اسلام آباد (محمد رضوان ملک) بدھ کو ایک طویل عرصے بعد سینٹ کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے کی ریکارڈ تاخیر سے شام چار کی بجائے ساڑھے پانچ بجے تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا۔ ایک طویل عرصے بعد اس قدر طویل تاخیر ہوئی ہے تو کچھ باعث تاخیر بھی تھا۔ لیکن اس تاخیر سے حکومتی مقاصد پورے نہ ہوسکے۔ خیال کیا جارہا تھا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل (ترمیمی) بل 2020 اور انسداد دہشت گردی (ترمیمی) بل 2020کی ایوان سے اتفاق رائے سے منظوری کیلئے یہ تاخیر ہورہی ہے تاہم اجلاس کے بعد حکومتی کوشش کے باوجود چئیرمین نے مذکورہ بل قانون و انصاف کی کمیٹی کو بھیج کر اس تاثر کی نفی کر دی۔ تاہم انہوں نے یہ کہہ کر حکومتی وزراء کو یہ تسلی ضرور دی کہ کمیٹی کل ہی ان بلوں پر غور کرے گی اور کل ہی یہ بل دوبارہ ایوان میں آجائیں گے۔ ایوان میںجہاں اسلامی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز سراج الحق اور عبدالغفور حیدری نے کھل کر جذباتی انداز میں ان بلوں کی مخالفت کی اور اپنی پارٹی کا موقف ایوان کے سامنے رکھا، وہیں رضا ربانی نے اپنی مایوسی اور بے بسی کا بھی کھل کر اظہار کیا۔ انہوں نے کہا آج مجھے احساس ہورہا ہے کہ میں ایک کٹھ پتلی ہوں۔ میرے دونوں ہاتھ پائوں اور گردن ڈوریوں سے بندھے ہیں اور انہیں کوئی اور ہلا رہا ہے۔ پہلے میں اپنے لوگوں کے ہاتھ میں کٹھ پتلی بنا رہا اور اب میری ڈوریں انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہیں۔ اپوزیشن اراکین نے پارلیمان کی موجودگی میں آرڈیننس لانے اور پارلیمان کو نظر انداز کرنے پر حکومت پر تنقید کی۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین وزیراعظم عمران خان کو اپنے وہ وعدے یاد دلاتے رہے۔