اسلام آباد (جاوید صدیق) پاکستان پیپلز پارٹی کے لیڈروں کا ایک وفد جس میں پی پی پی کے دو سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف شامل تھے۔ اتوار کے روز مختلف سیاسی جماعتوں کو پارلیمنٹ کا بائیکاٹ نہ کرنے اور حلف نہ اٹھانے کے فیصلہ پر نظرثانی کرنے کے لئے قائل کرتا رہا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر لیڈر یوسف رضا گیلانی کی اقامت گاہ پر اکٹھے ہوئے اور پہلے انہوں نے مشاورت کی۔ یوسف رضا گیلانی کے علاوہ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف‘ قمر زمان کائرہ‘ شیری رحمان فرحت اﷲ بابر باہمی صلاح مشورہ کے بعد سپیکر ایاز صادق کے ساتھ ملاقات کرنے گئے۔ سپیکر کے ساتھ ملاقات میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی‘ سینیٹر مشاہد حسین سید اور دوسرے لیڈر شامل تھے۔ اس ملاقات میں پی پی پی نے یہ م¶قف اپنایا کہ سیاسی جماعتوں کو جمہوری عمل سے الگ نہیں ہونا چاہئے۔ انتخابات میں دھاندلی ہوئی جس پر احتجاج پارلیمنٹ کے اندر کیا جانا چاہئے۔ اگر سڑکوں پر احتجاج کیا گیا اور افراتفری پیدا ہوئی تو غیر جمہوری قوتوں کو مداخلت کا موقع مل جائے گا اور اس بات کا امکان ہے کہ سارا جمہوری عمل ختم ہو جائے۔ اس لئے سیاسی جماعتوں کی پہلی ترجیح یہ ہونی چاہئے کہ وہ پارلیمنٹ کا حصہ بنیں۔ پی پی پی کے استدلال سے پاکستان مسلم لیگ (ن) بھی بڑی حد تک متفق ہے۔ تاہم متحدہ مجلس عمل‘ اے این پی‘ ایم کیو ایم اور بعض دوسری جماعتیں ابھی تک حلف نہ اٹھانے کے م¶قف پر قائم ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا وفد سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی قیادت میں مسجد فاروق اعظم جو آئی نائن فور میں واقع ہے میں ایم ایم اے کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لئے گیا۔ جہاں پی پی پی لیڈروں نے مولانا فضل الرحمان کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ حلف نہ اٹھانے کے اپنے م¶قف پر نظرثانی کریں۔ جس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ پی پی پی کی تجویز کو اے پی سی کے اگلے اجلاس کے سامنے رکھیں گے اگر باقی جماعتیں متفق ہوئیں تو اس تجویز پر جواب سے آگاہ کر دیا جائے گا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی دونوں جماعتوں کی قومی اسمبلی میں م¶ثر نمائندگی موجود ہے۔مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی کی 68 نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ پی پی پی کی چالیس سے زیادہ نشستیں ہیں۔ یہ دو بڑی جماعتیں جمہوری نظام میں خلل ڈالنے کے حق میں نہیں اور پارلیمنٹ کا حصہ رہنا چاہتی ہیں۔ البتہ انہیں ایم ایم اے سمیت کئی جماعتوں کو اس معاملے میں قائل کرنا پڑے گا۔
پی پی موقف
سڑکوں پر احتجاج سے جمہوری عمل ختم ہونے کا امکان ہے: پی پی کا موقف
Jul 30, 2018