آبروئے صحافت مجید نظامی اور کشمیر

آبروئے صحافت نظریہ پاکستان کے علمبردار کشمیریوں کے محسن مجید نظامی تاریخ پاکستان کی ایسی شخصیت تھے جن کے کارہائے نماےاں کی بدولت کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتے وہ تاریخ پاکستان کے کارکن اور انتہائی بلند رتبہ صحافی تھے۔ 70سال سے زائد عرصہ میدان صحافت میں گزارا 50سال سے زائد نوائے وقت کے مدیر اعلیٰ رہے تحریک پاکستان کی سیاسی و صحافتی تاریخ میں نوائے وقت کی انتہائی متحرک و قابل قدر کردار سے سب بخوبی واقف ہیں۔ نظریہ پاکستان کے فروغ کے لئے ان کے کردار کو سب نے سراہا بلکہ ان کی تقلید کی ان کی وفات کو 4سال ہوگئے ہیں ان کی یادیں، باتیں، خیالات، تصورات اور انداز فقر ہمارے زہنوں کو روشن رکھے ہوئے ہیں وہ زندگی بھرآمریت کےخلاف جدوجہد کرتے رہے نظریہ پاکستان کی لام بندی کرنے والے تھے۔ پاکستان کو جابر حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق بلند کیا ان کی گرانقدر قومی و صحافتی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کا دنیا سے چلے جانا ایک عہد کا خاتمہ ہے ان کی صحافتی خدمات مشعل راہ ہیں انہوں نے اپنے قلم اور آواز سے نظریاتی سرحدوں کے ساتھ جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کا حق ادا کیا۔
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو ایٹمی دھماکے کرنے پر مجبور کیا اور کہا کہ اگر آپ دھماکے نہ کرینگے تو قوم آپ کا دھماکا کرے گی۔ وقت نے ثابت کیا کہ میاں نواز شریف ثابت قدم رہے کوئی انہیں ، دباﺅ، لالچ ان کو دھماکا کرنے سے نہ روک سکا۔ اسی طرح مجید نظامی نے پاکستان کوناقابل تسخیر بنانے میں ناقابل فراموش کردار ادا کیا ان کے قائم کردہ ادارے ایوان کارکنان، تحریک پاکستان ، ایوان اقبال، ایوان قائداعظم، نظامی پریس، انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان جیسے ادارے بفضل تعالیٰ تا قیامت قائم رہینگے۔
مجید نظامی نے نئی نسل بالخصوص بچوں کے اندر نظریہ پاکستان کی حقیقی روح پیدا کرنے کے لئے بہت کام کیا وہ اپنے کام کی وجہ سے ہمیشہ زندہ رہینگے۔ انہوں نے ہر جگہ، ہرفورم اور اپنے ادارات کے ذریعے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم کے افکار نظریہ پاکستان کے تحفظ کے لئے زندگی وقف کئے رکھی اور کامیاب رہے۔ ان کی زندگی روزو روشن کی طرح صاف ستھری تھی جھوٹ، منافقت ، ریاکاری سے سخت نفرت کی چھوٹے بڑے کا احترام اور شخصی وضعداری کا دامن اپنے ہاتھ سے کبھی نہ چھوڑتے تھے۔ مشرقی پاکستان کی علیحدگی پر سخت افسردہ تھے اس کے لئے باقاعدہ بنگلہ دیش نہ منظور اور تحریک تکمیل پاکستان کا مشن جاری رکھا۔ اسلام اور پاکستان کو آپس میں لازم و ملزوم سمجھتے تھے کہا کرتے تھے کہ قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قرار دیا تھا کوئی بھی انسان شہ رگ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا اسی طرح کسی ملک کی شہ رگ دبوچ رکھی ہوتو ملک قائم نہیں رہ سکتا جب لندن میں زیر تعلیم تھے تب وہ وہاں سے اپنے اخبار کے پولیٹیکل ڈائری لکھا کرتے تھے ان کی ڈائری میں مسئلہ کشمیر سر فہرست ہواکرتا تھا۔
نوائے وقت مجید نظامی کشمیریوں کی اخلاقی سپورٹ کے علاوہ مالی مدد کرنے میں بھی پیش پیش رہے اس مقصد کی خاطر آپ نے کشمیر ریلیف فنڈ قائم کیا کروڑوں روپے اہل کشمیر کی مدد کی۔ مقبوضہ کشمیر آزاد کشمیر کے تمام رہنما، قائدین اور مہاجرین جموں و کشمیرکے نمائندے ان کے رابطے میں رہتے تھے اور رہنمائی لیتے تھے۔ کشمیری رہنما مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان، سالار جمہویت سردار سکندر حیات خان جب بھی لاہور آتے مجید نظامی سے ضرور ملاقات کرتے اور رہنمائی لیتے حریت رہنما سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق، عبدالغنی بٹ سمیت سب آپ کی کشمیر پالیسی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے اور رہنمائی لیتے تھے مجید نظامی کشمیریوں کے محسن تھے کشمیر کی آزادی کے لئے ہمیشہ جہاد پر زور دیتے تھے۔ محترم مجید نظامی کی فکر اور سوچ کا تسلسل ہے کہ نوائے وقت میں کشمیر کی خبریں، مضامین، تجزےے اب بھی نمایاں شائع ہوتے ہیں ان کی اس پالیسی کو محترمہ رمیزہ نظامی نے جاری رکھا ہوا ہے۔ نوائے وقت کے ادارےے نظریہ پاکستان، مسئلہ کشمیر جیسے موضوع ہمارے حکمرانوں اور اداروں کے لئے مشعل راہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر یقین رکھنے والے سچے عاشق رسولﷺ تھے انہوں نے حکومت پاکستان پر ہمیشہ زور دیا کہ یوم پاکستان 27رمضان المبارک کو منایا جائے۔ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام خود اہتمام کرواتے تھے جو کہ اب بھی جاری ہے اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کی اس ادا سوچ اور خواہش کو اپنے حضور قبول کیا اور ان کو رمضان کے آخری عشرے اور 27ویں شب کو اپنے پاس بلالیا ۔ آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مجید نظامی کو اپنے حبیبﷺ کے صدقے جنت الفردوس مےں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (آمین)

ای پیپر دی نیشن