قومی اسمبلی: انسداد دہشتگردی، اقوام متحدہ ترمیمی بل منظور، اپوزیشن کا ہنگامہ

Jul 30, 2020

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی میں حکومت نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے باوجود فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق 2بل کثرت رائے سے منظور کروا لئے۔ اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو ٹف ٹائم دیا گیا۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بولنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاجاً ایوان سے چلے گئے۔ بلوں کی منظوری کے دوران اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور سپیکر ڈائس کا گھیرائو کئے رکھا۔ اپوزیشن کی جانب سے ایک ٹکے کے 2نیازی، گو نیازی گو نیازی کے نعرے بھی لگائے گئے۔ مراد سعید کی تقریر کے بعد ڈپٹی سپیکر نے ایم ایم اے کے مولانا اسعد محمود کو مائیک دیا۔ حکومتی ارکان نے احتجاج شروع کر دیا اور ڈیزل ڈیزل کے نعرے لگائے، جس پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔ اپوزیشن نے وقفے وقفے سے شدید احتجاج اور سپیکر ڈائس کا گھیرائو کر کے قومی اسمبلی کی کارروائی میں خلل ڈالا۔ سپیکر اسد قیصر کو 3بار اجلاس کی کارروائی ملتوی کرنے پر مجبور کر دیا۔ قومی اسمبلی میں انسداد دہشت گردی اوراقوام متحدہ (سلامتی کونسل) ترمیمی بل پر مسلم لیگ( ن)کی تمام ترامیم کو مسترد کر دیا گیا۔ اپوزیشن ارکان نے بولنے کی اجازت نہ ملنے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو نکتہ وضاحت پر بات نہیں کرنے دی۔ سپیکر کی جانب سے شاہ محمود قریشی کو 4بار مائیک ملنے کے باوجود اپوزیشن نے شور شرابا کر کے انہیں بات نہیں کرنے دی۔ وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ اگر شاہ محمود جواب دینا چاہتے ہیں تو سننے کی ہمت کیوں نہیں، حقائق یہ ہیں کہ پاکستان انکی وجہ سے گرے لسٹ میں گیا، پاکستان کو ان کی منی لانڈرنگ اور لوٹ کھسوٹ گرے لسٹ میں لائی، انہیں این آر او نہیں ملے گا، سارے کے سارے نیب زدہ ہیں،زرداری کے جے آئی ٹی کیس کو استثنیٰ نہیں دیں گے،جتنا مرضی شور کرلیں کسی کو بھی این آر او نہیں ملے،کسی کو بھی معاف نہیں کریں گے،انشاء اللہ احتساب ضرور ہوگا۔اپوزیشن کے رہنمائوں خواجہ محمد آصف اور راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ آئندہ حکومت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے،حکومت نیب قانون مزید سخت کر لے ہمیں اسکا کوئی ڈر نہیں، ہم ریلیف نہیں چاہتے، ہمیں جو بھگتنا تھا وہ بھگت چکے اب انکی باری ہے، پورے خیبرپی کے میں کوئی بے ایمان نہیں ہے، وہ جنت کا ٹکڑا ہے سارے فرشتے وہاں پر رہتے ہیں، اگر ان کا ایجنڈا بدعنوانی کے خلاف ہے تو ان کی صفوں میں ایسے بڑے بڑے مہا کرپٹ لوگ بیٹھے ہیں، بی آر ٹی، مالم جبہ کیس، بلین ٹری سونامی اور فارن فنڈنگ کیس میں استثنیٰ ملا ہوا ہے، ان کے اوپر نیب لاگو نہیں ہوتا ہے نیب کی یکطرفہ کارروائیاں صرف اپوزیشن پر لاگو ہوتی ہیں،آمدن اور اثاثوں میں قبروں سے حاصل ہونے والی کمائی بھی شامل ہونی چاہیئے اگر میرے آمدن سے زائد اثاثے ہیں تو وزیر خارجہ کے قبروں سے زائد اثاثے ہیں، یہ سرعام کرپشن کرتے ہیں، سٹیج پر بیٹھ کر مذہبی نعرے لگاتے ہیں اور پیسے پکڑتے ہیں اور یہاں آکر ہمیں ڈیڑھ ڈیڑھ گھنٹہ شرافت پر لیکچر دیتے ہیں، شرم آنی چاہیے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ نے طویل تقریر کی جو نہ کی جاتی، اب ضرورت ہے کہ ہمارا موقف بھی عوام کے سامنے رکھا جائے۔ چند روز قبل اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جس میں طے کیا گیا کہ قانون سازی کے حوالے سے بلز اس کمیٹی میں زیر غور لائے جائیں گے ساتھ ہی ایک غیر رسمی کمیٹی کے ذریعے اتفاق رائے کروانے کی کوشش کی گئی جس کے تحت سپیکر کی رہائش گاہ ہر 9 اراکین پر مشتمل غیر رسمی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔انہوں نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کا بل شق وار زیر غور لایا گیا، جس میں نے رائے دی تھی مطالبات نہیں کیے تھے لیکن وزیر خارجہ جو کہ سیاستدان ہیں اور سیاستدان اس قسم کی رنگ بازی کرتے ہیں جو ہم بھی کرتے ہیں، اس رنگ بازی میں انہوں نے راز داری کی تمام حدود پار کردی یہ مذاکرات نوٹیفائیڈ کمیٹی کی سہولت کے لیے تھے جسے ریکارڈ پر لانے کی ضرورت نہیں تھی، ان مذاکرات میں 2بلز پر اتفاق رائے بھی ہوا لیکن اس کا انہوں نے ذکر نہیں کیا اور یہ تاثر دینے کی کوشش کہ ہم نیب زدہ لوگ ہیں اور نیب قانون کو استعمال کر کے قومی مفاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔خواجہ آصف نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے 2 بل پر اتفاق رائے ہوگیا تھا اور وہ غیر متنازعہ قرار پا چکے تھے لیکن قومی مفاد کے معاملات پر ہمیں اعتراض صرف یہ ہے کہ اس قسم کے تمام قوانین تاریخی طور پر ملک میں سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیے گئے ہیں ہم ریلیف نہیں چاہتے، ہمیں جو بھگتنا تھا وہ بھگت چکے ہیں اور بھگت لیں گے، پی کے پی ٹی آئی حکومت پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پورے خیبرپختونخوا میں کوئی بے ایمان نہیں ہے، وہ جنت کا ٹکڑا ہے سارے فرشتے وہاں پر رہتے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ اگر ان کا ایجنڈا بدعنوانی کے خلاف ہے تو ان کی صفوں میں ایسے بڑے بڑے مہا کرپٹ لوگ بیٹھے ہیں مالم جبہ کیس، بلین ٹری سونامی اور فارن فنڈنگ کیس میں استثنیٰ ملا ہوا ہے۔ان کے اوپر نیب لاگو نہیں ہوتا ہے خواجہ آصف نے کہا کہ 3راتیں قبل ہمیں رات کے اندھیرے میں نیب قانون کا مسودہ بھیجا گیا اس میں چیئرمین نیب اور دیگر عہدیداروں کی مدت ملازمین توسیع کی بات تھی، جسے دوسرے مسودے میں واپس لے لیا گیا، اس سے ان کی نیتیں معلوم ہوتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پورا ملک کھا گئے، لوگوں نے پارٹی فنڈ کے لیے پیسے دیے انہوں نے اپنی جیب میں ڈال لیے، 6سال ہوگئے وہ کیس زیر التوا ہے جس پر انہوں نے حکم امتناع حاصل کررکھا ہے بی آرٹی تبدیلی کا مقبرہ بن چکی ہے اس پر احتساب کیوں نہیں ہوتا، ریفرنس کیوں نہیں بنتا، کل ایک روز کے اندر شاہد خاقان عباسی ان کے بیٹے، شہباز شریف، سلمان شہباز، حمزہ شہباز پر ریفرنس بن گیا، ان پر بھی قبروں کا ریفرنس بنائیں، فارن فنڈنگ، مالم جبہ، بی آر ٹی کا ریفرنس بنائیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ یہ احتساب نہیں سیاسی انتقام ہے جس سے ہم چاہتے ہیں کہ یہ بھی بچیں اور ساری سیاسی برادری بچے۔انہوں نے کہا بعض لوگ سیاسی ورکر کے نام پر دھبہ ہیں اور اس کی توہین ہیں ان کے حلیے بھی توہین ہیں، میں نے کہا تھا وزیراعظم نے زکو کے 70 لاکھ ڈالر سے بیرونِ ملک سرمایہ کاری کر رکھی ہے اس پر وزیراعظم نے میرے خلاف ہتک عزت کا دعوی دائر کیا ہوا ہے۔ ہم ایف اے ٹی ایف کو قومی تنازع نہیں بنانا چاہتے، چاہتے ہیں ملک گرے لسٹ سے نکلے بلیک لسٹ میں نہ جائے، تقریر کے دوران مخالف اراکین اسمبلی کی جانب سے جملے کسنے پر انہوں نے کہا کہ میں بعض لوگوں کی بات کا جواب دینا بھی معیوب سمجھتا ہوں کیوں کہ جس طرح کی وہ سیاسی پیداوار ہیں اس حادثے کو پوری قوم بھگت رہی ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ اگر نیب قانون کا دائرہ وسیع کرنا چاہتے ہیں تو کریں زیادہ دیر باقی نہیں رہی، عصر کا وقت آگیا ہے مغرب ہونے والی ہے اور ساتھ ان کا زوال شروع ہونے والا ہے پھر یہی قانون ان پر لاگو ہوگا، اس کو اسی حالت میں رہنے دیں چاہیں تو مزید سخت کرلیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں، ہم نے مشرف کا نیب بھی بھگتا ہوا ہے۔رہنما مسلم لیگ (ن)نے کہا حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی پردہ داری تھی اس کو انہوں نے موضوع بنایا ہم آئندہ حکومت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے۔انہوں نے ایک مرتبہ ذاتی ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس قسم کی کمائی ہو وہ کمائی بولتی ہے، 2013میں پی ٹی آئی میں جانے سے پہلے انہوں نے مجھ سے ملاقات کی، نواز شریف سے ملاقات کی اور پھر جنرل پاشا سے ملاقات کی اس کے بعد کی ساری کہانی آپ کے سامنے ہے اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بات کرنے کی کوشش کی تو اپوزیشن اراکین نے اعتراض اٹھایا اور کہا کہ طے ہوا تھا کہ آج پہلے اپوزیشن ارکان کو بولنے کو اجازت دی جائے گی ،ابھی راجہ پرویز اشرف ،مولانا اسعد محمود اور شاہد خاقان عباسی بولیں گئے اس کے بعد وزیر خارجہ سب کا ایک بار ہی جواب دے دیںجس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ چونکہ خواجہ آصف نے وزیر خارجہ کا نام لیا ہے اس لیے صرف انہیں وضاحت کرنے کی اجازت دی جارہی ہے۔ایوان میں شور شرابے پر وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے ذاتی وضاحت کے لیے5منٹ بولنے کی اجازت چاہیے، تاہم اپوزیشن اراکین کی جانب سے مسلسل شور کرنے پر انہوں نے کہا کہ میں بات نہیں کرسکوں گا تو کوئی بات نہیں کرسکے گا، جب مراد سعید کھڑا ہوتا ہے تو سارے بھاگ جاتے ہیں۔تاہم ایوان میں اپوزیشن کا سخت ہنگامہ جاری رہا اور اراکین اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور وزیر خارجہ کو بات نہ کرنے دی،جس پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس 10منٹ کیلئے ملتوی کر دیا۔بعد ازاں اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو پیپلزپارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جوبات طے ہو جائے اس پر عملدرآمد کرنا چاہیے ‘ وزیر خارجہ نے یہ بات ظاہر کرنے کی کوشش کی حکومت میں بیٹھے لوگ ایماندار اپوزیشن میں بیٹھے لوگ کرپٹ ہیں۔ ہم کہتے ہیںاحتساب ہر شخص کا ہونا چاہیے اس کی ایک شرط ہے کہ وہ سب کا ہو۔ وز یر خارجہ نے احتساب آرڈیننس ہمارے ہاتھ میں تھما دیا۔ ایف اے ٹی ایف قومی مسئلہ بن چکا ہے۔وزیر خارجہ نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ اپوزیشن کی ایف اے ٹی ایف میں کوئی دلچسپی نہیں، اپوزیشن کی دلچسپی صرف نیب قانون ہے۔ بہتان بازی اور الزام تراشی ہماری سیاست میں چلتا رہا ہے بدقسمتی سے یہ وطیرہ بن چکا ہے۔ و زیر خارجہ بتائیں کہ ایف اے ٹی ایف کا بل کس وقت کمیٹی میں آیا۔ بہت ہو گیا آپ نے اپوزیشن کو 2سال مسلسل چور کہا، اگر یہ وطیرہ جاری رہتا ہے ایک ڈھنڈورار پیٹتے ہوئے کہ آپ ایماندار ہم کرپٹ مگر خدا کی قسم پاکستان کی عوام اور اعلیٰ ترین عدالت اس بات کو ماننے کیلئے تیار نہیں ۔ اعلیٰ عدالت نے کہا کہ نیب سیاسی پوائنٹ سکورننگ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ حکومت جس راستے پر چل رہی ہے میں دیوار میں لکھا پڑھ رہا ہوں ان کی بولتی بند ہونے والی ہے۔ حکومت ہمیں جس بل سے گزارنا چاہتی ہے گزارے ہم تیار ہیں۔ حکومت بتائے اس نے اپوزیشن کو چور چور کہنے کے علاوہ عوام کی بہتری کیلئے کیا کیا ہے؟۔ اس موقع پر سپیکر اسد قیصر نے ایک بار پھر مائیک وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو دیا تو اپوزیشن نے ایک بار پھر احتجاج شروع کر دیا۔اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کیا اور مولانا اسعد محمود کو بولنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا اس موقع پر حکومتی ارکان نے ڈیزل ڈیزل کے نعرے لگائے جبکہ ایم ایم اے کے ارکان نے بھی جوابی نعرے لگائے اور کہا گیا کہ جس کی ٹینکی خالی ہے وہ آکر بھروا لے۔دوسری طرف حکومتی ارکان نے بھی سپیکر ڈائس کا گھیرائو کیا ۔اپوزیشن کی جانب سے مسلسل احتجاج پر سپیکر نے ایک بار پھر اجلاس کی کارروائی10منٹ کیلئے ملتوی کردی۔بعد ازاں اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ پہلے ایجنڈے پر موجود قانون سازی کی جائے گی اسکے بعد میں سب کو بولنے کا موقع دئوں گا،اس موقع پر ایم ایم اے سمیت اپوزیشن ارکان نے ایک بار پھر احتجاج شروع کر دیا اور سپیکر ڈائس کا دوبارہ گھیرائو کیا۔ اپوزیشن کے احتجاج کے دوران انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2020اوراقوام متحدہ (سلامتی کونسل )ایکٹ1948میں مزید ترمیم کرنے کا بل(سلامتی کونسل ترمیمی بل2020 ) کو کثرت رائے سے منظور کرلیا ،بل مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے پیش کئے،اس دوران اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور اسپیکر ڈائس کا گھیرا ئو جاری رکھا۔ اپوزیشن کی جانب سے ایک ٹکے کے 2نیازی گو نیازی گو نیازی کے نعرے کے نعرے لگائے گئے۔ بلوں کی منظوری کے بعد سپیکر اسد قیصر نے تیسری بار اجلاس آدھے گھنٹے کیلئے ملتوی کیا ۔بعد ازاں اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو ڈپٹی سپیکر نے ایک بار پھر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو مائیک دیا جس پر اپوزیشن نے احتجاج شروع کر دیا،جس پر ڈپٹی سپیکر نے وزیر مواصلات مراد سعید کو مائیک دیدیا مراد سعید نے کہا کہ اپوزیشن پارلیمنٹ کو اپنی کرپشن چھپانے کے لیے استعمال کرتی ہے،رمضان شوگر مل اور انکے باقی کیسز نہیں معاف کریں گے، ریمنڈڈیوس کو این آر او کس نے دیا؟ یہ امریکہ سے ڈومور کی پرچی لے کر آتے تھے، شوگر انکوائری میں عمران خان اور شاہ محمود کا نہیں زردای اور شریف خاندان کا نام ہے، ہم شوگر چوروں کو این آر او نہیں دیں گے، یہ کہتے ہیں ہم نے چوری کی لیکن این آر او دے دیں ،عوام نے دیکھ لیا انہوں نے احتساب سے بچنے کے لئے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو پھنسانے کی کوشش کی ۔وفاقی وزیر مراد سعید کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور سپیکر ڈائس کا گھیرائو کیا۔مراد سعید کی تقریر کے بعدڈپٹی سپیکر نے ایم ایم اے کے مولانا اسعد محمود کو مائیک دیا اور حکومتی ارکان نے احتجاج شروع کر دیا اور ڈیزل ڈیزل کے نعرے لگائے ۔جس پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب، وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید، پارلیمانی سیکرٹری توانائی خیال زمان، پارلیمانی سیکرٹری خارجہ عندلیب عباس بتایا ہے کہ پیٹرولیم لیوی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ، کوڈ 19 سے بیرون ملک 1259 پاکستانی وفات پائے،مجموعی طور پر 986 پاکستانی افراد کی میتیں پاکستان منتقل ہو چکی ہیں،انہوں نے یہ بات وقفہ سوالات کے دوران مختلف سوالات کے جواب میں کہی۔دریں اثناء ایم کیو ایم پاکستان اور پی ٹی آئی کے کراچی سے ارکان نے کراچی میں میں بارش کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال پر احتجاجاً واک آؤٹ کیاتحریک انصاف کے رکن راجہ ریاض نے قومی اسمبلی اجلاس میں پنجاب میں اچانک لاک ڈائو ن کرنے پر حکومت کو آڑے ہتھوں لیا ۔ پی پی ارکان نے خورشید شاہ کی خالی نشست پر ان کی تصویر رکھ دی۔

مزیدخبریں