بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے، برف پگھلنے اور بارشوں کے باعث ڈی غازی خان،روجھان اور بھکر میں مزید بیس سے زائد بستیاں زیرآب


دریائے سندھ، چناب، راوی،ستلج اور جہلم سمیت دیگر دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی برقرار ہے۔ دریائے سندھ میں چھ لاکھ کیوسک اور دریائے چناب میں دو لاکھ کیوسک مزید سیلابی پانی تباہ کاریوں میں اضافہ کر سکتا ہے۔ خان گڑھ ڈوئمہ اور سیت پور کے زمیندارہ بند کو مضبوط نہ کیا گیا تو متوقع سیلابی ریلا خان گڑھ سیت پور میں داخل ہو کر علی پور میں داخل ہو سکتا ہے۔اِدھرڈیرہ غازی خان بیٹ میرعالم کے مقام پر دریائے سندھ کے بند میں شگاف پڑ گیا جس سے کئی بستیاں زیرآب آ گئیں۔ علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ اہل علاقہ نے بند ٹوٹنے پر ضلعی انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ روجھان میں سیلاب کا پانی متاثرین کے گھروں کے اونچے ٹیلوں پر چڑھنے لگا ہے۔ کل ایک بڑا ریلا روجھان سے گزرے گا۔ موضع کن اور شاہوالی کے مزید بیس دیہات زیر آب آ گئے۔ تمام رابطہ سڑکیں پانی میں بہہ گئیں اور متاثرین کی بڑی تعداد ان علاقوں میں محصور ہو کر رہ گئی ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے یکم اگست سے دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب کے اعلانات کے بعد متاثرین نے سیلابی علاقوں سے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ کشتی مالکان نے لوگوں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھا کر من مانے کرائے وصول کرنا شروع کر دیے ہیں۔ دوسری طرف بھکر چشمہ کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ چشمہ بیراج ڈاؤن میں پانی بڑھنے سے مزید چار بستیاں زیرآب آ گئی ہیں۔ آج بھکر سے چھے لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے آنے والے پانی کے باعث جہاں دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند ہوئی، وہیں چنیوٹ فیصل آباد روڈ پر نہر میں طغیانی بڑھنے سے 20فٹ گہرا شگاف پڑ گیا۔ سیلابی پانی نے کئی ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ محکمہ انہار اور مقامی افراد نے شگاف کو پُر کرنے کیلئے ہنگامی طور پر کام شروع کر دیا ہے۔ اِدھر
کندھ کوٹ میں دریائے سندھ گڈو کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ اولڈ ٹوڑی بند پر پانی کا دباؤ بڑھ رہا ہے جس سے سیلاب کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ کچے کے علاقے میں ابھی تک پانچ ہزار لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ لوگوں نے ارباب بست و کشاد سے درخواست کی ہے کہ انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن