واشنگٹن (این این آئی+ انٹرنیشنل ڈیسک) اردن میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملے میں فوجیوں کی ہلاکت پر امریکی سینیٹر نے ایران پر براہ راست حملہ کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ گزشتہ روز اردن میں امریکی فوجی اڈے پر ہونے والے ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجی ہلاک اور 34 زخمی ہو گئے تھے۔ امریکا نے ڈرون حملے کا الزام ایران پر عائد کیا تھا۔ تاہم ایران نے امریکی فوجی اڈے پر حملے کی سختی سے تردید کر دی ہے۔ ترجمان ایرانی وزارت خارجہ نے کہا حملے میں ایران کو ملوث کرنے کا دعویٰ مخصوص سیاسی مقاصد اور خطے کی حقیقت کو بدلنے کے لئے کیا گیا ہے۔ اب امریکی سینیٹر جان کورنین نے جو بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملے کے جواب میں پاسداران انقلاب کو نشانہ بنائیں، یہ حملے جنگ کیلئے نہیں بلکہ دفاع کیلئے ہوں گے۔ سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہا کہ صدر بائیڈن ایران کے اندر اہم اہداف پر حملہ کریں جو دفاعی مقصد کیلئے ہوں۔ جبکہ سینیٹر ٹام کاٹن نے کہا کہ دہشتگرد قوتوں کے خلاف ایران اور پورے مشرق وسطیٰ میں تباہ کن فوجی جوابی کارروائی چاہتے ہیں۔سعودی عرب نے اردن، شام سرحد پر فوجی اڈے پر حملے کی سخت مذمت کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب انتہا پسندی کے خاتمے کی حمایت کرتا رہا ہے۔ ترجمان امریکی قومی سلامتی جان کربی نے کہا ہے کہ امریکہ ایران کے ساتھ وسیع جنگ نہیں چاہتا۔ اردن میں امریکی فوجی بیس پر ایک ہی ڈرون حملہ ہوا تھا۔ امریکہ خطے میں جنگ کا پھیلاؤ نہیں چاہتا ہمیں جو کرنا ہے وہ ہم کریں گے۔ ہمیں معلوم ہے کہ ان گروپوں کے پیچھے ایران ہے۔
ایران پر حملہ کیا جائے، امریکی سینیٹرزاردن واقعہ میں ملوث نہیں، تہران
Jan 30, 2024