تمام مالیت کے نئے کرنسی نوٹ لانے کا فیصلہ، شرح سود 22 فیصد برقرار رہے گی

 کراچی (کامرس رپورٹر) حکومت نے مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے شرح سود 22 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا۔ گورنر سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ مہنگائی میں بتدریج کمی آئے گی۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی جاری کردی۔ گورنر نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مانیٹری پالیسی کمیٹی نے معاشی صورتحال کا جائزہ لیا اور فیصلہ کیا کہ شرح سود آئندہ دو ماہ کے لیے بائیس فیصد کی سطح پر برقرار رہے گی۔ انہوں نے کہا بیرونی اکاؤنٹ میں کافی بہتری آئی جو زرمبادلہ کے ذخائر سے ظاہر ہورہی ہے۔ جولائی میں آئی ایم ایف معاہدے کے وقت زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب ڈالر سے زیادہ رہے جو اب 8.3 ارب ڈالر ہیں۔ اس دوران 6.2 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے بھی ادا کیے اور ان ادائیگیوں کے باوجود ذخائر میں 4 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جاری کھاتے کا خسارہ 22 کے مالی سال میں 17.5 ارب ڈالر رہا جو کہ 4.7 فیصد کی ڈی پی کا تھا۔ گزشتہ سال حکومت اور سٹیٹ بینک کے اقدامات سے جاری کھاتے کا خسارہ 2.6 ارب ڈالر کی سطح پر آگیا جو کہ جی ڈی پی کا 0.7 فیصد پر آگیا تھا۔ گورنر نے کہا کہ اس وقت جاری کھاتہ کنٹرول میں ہے۔ اس سال جاری کھاتہ کا خسارہ 0.5 سے 1.5 فیصد جی ڈی پی کے برابر رہے گا۔ جاری کھاتہ پر دباؤ موجود ہے اگرچہ رسک کم ہوا ہے۔ جمیل احمد نے مہنگائی کے حوالے سے کہا کہ مئی 2023ء میں 38 فیصد افراط زر رہا۔ اس کے بعد سے افراط زر کم ہوا لیکن اب بھی یہ بڑھا ہوا ہے۔ توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے افراط زر پر دباؤ بڑھا، رواں مالی سال افراط زر 23 سے 25 فیصد رہے گا۔ میڈیم ٹرم میں افراط زر کا ہدف 5 سے 7 فیصد تھا، جون 2025ء تک انرجی قیمت بڑھنے سے میڈیم ٹرم ہدف جون کے بجائے ستمبر 2025 تک پورا ہوگا۔ افراط زر کے میڈیم ٹرم ہدف کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔ کاروباری اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی جھلک معاشی سرگرمیوں سے ملتی ہے۔ صنعتوں کی پیداواری گنجائش بروئے کار لانے میں بہتری آئی ہے۔ رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 2 سے 3 فیصد رہے گی۔ معاشی ترقی کی شرح نمو میں زراعت اور صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ سے سپورٹ ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج کے تخمینے کے مطابق حقیقی پالیسی ریٹ فارورڈ لکنگ کی بنیاد پر مثبت رہے گا۔ ہمارے اندازے کے مطابق افراط زر میں نمایاں کمی آئے گی۔ جون 2024ء تک افراط زر موجودہ سطح سے کافی کم ہوگا۔ حکومت کی قرض گیری میں کچھ کمی آئی ہے۔ بینکوں کے ڈپازٹس میں بھی بہتری آرہی ہے۔ زیر گردش کرنسی 9 ہزار ارب روپے سے کم ہوکر 8600 ارب روپے پر آگئی ہے۔ یعنی زیر گردش کرنسی نوٹوں کی مالیت میں 400 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی۔ گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کے مطابق نئے نوٹ بین الاقوامی سکیورٹی فیچر کے ساتھ چھاپے جائیں گے۔ گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ نوٹ نئے سیریل نمبر، ڈیزائن اور ہائی سکیورٹی فیچر کے ساتھ متعارف کرائے جائیں گے۔  نئے نوٹوں کے ڈیزائن کا فریم ورک شروع ہو چکا ہے۔ امید ہے کہ نئے نوٹوں کے ڈیزائن کا فریم ورک مارچ تک مکمل ہو جائے گا۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...