کامرس پیج کے لیے
شاہد حمید بھٹہ
موجودہ خراب معاشی صورتحال نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ساتھ ساتھ پاکستان کی مجموعی ایکسپورٹ میں 12 فیصد کی شیئر ہولڈراور ایکسپورٹ کی دوسری بڑی ا نڈسٹری لیدر انڈسٹری کو بھی برے طریقے سے متاثر کیا ہے۔پاکستان سے لیدر سیکٹر کی سالانہ ایکسپورٹ جو جون 2022 تک 953 ملین ڈالر تھی اور اس میں پچھلے مالی سال کی نسبت 14.51 فیصد کا اضافہ دیکھا جا رہا تھا موجودہ معاشی حالات میں اس میں کمی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور گزشتہ 6ماہ کے دوران اس میں 4.46فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں کا سلسلہ اسی طریقے سے جاری رہا تو آنے والے دنوں اس سیکٹر کی ایکسپورٹ میں 20 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔ اس حوالہ سے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان ٹینریز ایسوسی ایشن کے سنٹرل چیئرمین خواجہ محمد مہر علی نے کہا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ ایکسپورٹ انڈسٹری کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں۔ ملک کی معیشت کو مضبوط کرنے کے لئے چارٹر آف اکانومی کا نفاذ کیا جائے تاکہ حکومتوں کی تبدیلی کا اثر ملک کی معیشت کی ترقی کی رفتار پر کم سے کم پڑے۔ملک میں ڈالر کو مصنوعی طریقے سے روکنے کی بجائے کرنسی کو آزاد کیا جائے تاکہ ملک میں ڈالر کے مصنوعی بحران کا خاتمہ ہو ایل سیز کھلنے سے ملک میں کاروباری سرگرمیاں دوبارہ سے شروع ہو سکیں ۔حکومت اپنے اخراجات میں نمایاں کمی لائے اور ایکسپورٹ انڈسٹری کے حکومت کے پاس پھنسے ہوئے تمام معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔خواجہ محمد مہر علی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 800 ٹینریز کام کر رہی ہیں جو ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں پاکستان کی لیدر کی بنی اشیاء کو ایکسپورٹ کرتی ہیں اور ان میں سے 193 ٹینریز ایکسپورٹ سے وابستہ ہیں جو پاکستانی لیدر کی مختلف اشیاء جن میں فٹ ویئر ،گلو ز ایپرل اور دیگر اشیاء شامل ہیں پوری دنیا میں بھجوا رہی ہیں۔حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کے باعث لیدر سیکٹر مسائل کا شکار ہو گیا ہے لیدر انڈسٹری کے بنیادی خام مال سوڈیم سلفائیڈ جو کھال کے اوپر سے بال اتارنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور اس کو چائنہ سے امپورٹ کیا جاتا تھا۔ اس کے غلط استعمال کوجواز بنا کر اس کی چائنہ سے امپورٹ بند کر دی گئی ہے اور یہ اہم مسئلہ منسٹری آف فارن افیئرز کے پاس پر اسس میں پھنسا ہوا ہے لیدر سیکٹر کے خام مال کی ایل سیز نہ کھلنے سے یہ انڈسٹری مسائل کا شکار ہے کیونکہ چمڑے کی صفائی میں 50 مختلف قسم کے کیمیکل کا استعمال کیا جاتا ہے اور یہ تمام کیمیکل امپورٹ کیے جاتے ہیں کیمیکل کی عدم دستیابی کے باعث لیدر اندسٹری میں کام رک گیا ہے جس سے نہ صرف اس انڈسٹری سے وابستہ ملازمین بے روزگار ہو رہے ہیں بلکہ اس انڈسٹری کو ملنے والے ایکسپورٹ کے آرڈرز کی بروقت ترسیل بھی مشکل ہو جائے گی۔ اس انڈسٹری کو سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی ڈرا بیک نہ ملنے سے بھی انڈسٹری مسائل کا شکار ہے اور اس سیکٹر کا بارہ سے پندرہ فیصد ڈراء بیک حکومت کے پاس پھنسا ہوا ہے۔حکومت نے ٹینریز کو ہدایت کی تھی کہ ٹینریز ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائیں جس کے لئے 90 کروڑ کے فنڈز مختص کیے گئے۔ٹریٹمنٹ پلانٹ کے لیے 50 فیصد حکومت نے فنڈزفراہم کرنے تھے۔ اس پراجیکٹ میں 30 ٹینریز نے اپنی اپنی ٹینریز میں ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے لیکن حکومت کی طرف سے انہیں تاحال رقوم کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔