پنڈی گھیب،محکمہ جنگلات کے افسران کی عجب کرپشن کی غضب کہانیاںزدعام

پنڈی گھیب(نامہ نگار)وفاقی مشیر برائے ماحو لیا تی تبدیلی ملک امین اسلم کے آبائی ضلع میں محکمہ جنگلا ت کے افسران کی عجب کرپشن کی غضب کہانیاں زبا ن زدِ عام ہو گئیں ،جابر خان ولد مظفر خان ساکن نوشہرہ تحصیل پنڈی گھیب نے مقامی صحافیوں کو محکمہ جنگلات فتح جنگ کے ایس ڈی او اور اہلکاران کی کرپشن کے بارے میں بتایا کہ وہ عرصہ دراز سے لکڑی سپلائی کا کاروبار کرتا ہے اور باقاعدہ پرمٹ ہولڈر ہے 18 تا 29 جولائی تک کارآمد پرمٹ موجود ہونے کے باوجود فتح جنگ میں محکمہ جنگلات کے اہلکار خالد خان نے ایس ڈی ایف او فتح جنگ عمران حیدر کی ایما پر ہمیں روک لیا اور 2 گھنٹے ٹرک پابند رکھنے کے بعد 5 ہزار روپے رشوت دیکر چھوڑ دیا جبکہ 18 جولائی کو گاڑی نمبر 5152 کو دوبارہ حطار چیک پوسٹ پر روک لیا اور فتح جنگ دفتر لے آئے جہاں پر خالد خان نامی اہلکار نے ڈرائیور سے بدتمیزی اور گالیاں نکال کر ڈرائیور سے سادہ کاغذ ات پر دستخط کروا لیئے اسی دوران گاڑی کا اصل پرمٹ لیکر فتح جنگ پہنچا تو خالد خان کہنے لگا کہ تم جب سے طارق جمیل کیساتھ ملے ہو تم نے جیب پر زِپ لگا لی ہے ہمیں خرچہ نہیں دیتے اگر کاروبار کرنا ہے تو تبلیغ کو چھوڑو ، داڑھی منڈوا اور جیب کی زِپ کھول کر رکھا کرو وگرنہ کاروبار چھوڑ دو ، پیسے کی ڈیمانڈ کرنے پر میں نے انکار کیا تو ایس ڈی ایف او کے کمرے کے اندر چلا گیا اور باہر آکر غلیظ گالی دیکر کہا کہ اس مولوی کا کام تو ہو گیا ہے اسکی گاڑی 3 ماہ کے لیئے بند کرواتا ہوں یہ ہمارے ساتھ تعاون نہیں کرتا یہی ، ساری بات اپنے والد کو ٹیلی فون پر بتائی جنہوں نے صوبائی وزیر کرنل ملک محمد انور خان کو کال کرکے واقعے کا نوٹس لینے کا کہا مگر بعد ازاں ڈی ایف او اٹک کے کہنے کے باوجود 5 گھنٹے کے بعد گاڑی کو چھوڑا گیا اسکے علاوہ معلومات لینے پر پتا چلا ہے کہ خالد خان کی ڈیوٹی فتح جنگ روڈ سے 35 کلو میٹر دور مہورا جنگل میں ہے مگر صرف افسران کی ایما پر رشوت خوری کے لیئے ٹھیکیداروں کو تنگ کرنے کے لیئے فرنٹ مین کے طور پر کام کر رہا ہے جس سے جائز کاروبار کرنے والے سخت پریشانی میں مبتلا ہیں جبکہ اسکے برعکس سرکاری جنگل روزانہ کی بنیاد پر غائب ہوتے جارہے ہیں جس میں محکمہ جنگلا ت کی ایما شامل ہے وزیر اعظم پاکستان عمران خان ، وفاقی مشیر موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم ، صوبائی وزیر جنگلات ، چیف کنزرویٹر پنجاب اور ڈپٹی کمشنر اٹک واقعے کا نوٹس لیکر انصاف فراہم کریں ۔

ای پیپر دی نیشن