سکیورٹی اداروں نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر آپریشن کرتے ہوئے خودکش حملہ آوروں کا بڑا نیٹ ورک پکڑ لیا جس میں سہولت کار فضل امین، فضل احمد، محمد عامر اور حماد اللہ گرفتار کر لیے گئے جبکہ ان کے ساتھ 2 افغان شہری بھی پکڑ لیے گئے۔ اس کامیاب آپریشن کے نتیجے میں خیبر پختونخوا بڑی تباہی سے بچ گیا۔ دوسری طرف سکیورٹی فورسز کے شمالی وزیر ستان کے ضلع میر علی میں انٹیلی جنس بنیاد پر آپریشن کیا جس میں ایک دہشت گرد ہلاک ہو گیا۔مارے جانے والے دہشت گرد کے پاس اسلحہ اور گولہ بارود تھا۔ ادھر، ڈیرہ غازی خان میں محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشت گرد ہلاک ہو گئے جبکہ 2 اور فرار ہو گئے۔ دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے بتایا جاتا ہے اور وہ پولیس چوکی پر حملہ کرنا چاہتے تھے۔ اس وقت ہمیں دہشت گردی کی جس صورتحال کا سامنا ہے اس نے پورے ملک میں ایک بار پھر تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ وہ دہشت گرد جنھیں پاک فوج نے گرینڈ آپریشنز کے ذریعے پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کردیا تھا اور وہ اپنی پناہ گاہوں میں چلے گئے تھے، گزشتہ چند ماہ سے پھر فعال ہو گئے ہیں اور انھوں نے ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنا شروع کردی ہیں۔ اب تک ان کا ہدف سکیورٹی ادارے ہیں وہ تاک کر سکیورٹی اداروں کی گاڑیوں اور چوکیوں پر حملے کرتے ہیں چنانچہ سکیورٹی اداروں نے بھی ان کا مقابلہ کرنے کے لیے واضح حکمتِ عملی کے تحت ان کے خلاف آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ گو کہ ہمارے سکیورٹی کے ادارے منظم، مستعد اور بھرپور مہارت کے ساتھ دہشت گردی کے عفریت کے خلاف سرگرم عمل ہیں لیکن عوام الناس کو بھی اسی جذبے کے ساتھ ان کی پشت پناہی کرنی چاہیے۔ دہشت گردوں کے سہولت کار تو ہمارے سماج ہی میں موجود ہیں ان پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے اور ایسے مشکوک افراد کے خلاف متعلقہ اداروں کو اطلاع دینا بھی سکیورٹی اداروں کے ساتھ تعاون ہی کی ایک شکل ہے۔ معاشرے کی سطح پر اس نہج پر کام کرنے سے سکیورٹی اداروں کا کام بھی آسان ہو جائے گا اور دہشت گردی پر قابو پانا بھی ممکن ہو سکے گا، لہٰذا معاشرے کے تمام طبقات کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
دہشت گردی کے خلاف سکیورٹی فورسز پُر عزم ہیں
Jan 30, 2023