اقوام متحدہ(این این آئی )اقوام متحدہ نے وسطی ایشیا کو امن،اعتماد اور تعاون کا خطہ قرار دے دیا اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے قراردادکی منظوری دی ہے۔ پاکستان نے اسے ایک بروقت اقدام قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی 193رکنی جنرل اسمبلی نے اس بات کی سفارش کی کہ خطے کی تمام ریاستیں اور دیگر تمام ممالک وسطی ایشیا میں امن کو برقرار رکھنے کے لیے تعاون کریں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سختی سے پابندی کرتے ہوئے خطے کی تمام ریاستوں کی قومی یکجہتی، خودمختاری، سیاسی آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام کریں۔ ترکمانستان کی سفیر اخو سلطان عطائیوا نے کرغزستان،تاجسکتان اور ازبکستان کی طرف سے قرارداد متعارف کراتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ان اصولوں اور اقدار کو واضح طور پر بیان کیا جائے جو وسطی ایشیائی ممالک کے جائز مفادات کی بنیاد پر امن و سلامتی، اس خطے میں پائیدار ترقی، تعاون اور ثقافتی تعلقات کو فروغ میں تعاون کریں گے۔ وسطی ایشیا کے ممالک میں تعاون اور ترقی کی بے پناہ صلاحیت کے حامل ہیں ، اس خطے کا نہ صرف مشترکہ روحانی، ثقافتی اور تاریخی ورثہ ہے بلکہ ان کے آپس میں ایک دسورے کے ساتھ نقل و حمل اور مواصلاتی نیٹ ورکس بھی ہیں جو ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے قرارداد کی مکمل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے اسے بروقت اقدام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بروقت قرارداد اور اس کے مقاصد کی مکمل حمایت کرتا ہے جس کا مقصد بین الاقوامی امن اور سلامتی کو مضبوط بنانا، اقوام متحدہ کے چارٹر اور اصولوں کو فروغ دینا، کثیرالجہتی کا فروغ ، باہمی افہام و تفہیم اور تعاون کو بڑھانا ہے جو وسطی ایشیا اور دنیا بھر میں اقتصادی ترقی، علاقائی امن ،خوشحالی اور روابط کے فروغ کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے وسطی ایشیائی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری، ٹرانسپورٹ، توانائی اور دیگر شعبوں میں رابطے اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ دنیا نے گزشتہ چند دہائیوں میں یکطرفہ طاقت اور بیرونی مداخلت کا بار بار مشاہدہ کیا ہے، کئی خطوں میں غیر ملکی قبضہ برقرار ہے، قوموں کے درمیان اور اندرون ملک تنازعات پھیل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نفرت، اسلامو فوبیا، یہود مخالف ، فاشزم کے نظریات دوبارہ ابھرے ہیں اور ایک نئی اور غیر مستحکم کرنے والی عالمی ہتھیاروں کی دوڑ جاری ہے۔ پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ اس مشکل عالمی ماحول میں تنازعات کے پرامن حل،بین الاقوامی تعاون کو فعال طور پر فروغ دینے اور ترقی اور موسمیاتی تبدیلی کے عالمی چیلنجز پر قابو پانے کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے احترام کو بحال کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیا مشرق کو مغرب اور شمال کو جنوب سے جوڑتا ہے، اس خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا تعاون اور تجارت کے فروغ کے لیے ناگزیر ہے۔خطے میں پائیدار امن کے لیے افغانستان میں پائیدار امن اور سلامتی کو یقینی بنانا ضروری ہے اور افغان حکومت کے ساتھ اس کے تمام6قریبی ہمسایہ ممالک کی طرف سے مسلسل روابط قائم کیے جائیں۔