انقرہ (آن لائن+اے پی پی+رائٹر) ترکی کی سپریم ملٹری کونسل نے تینوں افواج کے سربراہوں کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بات کا اعلان صدر رجب طیب اردگان کے ترجمان ابراہیم خلیل نے انقرہ میں پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا اس بات کا فیصلہ وزیراعظم بن علی یلدرم کے زیر صدارت کونسل کے اجلاس میں کیا گیا ہے جو پانچ گھنٹے جاری رہا۔ ان کے مطابق پندرہ جولائی کو ناکام بغاوت میں جنرل پلوسی اکارکو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ صدر اردگان نے کونسل کے فیصلوں کی منظوری دے دی ہے۔ بغاوت کے الزام میں سترہ سو فوجیوں کو برطرف کیا جا چکا ہے۔ وزیرداخلہ افکان آلا نے کہا کہ ناکام بغاوت کے بعد سے لے کر اب تک 15846 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے، ان میں 10012 فوجی، 2901 سپاہی اور 2167 ججز و پراسیکیوٹرز شامل ہیں۔ ترک حکام کے مطابق گرفتار افراد میں سے 3000 افراد کو رہا کر دیا گیا ہے۔ سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق 51322افراد کو نوکریوں سے برطرف کر دیا گیا ہے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق وزرات تعلیم سے ہے۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے ترکی سے کہا ہے کہ ناکام فوجی بغاوت کے بعد جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان کے خلاف ٹھوس ثبوت و شواہد پیش کرے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان فرحان حق نے بتایا کہ بان کی مون نے ترک وزیرخارجہ کو ٹیلی فون کر کے ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد ہونے والی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں پر تشویش ظاہر کی ہے۔ انقرہ کے چیف پبلک پراسیکیوٹر نے فتح اللہ گولن کی تنظیم فیتوکی 15 جولائی کو حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے دائرہ کار میں تحقیقات کے بعد زیر حراست 3ہزار انچاس ججوں اور اٹارنیز کے اثاثوں کو ضبط کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ترک وزیر خارجہ سیولٹ کاوسوگلو نے امریکی نیشنل انٹیلی جنس سربراہ کے بیان کہ ’’ترک فوج میں ناکام بغاوت کے بعد ’’صفائی‘‘ کا عمل دونوں ممالک کے درمیان تعاون کیلئے نقصان دہ ہے‘‘ کو بدقسمتی قرار دیا ہے۔ ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ انقرہ کے نواحی علاقے میں قائم وہ انٹربیس اور بیرکس بند کر دی جائینگی جو بغاوت کی کوشش میں استعمال ہوئیں۔ وزیر محنت سلیمان سوئیلو کے مطابق وزارت محنت کے 1300 ارکان سے تحقیقات کی جا رہی ہے۔
انقرہ: بغاوت میں استعمال ہونے والا ائربیس اور بیرکس بند کرنے کا اعلان
Jul 30, 2016