”کشمیر ایشو“ بھارت سے مذاکرات حکومت پارلیمنٹ اور سیاسی قیادت کو اعتماد میں لے گی

لاہور (سلمان غنی) حکومت پاکستان اور بھارت میں جاری مذاکراتی عمل اور کشمیر سمیت دیگر ایشوز پر ہونے والی پیش رفت سے سیاسی قیادت اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے گی جبکہ مذاکراتی عمل کو نتیجہ خیز اور کارگر بنانے کے لئے بھارت پر کشمیری قیادت کو بھی مذاکرات کا حصہ بنانے پر زور دے گا۔ بااثر حکومتی ذرائع کے مطابق وزرائے خارجہ کی سطح پر ہونے والے مذاکراتی عمل اور خصوصاً مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے پیش رفت پر اتفاق ہماری طے شدہ حکمت عملی کی فتح ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیر سمیت دیگر تنازعات پر پیش رفت کا انحصار بھارتی طرز عمل پر ہے اور بات چیت میں سنجیدگی اور عملاً اقدامات کے ذریعے ہی مذاکراتی عمل جاری رہ سکتا ہے۔ حکومتی ذمہ دار ذرائع کے مطابق پاکستان نے جاری مذاکراتی عمل میں بھارت پر زور دیا ہے کہ مذاکرات عمل جاری رکھنے اور نتیجہ خیز بنانے کے لئے ضروری ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے اندر جاری ظلم و تشدد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جیلوں میں بند کشمیری نوجوانوں کو رہا کیا جانا چاہئے اور خود کشمیری قیادت کو بھی مذاکراتی عمل کا حصہ بنانا چاہئے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور بھارت کو مل کر ایسا حل نکالنا ہو گا جو کشمیری عوام کے لئے قابل قبول ہو۔ ذرائع کے مطابق حکومتی سطح پر فیصلہ ہوا ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کے لئے بین الاقوامی رائے عامہ ہموار کی جائے گی جس کے لئے سفارتی ذرائع متحرک کئے جا رہے ہیں۔ ذرائع نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ مسئلہ کشمیر سمیت دیگر تنازعات پر بیک ڈور ڈپلومیسی نہیں بلکہ جو کچھ ہو گا اوپن ڈائیلاگ کے ذریعہ ہو گا اور اس حوالہ سے کچھ بھی چھپایا نہیں جائے گا۔ معلوم ہوا ہے کہ وزارت خارجہ نے بھی حکومت کو یہ تجویز کیا ہے کہ پاکستان بھارت وزرائے خارجہ مذاکراتی عمل کے حوالہ سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔ دوسری جانب حکومتی ذرائع مصر ہیں کہ پاکستان بھارت مذاکراتی عمل کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق ہے کہ یہ سلسلہ چلنا چاہئے اور بات چیت کے عمل کے ذریعہ ہی باہمی تنازعات کا حل یقینی بن سکتا ہے۔
حکومت / اعتماد

ای پیپر دی نیشن