کراچی (سٹاف رپورٹر) نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس میں وزیر اعظم کی نااہلی کا فیصلہ تاریخ میں طاقتور نہیں بیمار فیصلہ کہلایا جائے گا۔ یہ بات پہلے سے واضح تھی کہ بنچ کو نوازشریف کیخلاف فیصلہ دینا ہی تھا، نیب میں کیسز بھیجنا اور اسکی مدت 6 ماہ کیلئے مقرر کرنا اور مانیٹرنگ کیلئے ایک جج کی نامزدگی سوالیہ نشان ہے۔ 20 سالوں سے نیب میں سینکڑوں کیس ہیں ان کیلئے تو ایسا نہیں کیا گیا، لیکن پھر بھی ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں کیونکہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔ نوازشریف کے ساتھ ہمارا اتحاد جاری رہیگا اور اس مشکل وقت میں ہم انکا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انکے ہمراہ سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک، ملک ایوب، محمد رمضان اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ سینیٹر میر حاصل بزنجونے کہا کہ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ ہے اسکو ہم تسلیم کرتے ہیں۔ پانامہ لیکس کے کیس کے چلنے کے دوران یہ بات پہلے سے واضح ہورہی تھی کہ بنچ کو ہر حالت میں نوازشریف کیخلاف ہی فیصلہ دینا تھا، بنچ پری آکوپائیڈ تھی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اقامہ میری نظر میںنااہلی کے حوالے سے ایسی کوئی بڑی وجہ نہیں ہے کیونکہ اگر پارلیمنٹ میں دیکھا جائے تو وہاں تقریباً 60 اراکین ایسے ملیں گے جن کے پاس اقامہ ہوگا۔ اسکے علاوہ صحافیوں، تاجروں اور صنعتکاروں کے پاس بھی اقامہ ہے۔ سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ موجودہ پارلیمنٹ اپنے کام کو جاری رکھے گی اور 2018ء کے انتخابات کے موقع پر اسمبلیاں دوسری مرتبہ اپنی مدت پوری کریں گی۔ تمام سیاسی جماعتیں اور اراکین پارلیمنٹ بھی یہی چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ اپنا کام جاری رکھے۔