اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ میں یونیورسٹی آف پنجاب کے اساتذہ اور ایڈمن اسٹاف کی تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے یونیورسٹی انتظامیہ کو تین ماہ میں آسامیاں مشتہر کر کے پہلے سے موجود سٹاف کو ترجیحی بنیادوں پر بھرتی کرنے کا حکم جا ری کر دیا ہے ۔معاملہ کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔ دوران سماعت اساتذہ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ یونیورسٹی آف پنجاب کے 9 پروفیسر 3 اساتذہ اور ایک ایڈمن کی تعیناتی کنٹریکٹ بنیادوں پر ہوئی، کنٹریکٹ تعیناتی کے بعد طاہرہ 8 سال بشریٰ 9 سال سے نوکری کر رہی ہیں۔یونیورسٹی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ کنٹریکٹ بنیاد پر نوکری پروگرام کے ساتھ ہوتی ہے پروگرام ختم ہو گا تو کنٹریکٹ ختم ہو جائے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس پوسٹ پر تعیناتی کے لئے اشتہار نہیں دئیے گئے اور ایڈہاک پرتعیناتیاں کی گئیں،جامعہ اشتہار جاری کرے اور آپ کو اس میں ایڈجسٹ کرے،جب آپ غلط طریقے سے بھرتی ہو گی تو وہ غلط ہی رہے گا،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کنٹریکٹ بنیادوں پر انتظامیہ نے تعینات کیا اب اس کے خلاف خود جا رہے ہیں، یہ آسان طریقہ اپنا لیا ہے ایڈہاک پر رکھ دو اشتہار نہ دو اور پھر مستقل ہو جاؤ، متعلقہ اساتذہ کوالیفائی کر رہے تھے لیکن انہیں نئی تعیناتی میں مستقل نہ کیا گیا،یونیورسٹی انتظامیہ کیسے ایک شخص کو پندرہ سال اور نو سال تک کام کرنے دیا اب کہہ رہے ہیں کوالیفائڈ نہ تھے،معاملہ میں کنٹریکٹ ملازمین کوعمر کی حد میں ریلکیسین دیتے ہیں اور تجربہ ساتھ شامل کر لیتے ہیں،دوبارہ اشتہار دیا جائے اور اس پر کنٹریکٹ بنیاد پر کئی سال سے کام کرنے والوں کو فوقیت دی جائے۔اس موقع پر خواتین اساتذہ جذباتی ہو کر روسٹرم پر آگئیں اور دہائی دی کہ ہمیں کئی سال تک لٹکایا گیا ہم کام کر رہے ہیں ہم کوالیفائیڈ بھی ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم جتنا فائدہ دے سکتے ہیں دیں گے جامعہ پوسٹ کا اشتہار دے،رجسٹرار جامعہ کے مطابق تین ماہ میں یہ کام مکمل ہو گا۔عدالت عظمیٰ نے اس موق عپر جامعہ انتظامیہ کو تین ماہ میں آسامیاں مشتہر کر کے کنٹریکٹ ملازمین کو ترجیحی بنیادوں پر بھرتی کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا ہے ۔