نیشنل پاور پارکس ‘ ہاربن الیکٹرک اور جی ای کمپنی کی جانب سے بلوکی پاور پلانٹ کی تکمیل کا اعلان لاہور (آئی این پی) نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ ‘ ہاربن الیکٹرک انٹرنیشنل کمپنی اور جی ای نے بلوکی پاور پلانٹ کی تکمیل کا اعلان کر دیا ہے،منصوبے سے 1230میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی جائے گی جو 25لاکھ( 2.5 ملین ) گھروں کی توانائی کی ضرورت پوری کرنے کیلئے کافی ہے۔ نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ ‘ ہاربن الیکٹرک انٹرنیشنل کمپنی اور جی ای نے تمام تنصیبی کاموں اور کارکردگی سے متعلق آزمائشوں کے کامیاب اختتام کے بعد بلوکی پاور پلانٹ کی تکمیل کا اعلان کیا ہے۔ این پی پی ایم سی ایل کے سی ای او راشد محمود نے کہا کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ اب بلوکی پاور پراجیکٹ نیشنل گرڈ کو بلا تعطل 1230 میگا واٹ بجلی سپلائی کرنے کے قابل ہے جو25لاکھ( 2.5 ملین ) گھروں کی ضرورت پوری کرنے کیلئے کافی ہے۔ یہ کمپنی کی طرف سے لگایا جانے والا دوسرا اری گیسیفائیڈ لیکوڈ فائیڈ نیچرل گیس پاور پراجیکٹ ہے حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ پہلا تھا جس نے مئی میں مکمل پیمانے پر کمبائنڈ سائیکل کمرشل اپریشنز شروع کئے۔ ایچ بی ایس اور بھکی پلانٹ پہلے ہی مل کر کمیشننگ فیز میں نیشنل گرڈ میں 5.5 بلین کلو واٹ سے زیادہ بجلی شامل کرچکے ہیں اور یہ 30 سال تک موثر اور کم قیمت پر بجلی فراہم کرتے رہیں گے ۔ ایچ ای آئی کے چیف آپریشن آفیسر اور فرسٹ پاور ڈویژن کے جنرل ڈائریکٹر لی چائو نے کہا کہ بلوکی پاور پلانٹ کی کامیاب تکمیل‘ پراجیکٹ کو مکمل کرنے میں این پی پی ایم سی ایل‘ ایچ ای آئی اور جی ای کے درمیان مضبوط تعاون کو ظاہر کرتی ہے اس پراجیٹ پر 25 سے زیادہ ملکوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے مل کر کام کیا۔ جی اے کے ایچ اے ٹربائن سے مزید تیسرا پلانٹ نیشنل گرڈ میں بجلی شامل کرنے کے لئے تیار ہوچکا ہے۔ جی ای پاکستان ‘ ایران اور افغانستان کے پریذیڈنٹ اور سی ای او صارم شیخ نے کہا کہ جی ای جدید ترین ٹیکنالوجیز پاکستان لانے کے لئے پرعزم ہے۔ بلوکی میں کمرشل آپریشنز کا آغاز ملک کو دنیا کے بہترین انرجی سلوشنز فراہم کرنے پر کسٹمرز کے ساتھ مل کر کام کرنے پر ہماری توجہ کی ایک اور مثال ہے۔ جی ای پچاس سال سے زیادہ عرصہ سے انرجی‘ ٹرانسپورٹیشن اور صحت عامہ کے انفراسٹرکچر میں پاکستان کی مدد کررہی ہے آج جی ای کی وضع کردہ ٹیکنالوجی اتنی مقدار میں بجلی پیدا کرسکتی ہے جو ملک کی پچیس فیصد ضروریات پوری کرنے کے لئے کافی ہے۔