پنجاب کا پانی پہلے ہی زیادہ، چولستان کیلئے این او سی نگران حکومت کا مینڈیٹ نہیں، موخر کیا جائے

Jan 30, 2024

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سندھ حکومت نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو خط لکھ دیا جس میں چولستان کیلئے پانی کا این او سی جاری کرنے کے معاملات پر خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔ نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے لکھا کہ سندھ کے مفادات کو نقصان پہنچانے والا کوئی بھی فیصلہ مستقبل میں کسی بھی حکومت کے لیے بہت مشکل ہوگا۔ ارسا کی جانب سے پنجاب کے چولستان کے لیے پانی کی این او سی جاری کرنے پر سنگین خدشات ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ ارسا نے 17 جنوری کو پانی سے متعلق رپورٹ جاری کی تھی۔ اسلام آباد میں محکمہ آب پاشی پنجاب نے چھوٹے چولستان میں زراعت کی توسیع کے لیے پانی کا این او سی جاری کرنے کی تجویز پیش کی۔ لنک کینال پراجیکٹ کے ذریعے پانی کی منتقلی کی اس تجویز میں 4122 ای ایف ایس کی ڈیزائن کی گئی ہے۔ فیڈر چینل کی تعمیرسے سلیمانکی ہیڈ ورکس تا بہاولنگر اور بہاولپور اضلاع کے فیڈ ایریاز کو بند کرنا شامل ہے جس کا مجموعی کمانڈ ایریا 696,651 ایکڑ ہے اور قابل کاشت کمانڈ ایریا 610,237 ایکڑ ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ہمیں چھوٹے چولستان کو پانی کی فراہمی کے لیے این او سی جاری کرنے پر شدید خدشات ہیں۔ اس سے متعلق کوئی معلومات شیئر کیے بغیر خفیہ اور اچانک این او سی جاری کردیا گیا۔ پانی معاہدے کے تحت پنجاب کا حصہ پہلے ہی موجودہ نہری نظام کے لیے زیادہ مختص ہے۔ خریف کے دوران پنجاب کا 2007ء کے دوران 37.07 ایم اے ایف پانی معاہدے کے مقابلے میں 37.7 ایم اے ایف زیادہ استعمال ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پنجاب کی موجودہ نہری گنجائش اس کے پانی کے معاہدے سے زیادہ ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ واٹر ایکارڈ کے پیرا 4 کے مطابق پانی کی دستیابی کا اس وقت تک تعین نہیں کیا جاسکتا جب تک کوٹری بیراج کے نیچے پانی کو معاہدے کے پیرا 7 کے مطابق حتمی شکل نہیں دی جاتی۔ اس لیے واٹر ایکارڈ 1991ء  کے پیرا 4 کے تحت پروجیکٹ کو پانی فراہم نہیں کیا جا سکتا۔ مجوزہ منصوبے کے لیے پنجاب حکومت کی پیشکش سال 1976-2022 کے دوران کوٹری بیراج کے نیچے اوسطاً 27.091 MAF کے لیے پانی کی دستیابی کی نشاندہی کرتا ہے۔ نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم گزشتہ 22 برس 2000-2022 کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو اوسطاً پانی کے اخراج کی شرح سمندری بہاؤ کوٹری بیراج تقریباً 14.02 ایم اے ایف رہ گئی ہے۔ پانی کی کمی کا رجحان اَپ سٹریم میگا واٹر پروجیکٹس کی ترقی اور ہندوستان کے ذریعے مشرقی دریاؤں پر آبی منصوبوں کی ترقی اور موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے ساتھ جاری رہے گا۔ نگران وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ ارسا کے این او سی جاری کرنے سے سندھ کے پانی کے حقوق کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔ سندھ کے عوام کی جانب سے اپیل کرتا ہوں کہ منتخب حکومت آنے تک اس فیصلے کو مؤخر کیا جائے، یہ این او سی جاری کرنا نگران حکومت کے مینڈیٹ سے باہر ہے، سندھ کے مفادات کو نقصان پہنچانے والا کوئی بھی فیصلہ مستقبل میں کسی بھی حکومت کے لیے بہت مشکل ہوگا۔

مزیدخبریں