جنرل ضیاء الحق کس سیاسی عمل سے گذرتا ہوا اپنے انجام تک پہنچا۔یہ سب لکھ رہا تھا کہ میڈیا چینلز، ٹاک شوز،تبصروںاوربریکنگ نیوزو غیرہ نے اس طرح اپنی توجہ مبذول کی کہ کاغذ ،قلم کوچھوڑناہی پڑا۔یہ بڑے تھکادینے والے اورچشم کشالمحات تھے پھر جب سپریم کورٹ کا فیصلہ سنایا گیا اور چوہدری پرویز الٰہی کو وزیر اعلی پنجاب قراردیا گیا تورات سکون سے گذرگئی۔اوراب جونہی چوہدری صاحب سے ملاقات ہوگی توانکے اگلے لائحہ عمل سے بھی آگاہی ہوگی۔ابھی تک تو اللہ سے یہی دعا ہے کہ چوہدری خاندان متحد اورمتفق رہے جسے جماعت کے کچھ لوگوں نے اپنی حرص وہوس کی بھینٹ چڑھا دیا ہے،محض چند روزہ اقتداراوربہت بڑی رقومات کی خاطر۔ایک کالم نویس ہونے کے علاوہ کہ میں مسلم لیگ(ق) کا مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات ہونے کے ناطے بہت سی تنظیمی ذمہ داریاں بھی محسوس کرتا ہوں اس لئے کچھ احتیاط بھی لازم ہے۔ جس تیزی سے ملکی سیاست آگے بڑھ رہی ہے ،اب سالوں یامہینوں کی بجائے روزانہ جو کوئی بھی خبر آپکو پڑھنے کو ملے گی"بریکنگ نیوز" ہی ہوگی۔گنبد نیلوفری کے رنگ بہت تیزی کے ساتھ بدلتے رہیں گے۔ اب اگراہم ہے تونومبرکا مہینہ اورآئندہ قومی انتخابات ۔فی الحال کچھ اورموضوعات پر بات کر لیتے ہیں۔ گذشتہ دنوں ہونے والی دوموسلا دھار بارشوں نے(جوابھی جاری رہیں گی تاآنکہ ساون دم توڑ دے اوربھادوں اپنے وسط تک جاپہنچے) گوجرنوالہ شہر کونہر کی شکل دے دی ۔اورعید الاضحی کے موقع پر جابجاپھیلی الائشوں نے بھی نظام زندگی معطل کردیا۔،خیال تھا کہ حسب معمول کئی کئی روز تک نہ تو الائشیں اٹھائی جائیں گی اور شہر سے پانی کا اخراج بھی نہیں ہوسکے گا مگر ضلعی انتظامیہ اور بالخصوص ڈپٹی کمشنر سائرہ عمر نے اگلی صبح ہونے تک شہر کے بہت سے حصوں کو صاف کروادیا۔ سوچ رہا تھاکہ اپنے کالم میںانکی کارکردگی کاذکرکروں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ گوجرانوالہ کی انتظامیہ نے شہر سے پانی کے اخراج کوممکن بنانے، قربانی کی الائشیں ٹھکانے لگانے کی مقدور بھر کوشش کی ہے ۔وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات کے موقع پر انہیں ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سائرہ عمر کی عمدہ کارکردگی کے متعلق ضرورآگاہ کروں گا۔کیونکہ یہ ضروری نہیں کہ حکومتوں کی تبدیلی کے ساتھ ہی میرٹ کی بجائے تعلق کی بناپر بیوروکریسی کی تعیناتیاں کی جائیں۔نون لیگ نے اپنے ہر دور حکومت میں یہ تجربہ کیا اور حاصل ضرب کرپشن اوررسوائی کے سوا کچھ نہ ملا۔چوہدری پرویز الٰہی کی سابقہ وزارت اعلی پنجاب کے پانچ سال خود اس بات کے گواہ ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ میرٹ کو سراہااوربیوروکریسی سے حاکم بن کرنہیں بلکہ دوست بن کر کام لیا۔ وزیر اعلی پنجاب کے انتخابات ،چوہدری شجاعت حسین کے خط اورسپریم کورٹ کے فیصلہ نے پاکستان کے آئندہ حکمرانوں کیلئے کچھ ایسے خطوط کھینچ دیئے ہیںاورکچھ ایسی حدیں مقررکردی ہیں کہ اب میرٹ سے ہٹنے اوربری حکومت کی گنجائش نظر نہیں آرہی۔اگرنون لیگ نے عدالتی معاملات میں تاخیری حربے استعمال کرنے کی کوشش نہ کی ہوتی یا عدالتوں کے خلاف زبان درازی کرکے اس پرماضی کی طرح حملے کی کوشش نہ کرتی تو ان کو سیاسی اور عوامی ردعمل کا اس بری طرح سے سامنا نہ کرنا پڑتا۔پنجاب کا سیاسی مطلع اب صاف ہوچکا۔پنجاب کامنظر نامہ پورے ملک کو سیاسی عدم استحکام سے دوچارکررہا تھا۔ دنیا بھر میںپاکستان آہستہ آہستہ تنہا ہوتا جارہا تھا۔ وفاقی سطح پر ملکی معیشت مگر ایک بوڑھی طوائف کی مانندہوکررہ گئی ہے ۔جسکا واحد حل فوری طورپر انتخابات کے انعقاد میں ہے تاکہ ایک جمہوری پاکستان ،ایک منتخب حکومت ، ایک زندہ قوم اپنے پائندہ عزائم کے ساتھ دنیا کے سیاسی ومعاشی معاملات میں باعزت طورپرچل سکے۔کچھ ذکر جھنگ سے ہمارے دوست طارق صاحب کاہو جائے جنہوںنے فون پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو ماضی کی داستانوں میں جھانکنے اوراپنے پڑھنے والوں کوان مزاروںکی عبرتناک تصویر دکھانے کے علاوہ حالات حاظرہ کے کچھ اہم موضوعات پر گاہے بگاہے لکھتے رہنا چاہیئے ۔دراصل جب سے چوہدری شجاعت حسین نے وزیر اعلی پنجاب کے انتخاب میں چوہدری پرویز الہی کی بجائے حمزہ شہباز کو وزیر اعلی پنجاب بنانے کیلئے سیاسی غلطی کی تب سے مجھے روز مرہ زندگی میں دوستوں کے علاوہ فون پر بھی بہت سوں کا جواب نہائت محتاط انداز میں دینا پڑا ۔اس پورے منظر نامے میں اب بھی میری چوہدری شجاعت حسین سے گذارش ہوگی کہ وہ اولاد کی محبت کو ملکی مفادات پر ترجٰیح نہ دیں۔اس معاملے میں فی الحال میں کچھ اورکہنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔پنجاب میں جو تبدیلی آئی وہ ان بیس نشستوں کے ضمنی انتخابات کے نتیجے کامظہر تھی جس میں تحریک انصاف نے پندرہ نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔اب مستقبل میں بھی دونوں جماعتوں کو آئندہ انتخابات تک اکٹھاچلنا چاہیئے۔کیونکہ ان کا مقابلہ پی ڈی ایم کی جماعتوں سے ہوگا۔یہ ایک خوش قسمتی کی بات ہے کہ پنجاب حکومت کی مخالف جماعتیں ایک ہی پلڑے میں ہیں گویا پنجاب حکومت بنام پی ڈی ایم ۔ابھی تک انتخابی سیاست میں تحریک انصاف اورچوہدری پرویز الٰہی کوبرتری حاصل ہے جو یقینا آئندہ انتخابات تک برقرار رہے گی ۔