اسلام آباد ( وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویڑن بنچ نے طلحہ ہارون کی امریکہ حوالگی کے معاملہ پر فریقین کو پاک امریکہ معاہدے میں دہشت گردی کے حوالے سے دستاویزات سے کیس کی تیاری کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ہے۔ پیر کو عدالت عالیہ اسلام آباد کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویڑن بنچ نے کیس کی سماعت کی تو طلحہ ہارون کی جانب سے ادریس ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ مجسٹریٹ نے طلحہ ہارون کو امریکہ کے حوالے کرنے کا حکم دیا جسے بعد میں ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دے کر دوبارہ انکوائری کا حکم دیا تھا۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان اور امریکہ کے درمیان معاہدے میں دہشت گردی شامل ہے ، سرکاری وکیل کیس کی تیاری کریںزبانی طور پر نہ بتائیں ، دستاویزات پڑھ کر بتایا جائے ، اگر ویتنام سے ایک خط حکومت کے پاس آئے کہ فلاں شخص کو حوالے کر دیںتو وہ خط وزارت داخلہ کی جانب سے مجسٹریٹ کے حوالے کر دیا جائے گا ، اصل میں یہ کام حکومت کا ہے کہ اس ملک کے ساتھ معاملہ کیا ہے۔ ادریس ایڈووکیٹ نے کہا کہ طلحہ ہارون کئی سالوں سے پاکستان میں قید ہے اسے رہا کیا جائے۔ اس پر عدالت نے مذکورہ احکامات جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت گرمیوں کی تعطیلات کے بعد تک کے لئے ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ طلحہ ہارون پر نیویارک میں داعش کے ساتھ مل کر حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے۔ امریکہ کی جانب سے طلحہ ہارون کی حوالگی کی درخواست پر تحقیقات کے لئے وزارت داخلہ نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل اسلام آباد کو انکوائری افسر مقرر کیا تھاجنہوں نے 15جنوری 2017 کو طلحہ ہارون کو امریکہ کے حوالے کرنے کا فیصلہ سنایامگر ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے باعث ملزم کو امریکہ کے حوالے نہ کیا جا سکا۔