انتہا درجے کی بے حسی ہے‘ مزدور کو پوری تنخواہ بھی نہیں دی جاتی: عدالت عظمیٰ

اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے جیلوں میں خواتین کی حالت زار کے مقدمے میں کہا ہے کہ جیل اصلاحات کمیٹی کا دائرہ کار ملک بھر میں پھیلایا جائے اور یہ کمیٹی جیلوں کا دورے کرے اور مکمل رپورٹ پیش کرے، جسٹس جواد نے کہا ہے کہ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے عدالتی حکم پر عمل درآمد کروائیں گے، انسانیت ناپید ہوچکی ہے، مزدور کی تنخواہ 13ہزار مقر رکی گئی وہ بھی پوری نہیں دی جاتی، انتہا درجے کی بے حسی ہے، جسٹس دوست محمد نے کہاہے کہ ہم کیلی فورنیا گئے تو وہاں ماڈل جیل بنائی گئی تھی وہاں پر مذہب کے تقدس کا خیال رکھا جاتا ہے ہر مذہب کے مطابق حلال کھانا مہیا کیا جاتا تھا اگر ہم یہ نہیں کرسکتے تو کم سے کم کچھ تو بہتری لاسکتے ہیں وہاں تین مختلف کھانے دیئے جاتے ہیں اور کھانا برتن میں پورا دن گرم رہتا تھا۔ پاکستان کی جیلوں میں 65فیصد سے زیادہ قیدی جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں، کے پی کے میں سومجرموں کیلئے صرف ایک مجسٹریٹ ہے جوناکافی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میںسماعت شروع کی تو جسٹس جواد ایس خواجہ نے ایک وکیل سے مخاطب ہوکر کہا کہ تجویز آرہی ہے کہ آپ کو آپ کی پسند کی جیل میں بھیجا جائے اور آپ وہاں چھ دن گزاریں تو اندازہ ہو جائے گا کہ وہاں کے حالات کیا ہیں حالات کے بارے میں میرے پاس بے شمار خطوط آتے ہیں لیکن کچھ خط خود بولتے ہیں۔ وفاقی محتسب کے لاء افسر نے بتایا کہ قیدی بچوں ، عورتوں اور قیدیوں کے حقوق کے حوالے سے تین کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ اڈیالہ جیل میں دس سال سے پرانے قیدی رہ رہے ہیں اور وہاں گنجائش سے 50 فیصد زیادہ قیدی رکھے گئے ہیں اس پر جسٹس دوست محمد نے سوال کیا کہ پاکستان بننے کے بعد کتنی جیلیں بنی ہیں تو بتایا گیا کہ پچیس جیل خانے بنائے گئے ہیں اس پر جسٹس دوست محمد نے کہا کہ اور جیل کی آبادی ہزار گنا زیادہ ہوگی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...