ملتان (رپورٹ: محمد نوید شاہ) سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف کو آئین کی شقوں 62 اور 63 کے تحت نااہل قرار دینے کے بعد قانونی حلقوں اور سیاسی محفلوں میں 62 اور 63 کی دفعات زیر بحث آگئی ہیں بعض قانونی ماہرین نے قانونی سقم اٹھایا ہے کہ شق 62 کے تحت نااہلی بروقت کا تعین نہ ہونا دراصل قانونی ابہام پیدا کرتا ہے جبکہ شق 63 کے تحت نااہلی جو کسی جرم کی صورت میں ہوتی ہے کے لئے نااہلی کی مدت کا تعین کر دینا بھی ایک قانونی ابہام کو جنم دیتا ہے ذرائع نے آگاہ کیا ہے کہ ممکنہ طور پر حکمران جماعت پارلیمان ہیں ان موجودہ شقوں میں قانونی ابہام کو دور کر سکتی ہے۔ آئین پاکستان کی شق 62 میں کسی بھی رکن اسمبلی کے ایماندار نہ ہونے کی صورت میں نااہلی کا سامنا کرنے کا معاملہ ہے تاہم اس شق میں نااہلی کی صورت میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا اس مدت کے تعین نہ ہونے کے معاملہ پر ابہام پیدا ہوا جس کا حل قانون نے تاحیات نااہلی کی صورت میں اخذ کر دیا اسی طرح آئین کی شق 63 میں کسی بھی جرم میں حتیٰ کہ قتل اور اغوا جیسے جرم میں رکن کو 2 سال تک کی سزا ہونے کی صورت میں محض 5 سال تک کی نااہلی کا سامنا کرنا ہو گاقانونی ماہرین کے مطابق محض جھوٹ بولنے پر تاحیات پابندی اور سنگین جرم کی صورت میں 5 سال تک کی نااہلی کے معاملہ کی وجہ سے قانونی ابہام پیدا ہو چکا ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ بعض حکومتی ارکان نے اپنے اجلاسوں میں بھی اس جانب توجہ دلائی ہے جس کے بعد بتایا جا رہا ہے کہ آئندہ پارلیمانی اجلاس میں بھی اس بات کو زیر بحث لایا جا سکتا ہے۔