول سنار کی دکان سے ملتا ہوا دکھائی دے گا، تو کسی نے وزیرخزانہ کے عہدے کے لیے اسحق ڈار کے بجائے مفتاح اسمعیل کو قدرے بہتر قرار دیا۔ ایک ٹوئٹر صارف نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں پٹرول کی قیمت3 سے5 روپے فی لیٹر اضافے کا موازنہ موجودہ حکومت کے35 روپے سے موازنہ کیا جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب تو عادت سی ہے ایسے جینے میں۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ اسحق ڈار کے انتہائی تکلیف دہ وقت پر سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل کو یاد کر رہے ہیں، کم از کم وہ عوام کے سامنے صورتحال واضح کرتے تھے۔ ایک دوسرے صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ جب وہ پٹرول ڈلوانے گئیں تو پٹرول پمپ کے عملے نے انہیں پچھلی قیمتوں میں پٹرول دینے سے منع کر دیا، نئی قیمتوں کے لیے انہیں20 منٹ انتظار کرنا پڑا۔ ایک اور ٹوئٹر صارف بنٹی نے پٹرول کی قیمت سونے سے منسلک کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصے بعد پٹرول تھیلیوں میں سنار کی دکان سے ملے گا۔ ایک صارف لکھتے ہیں کہ سوچا تھا کہ آج پٹرول کا ٹینک فل کروائوں گا۔ ایک صارف نے مریم نواز سے مخاطب ہو کر پوچھا کہ جب مفتاح اسمعیل نے پٹرول10 روپے مہنگا کیا تھا تو نواز شریف اجلاس چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ میاں صاحب اب کیا کریں گے؟۔ ایک صارف نے وزیراعظم اور مریم نواز سے سوال کیا کہ مفتاح اسمعیل نے ڈالر کو کنٹرول کیا ہوا تھا تو ان جیسے قابل آدمی کو وزیرخزانہ کے عہدے سے ہٹا کر اسحق ڈار کو کیوں لگایا گیا؟۔ ایک صارف نے طنزیہ انداز میں کہا کہ حکومت کی جانب سے عوام کو پٹرول کا بہترین تحفہ دیا گیا ہے۔ ایک ٹوئٹر صارف نے عمران خان کے دور اقتدار میں پٹرول150 روپے فی لیٹر ہونے کو یاد کیا۔