کراچی (آن لائن)بلاول ہاو¿س کے ترجمان اعجاز درانی نے کہا ہے کہ آج صدارتی انتخابات نہیں بلکہ اسلام آباد میں ایک ”مزاحیہ ڈرامے“کا انعقاد ہوگا جس پر ملک کی جگ ہنسائی ہوگی۔ ترجمان نے کہا کہ صدارتی الیکشن میں مذہب کو جواز بنانا قومی تاریخ کا انوکھا واقعہ ہے۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ پاکستان کا قیام بھی 27 رمضان المبارک کو معرض وجود میں آیا تھا، بان¿ی پاکستان قائد اعظمؒ محمد علی جناح اور اس وقت کے اصل مسلم لیگیوں نے اسے نئی مسلم ریاست کے لیے باعث رحمت قرار دیا تھا۔ اعجاز درانی نے کہا کہ عدالتوں کے سامنے غلط بیانی کرنا، جھوٹی درخواستیں یا حلف نامے پیش کرنا سنگین جرم ہے جسے خود موجودہ سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے زمرے میں قرار دیا جس کی وجہ سے ماضی کی جمہوری حکومت کے دوران درجنوں ارکین پارلیمنٹ اور اعلیٰ سرکاری افسروں کو ان کے عہدے سے فارغ کردیا گیا تھا۔ صدارتی الیکشن کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ خود معزز عدالتوں کیلئے چیلنج بن گیا ہے۔ عوام اس بات کے شدت سے منتظر ہیں کہ عید کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے کیا حکمران جماعت اور انکے اتحادیوں کی پارلیمنٹ کی رکنیت ختم کی جائیگی جنہوں نے مسلم لیگی رہنما راجہ ظفر الحق کی درخواست میں یہ دعوی کیا ہے کہ وہ 21 رمضان المبارک سے چاند رات تک عمرے کی ادائیگی اور اعتکاف میں مصروف ہونگے؟ سپریم کورٹ کے مذکورہ فیصلے کی اگر بغور تشریح کی جائے تو ارکان پارلیمنٹ کی 51 فیصد اکثریت نے اگر عمرے کی ادائیگی اور اعتکاف میں بیٹھنے سے راہ فرار اختیار کی ہے تو ان کی رکنیت از خود ختم ہوجائیگی جس کے بعد نئے صدر کے چناو¿ کیلئے دوبارہ الیکشن کرانا ناگزیر ہوجائیگا۔ ترجمان نے یہ واضح کیا کہ اس غلط اور غیر آئینی فیصلے کی بدولت پاکستان کے سیاسی مستقبل میں اس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہونگے کسی بھی وقت کوئی سیاسی و مذہب جماعت اپنے مقاصد کی خاطر معزز عدالتوں میں اس انوکھے فیصلے کو ریفرنس کے طور پر پیش کریگی اور ساتھ ہی ساتھ مختلف مذہبی عقیدوں اور تہواروں کے متنازعہ استعمال کا سلسلہ شروع ہوجائیگا۔
بلاول ہاﺅس