اسلام آباد (محمد نواز رضا ۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وزیر اعظم کے خصوصی معاون برائے صحت ڈاکٹر ظفرمرزا نے استعفیٰ دیا نہیں بلکہ ان سے استعفیٰ لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ظفر مرزا نے بھارت سے خلاف ضابطہ ادویات درآمد کی اجازت دینے والوں میں ان کا نام آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم ادویہ ساز کمپنیوں کا ازخود قیمت بڑھانے کا اختیار ختم کرنا چاہتے تھے لیکن ظفر مرزا نے ادویہ ساز کمپنیوں کا اختیار واپس لینے کی سمری واپس لے لی تھی، جس کے بعد وزیراعظم کے حکم پر کمپنیوں کا اختیار واپس لینے کی سمری دوبارہ منگوائی گئی۔ ظفر مرزانے کابینہ اجلاس میں بھی ادویہ سازکمپنیوں کا اختیار واپس لینے کی سمری کی مخالفت کی۔ وزیراعظم ادویات اسکینڈل کے بعد ظفرمرزا کو پہلے ہی ہٹانا چاہتے تھے لیکن کرونا وائرس کے باعث ایسا نہیں کیا۔ وفاقی کابینہ نے 9 اگست 2019ء کو بھارت سے درآمدات پر پابندی لگائی تھی اور وفاقی کابینہ کے بجائے وزیراعظم آفس سے 25 اگست کو فیصلے میں ترمیم کرائی گئی جب کہ سپریم کورٹ فیصلے کی روشنی میں وزیراعظم آفس منظوری دینے کا مجاز نہیں۔