لاہور (فرخ سعید خواجہ) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی میاں نوازشریف کے جانشین کے طورپر وزیراعظم کے عہدے پر مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نامزدگی کے بعد انکی جگہ ’’وزیراعلیٰ پنجاب‘‘ کون ہوگا، پر غور بھی شروع ہو گیا۔ اس وقت پنجاب حکومت کے سیٹ اَپ میں شہبازشریف وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے صوبے کے انتظامی امور چلا رہے ہیں جبکہ انکے صاحبزادے رکن قومی اسمبلی میاں حمزہ شہباز پبلک افیئرز یونٹ پنجاب کے چیئرمین کی حیثیت سے صوبہ پنجاب کے سیاسی امور سرانجام دینے کیساتھ ساتھ اپنی ٹیم کے ذریعے پنجاب سے منتخب ہونے والے ممبران اسمبلی کے مسائل بھی حل کر رہے ہیں۔ میاں حمزہ شہباز کی پبلک افیئرز یونٹ کی ٹیم کے ممبران میں سینیٹر سعود مجید‘ رکن قومی اسمبلی مہر اشتیاق‘ صوبائی وزیر بلدیات منشاء اللہ بٹ‘ صوبائی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ملک ندیم کامران‘ صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 151 کے ٹکٹ ہولڈر اور مسلم لیگ (ن) لاہور کے چیف آرگنائزر سید توصیف شاہ کے علاوہ سمیع اللہ خان‘ ذیشان رفیق شامل ہیں جبکہ عطاء اللہ تارڑ بطور سیکرٹری فرائض سرانجام دیتے ہیں۔ پچھلے 9 برس میں حمزہ نے ذمہ داریاں بہت احسن طریقے سے نبھائی ہیں اور انہیں خاصا سیاسی تجربہ ہو چکا ہے۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ کے طورپر وہ مضبوط ترین امیدوار ہیں لیکن شہبازشریف کا صاحبزادہ ہونا انکے اس عہدے کے حصول میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ انکے علاوہ زیرغور نام رانا ثناء اللہ خان ہیں جو پنجاب کے وزیرقانون اور پارلیمانی امور ہونے کیساتھ ساتھ کہنہ مشق سیاستدان بھی ہیں۔ انکو میاں محمد شہبازشریف کا مکمل اعتماد حاصل ہے۔ رانا ثناء اللہ اس عہدے کیلئے اس لحاظ سے فیورٹ قرارر دیئے جا رہے ہیں۔شہبازشریف کی کابینہ میں سینئر ترین پارلیمنٹیرین راجہ اشفاق سرور ہیں۔ اتفاق سے ان کا تعلق بھی مری سے ہے جہاں سے عبوری عرصے کیلئے شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم لیا گیا ہے۔ وہ شاہد خاقان عباسی کے قومی اسمبلی کے ذیلی صوبائی حلقے پی پی ون راولپنڈی سے رکن پنجاب اسمبلی ہیں۔ راجہ اشفاق سرور کو چودھری نثار کی قربت بھی حاصل ہے تاہم قومی اسمبلی کے ایک ہی حلقے سے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب لیا جانا انکے چنائو کے راستے میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ شہبازشریف کابینہ کے رکن میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن کا تعلق لاہور کے قدیم سیاسی گھرانے سے ہے۔ شریف النفس مجتبیٰ شجاع الرحمن کابینہ میں ایکسائز و ٹیکسیشن کے وزیر ہیں جبکہ وزیراطلاعات پنجاب کے فرائض بھی ان کے ذمے ہیں۔ میاں مجتبیٰ شجاع کا نام بھی زیرغور ہے۔ پنجاب پبلک افیئرز یونٹ کے ممبر اور وزیر پلاننگ و منصوبہ بندی پنجاب ملک ندیم کامران مسلم لیگ (ن) پنجاب کے سینئر نائب صدر اور میاں حمزہ شریف کے قریب ہونے کے باعث ڈارک ہارس ثابت ہو سکتے ہیں تاہم حمزہ شہباز کے علاوہ کوئی اور وزیراعلیٰ پنجاب بنایا گیا تو حمزہ شہباز انکے ہمراہ اسی طرح تقسیم کار کے فارمولے کے تحت پبلک افیئرز یونٹ پنجاب کے چیئرمین کی حیثیت سے کام کرتے رہیں گے جس طرح شہبازشریف کے ساتھ کر رہے ہیں۔