اسی طرح اللہ وہ دن بھی دکھائے کہ جب راجہ ریاض بجلی یا گیس چوری میں اندر ہو جائے۔ قسم اللہ پاک کی اس قدر مزا آئے کہ جس کا جواب ہی کوئی نہیں۔ بلکہ یہ بیچاری شمائلہ رانا تو خواہ مخواہ پکڑی گئی‘ دراصل کریڈٹ کارڈ چوری کرکے اس پر شاپنگ کے مزے لوٹتے ہوئے پکڑے جانے کا جو لطف راجے ریاض کا آ سکتا تھا وہ اس بیچاری نمانی کے پکڑے جانے میں بھلا کہاں آ سکتا ہے۔
پکڑے جانے سے خیال آیا کہ اگر مشرف صاحب پکڑے گئے تو کام بے حد خراب ہو جائے گا۔ اس لئے دعا ہے کہ اللہ انہیں اپنے حفظ و امان میں رکھے کہ ہم جیسے بے نواؤں کو اقتدار کا راستہ انہوں نے ہی دکھایا تھا ورنہ ہم تو بیچارے قسمت کے مارے یا تو جیلوں کے اندر ہوتے یا پھر ملک سے باہر ہوتے اور اگر حالات اس سے بھی زیادہ خراب ہوتے تو پلس مقابلوں میں ’’پار‘‘ ہوتے۔ مشرف ہی کی بدولت ہم نے پورے پانچ سال امن و سکون دیکھا ہے‘ اپنے اوپر قائم سارے مقدمات ختم کروائے ہیں۔ اپنے لاتعداد بچے سرکاری افسر لگوائے ہیں۔ وہ قرضے جو ہمارے ابا جان بھی واپس نہیں کر سکتے تھے‘ خیر سے معاف کروائے ہیں۔ اس لئے اگر بغور دیکھا جائے تو مشرف اس قوم کے سب سے بڑے محسن ہیں اور اس عظیم کام میں وہ قوم کے بڑے بڑے ’’محسنوں‘‘ کو بھی بہت پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔
ہمارا ایمان ہے کہ اگر مشرف جیسا عظیم قائد اس قوم کو میسر نہ ہوتا تو آج پوری قوم غربت‘ جہالت اور بیروزگاری کے عذاب میں مبتلا ہوتی۔ مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہوتی۔ رشوت ستانی کا بازار گرم ہوتا اور دہشت گردی کا سرطان پورے جسدِ قومی میں پھیل چکا ہوتا مگر شکر ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے بروقت ایک مسیحا بھیج کر ہماری اس ڈوبتی کشتی کو سنبھال لیا ورنہ آج بھارت ہمارا پانی ہی نہیں اور بھی بہت کچھ چرا چکا ہوتا۔ بلوچستان پر امریکی گدھ ایک بار پھر منڈلا چکا ہوتا اور بگٹی جیسے وطن دشمن آج بھی دندناتے پھرتے۔
بہرحال‘ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ہماری اپنی جماعت کے اندر پایا جانے والا خلفشار ہے۔ چودھری صاحب کو اللہ ہدایت دے‘ نہ تو وہ پارٹی قیادت سے دستبردار ہوتے ہیں اور نہ ہی اپنے ناقابلِ فہم گلے کا علاج کرواتے ہیں کہ جس سے نکلنے والی ننانوے اشاریہ نو فیصد بات کسی کو سمجھ ہی نہیں آتی۔ بیچارے ہمایوں اختر خان نے ایک بار پھر کوشش تو بڑی کی مگر چودھریوں نے اس بار بھی اس کی ایک نہ چلنے دی۔
میرا خیال ہے کہ چودھری شجاعت انشااللہ اگلے تین ساڑھے تین سو سال تو اپنا سایہ شفقت اس پارٹی پر ضرور قائم رکھیں گے۔ اس کے بعد اگر انہوں نے مناسب سمجھا تو ریٹائر ہو کر کوئی این جی او چلا لیں گے اس لئے انہیں مستقبل کی قطعاً کوئی فکر نہیں ہے۔ میرا مشورہ تو یہ ہے کہ نواز لیگ کے ساتھ صلح کرکے رویتِ ہلال کمیٹی کے سربراہ مقرر ہو جائیں کیونکہ ملکی تاریخ کی یہ واحد کمیٹی ہے کہ وہ فی الحال جس کے رکن یا سربراہ نہیں رہ چکے اور پھر ان کا سیاہ چشمہ تو ویسے بھی مذکورہ کمیٹی کی پہچان بن چکا ہے۔
آج ایک نئی بات بھی سننے کو ملی ہے کہ زرداری حکومت کی عنقریب چھٹی ہونے والی ہے۔ یہ ایک طرح سے بری خبر ہی ہے کہ اس سے ایک تو جمہوریت کی گاڑی پٹڑی سے اتر سکتی ہے اور دوسرا یہ کہ نواز لیگ کا غیرجمہوری اور غیرآئینی دور ایک بار پھر سے اُمڈ آنے کا اندیشہ ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کو (مراد ق لیگیوں کو) اپنے خصوصی حفظ و امان میں رکھے کیونکہ میرے منہ میں خاک‘ اگر نواز لیگ کا سیاہ دور مرکز میں بھی آ گیا تو پھر ہمارے ساتھ بے حد زیادتیاں ہو سکتی ہیں کیونکہ یہ ظالم لوگ حیلے بہانے سے ہمیں بہت تنگ کریں گے اور مشرف کا تو چونکہ بال بھی بیکا نہیں کر سکتے‘ اس لئے سارا ملبہ ہم پر ہی گرائیں گے۔ اللہ برے وقت سے بچائے۔ آمین‘ ثُم آمین!