مکرمی! نوائے وقت میں علینہ بانو لاہور فار ویمن یونیورسٹی نے پڑھی لکھی اور نوکری پیشہ لڑکیوں کے رشتوں کے بارے ناپید ہم پلّہ لڑکوں کی تلاش کے بارے اپنے خوبصورت خیالات کا اظہار کیا ہے۔ میری عزیزہ صدف جو واشنگٹن یونیورسٹی سے سند حاصل کرنے کے بعد واپس آئی تو اس کی عمر سے 5 سال چھوٹے (ڈگری ہولڈر) لڑکے نے صدف کو پسند کر لیا اور بالآخر شادی ہو گئی۔ ماشااللہ صدف کے ہاں دو بیٹے پیدا ہوئے اور وہ اپنے خاوند کیساتھ دوبئی میں خوش و خرم زندگی بسر کر رہی ہے۔ میری ناچیز رائے میں علینہ بانو کو یہی مشورہ دے سکتا ہوں کہ اپنے خیالات اور پسند نہ پسند میں قدرے ڈھیل پیدا کریں تو شادی بیاہ کا مشکل مسئلہ بھی حل ہو سکتا ہے۔ اب زمانے کیساتھ ساتھ ماحول اور خیالات بھی بدل چکے ہیں۔ لڑکیوں کو چاہئے کہ لڑکوں کے بارے نرم گوشہ اپنائیں لڑکوں سے بات کر کے تو دیکھیں اگر ناپسند ہو تو اسے رد کر دیں۔ پڑھی لکھی تنخواہ دار لڑکیوں کو گھر بیٹھے یا دفاتر میں ایک پروفیشنل جاب پر کام کرتے رشتے کا آ جانا محال لگتا ہے۔ ہمارے ہاں ایسا کوئی رواج نہیں کہ لڑکا اور لڑکی آپس میں مل بیٹھ کر اپنے اپنے خیالات کا اظہار کر سکیں لہٰٰذا اس ضمن میں والدین کو بھی کوئی نہ کوئی راستہ اختیار کرنا پڑے گا تاکہ رشتے طے پانے میں آسانیاں پیدا ہو سکیں۔ (اختر مرزا لاہور) ۔