پارلیمنٹ کی غلام گردشوں میں مولانا فضل الرحمن کے ملین مارچ کا ’’چرچا‘‘

قومی اسمبلی کا 13واں سیشن موجودہ پارلیمانی سال کا ٓ آخری سیشن ہے یہ اجلاس قومی اسمبلی کے ایام کار مکمل کرنے کے لئے طلب کیا ہے یہ اجلاس 9 اگست2019ء تک جاری رہے گا دولت مشترکہ کانفرنس کے باعث منگل اور بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس نہیں ہوگا۔ پیر کو بھی اپوزیشن کے زیر حراست اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے سپیکر اسد قیصر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ(ن) نے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے لئے درخواست نہیں دی پیپلزپارٹی کی درخواست پر زیر غور پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی ملاقات کی ایوان کا ماحول بہتر بنانے ،گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈرز سے متعلق امور پر بات چیت کی بہرحال قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے شاہد خاقان عباسی، رانا ثنااللہ اور خواجہ سعد رفیق سمیت دیگر گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا ۔ عام تاثر تھا کہ پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کی صورت میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہنگامہ برپا ہو گا لیکن اپوزیشن نے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کرنے کا رسمی طور پر ژکر کیا سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ انہوں اپنی قیادت کو پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے لئے درخواست نہ دینے کا کہا ہے پارلیمنٹ کی غلام گردشوں میں مولانا فضل الرحمنٰ کی جانب سے اکتوبر2019ء کو اسلام آبادس کی جانب ملین مارچ موضوع گفتگو بنا رہا قومی اسمبلی کی کارروائی معمول کے مطابق چل رہی تھی لیکن اچانک قومی اسمبلی کا ماحول مکدر ہو گیا قومی اسمبلی میں تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے ارکان میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور وہ ایک گتھم گتھا ہوتے ہوتے رہ گئے۔ پی ٹی آئی کے کراچی سے عطاء اللہ، فہیم خان اور پیپلز پارٹی کے ٹنڈو اللہ یار سے رکن ذوالفقار بچانی نے ایک دوسرے پر ’’حملہ آور‘‘ ہونے کی کوشش کی دونوں اطراف سے سینئر ارکان نے مداخلت کر کے ہاتھا پائی کی نوبت نہیں آنے دی ۔ ڈپٹی سپیکر مسلسل اراکان کو اپنی نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کرتے رہے مگر کسی نے انکی ایک نہ سنی بدنظمی اور ہنگامہ آرائی کے باعث ڈپٹی سپیکر نے اجلاس یکم اگست سہ پہر4بجے تک ملتوی کر دیا ہنگامہ آرائی وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کی تقریر کے بعد پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے ارکان نے نکتہ اعتراض پر بات کرنے کیلئے ڈپٹی سپیکر سے فلور مانگا تو ڈپٹی سپیکر نے فلور دینے سے انکار کر دیا۔جس پر پیپلز پارٹی نے احتجاج کیا اور کورم کی نشاندہی کرنا چاہی جس پر ڈپٹی سپیکر نے پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقاد ر پٹیل کو فلور دے دیا پی ٹی آئی کے کراچی سے منتخب ارکان نے نعر ے لگائے کے سیاست کی بجائے کراچی پر بات کرو۔ جس کے کچھ دیر بعد ایوان کا ماحول خراب ہو گیا قومی اسمبلی میں وزیر خارجہ شاہ محمو د قریشی کے خطاب کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے رکن ڈاکٹر عامر لیاقت حسین دیگر ارکان کے ساتھ خوش گپیو ں میں مصروف رہے اور غیر سنجیدہ ماحول میں شاہ محمود قریشی کو تقریر کرنے میں دقت پیش آئی ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی قاسم سوری نے ڈاکٹر عامر لیاقت اور حکومتی ارکان کو خاموش رہنے کی ہدایت کی۔ اس دوران شاہ محمود قریشی نے بھی رکان کو خاموش رہنے کی درخواست کی مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قو می اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہبازشریف نے ایوان میں راناثناء اللہ کے ساتھ ناروا سلوک کا ذکر کیا اور کہا کہ انہیں بیرک میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، ان کے پاس بیڈ ہے اور نہ ہی بستر۔ ان کو زمین پر سونے پر مجبور کیا گیا ہے، اس طرح کا سلوک تو دشمن کیساتھ بھی نہیں کیا جاتا ، سپیکر ارکان اسمبلی کے پر وڈکشن کے معاملہ پر وزیر اعظم عمران خان کی ڈکٹیشن نہ لیں تمام ارکان کی موجودگی ایوان میں یقینی بنائی جائے ،اگر پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوں گے تو یہ پارلیمانی روایات کے خلاف ہوگا ، یہ ایوان کی کمزوری ہوگی ، حادثہ ہو اتو سب ہاتھ ملتے رہ جائیں گے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریر میں کہا کہ افغانستان کے مسئلہ کے سیاسی حل کی جانب امریکہ کوقائل کرنا مشکل تھا ، یہ ایک بڑی تبدیلی ہے ، جس پر حکومت کو کامیابی ملی ہے ، پاک فوج کے دس سپوتوں نے جام شہادت نوش کیا اور ثابت کیا کہ مادروطن کی حفاظت کیلئے تیار ہیں ، بہر حال انہوں ایوان کو بتایا کہ ایوان کی خارجہ کمیٹی کو دورہ امریکہ کے حوالے سے اعتماد میں لیا جائیگاپیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سیدخورشید شاہ حکومت پر خوب برسے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا کردار اس وقت ایک جیلر یا سپریٹنڈنٹ جیل کا ہے، جو کہتا ہے کہ اے سی اور ٹی وی بھی چھین لوں گا لیکن ہمیں افسوس ہوتا ہے وزیر اعظم ایک جیلر کی حیثیت بھی پوری نہیں رکھتا، انہوں نے ایوان میں سپیکر کی بے بسی کا رونا رویا اور کہا کہ سپیکر نے کوئی فیصلہ کرنا ہوتا ہے تو وہ قائد ایوان کی طرف دیکھتا ہے وزیر اعظم کا دورہ امریکہ فوٹوسیشن ضرور تھا ،ملک کے لئے کوئی بڑی سپورٹ آئی؟

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...