امریکہ جلد قرض فراہمی کیلئے آئی ایم ایف پر دبائو ڈالے آرمی چیف 

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ بھی متحرک ہو گئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی  ڈپٹی سیکرٹری وینڈی شرمن سے فون پر بات چیت کی اور انہوں نے آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کا عمل  تیز کرنے کیلئے کہا۔ آرمی چیف نے امریکی ڈپٹی سیکرٹری سے کہا کہ آئی ایم ایف کا پاکستان کے لئے 1.2ارب ڈالر قرضے کا عمل تیز کیا جائے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ وائٹ ہائوس آئی ایم ایف پروگرام کے تحت پاکستان کو 1.2بلین ڈالر کی فراہمی کے لئے دبائو ڈالے۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے1.2 بلین ڈالر پاکستان کو قرض پروگرام کے تحت  دینے کی منظوری دے رکھی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سے قبل آرمی چیف خلیجی اور برادر اسلامی ممالک سے بھی رابطے کر چکے ہیں اور انہوں نے سعودی عرب، یو اے ای، چین و دیگر دوست ممالک سے بھی تعاون کیلئے بات کی تھی۔ واضح رہے کہ عمران خان حکومت میں آرمی چیف نیشنل اکنامک کونسل کے ممبر بھی رہے ہیں اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ہمیشہ ملک اور عوام کے مفادات کو سرفہرست رکھا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین کے ساتھ رابطہ ہوا ہے۔ تاہم میڈیا بریفنگ میں انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف اور امریکی نائب وزیر خارجہ کے درمیان ہونے والی گفتگو کی تفصیلات کے بارے میں پاک فوج کا شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) ہی بتا سکتا ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے چینی سفیر نونگ رونگ نے ملاقات کی ہے جس میں باہمی دلچسپی، دفاعی تعاون سمیت سی پیک پر پیش رفت اور علاقائی سکیورٹی کی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان چین کیساتھ سٹرٹیجک شراکت داری کو مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے، عالمی اور علاقائی امور میں چین کے کردار کو اہمیت دیتے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان میں چین کے سفیر  نونگ رونگ نے جی ایچ کیو میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، دفاعی تعاون، سی پیک پر پیش رفت اور علاقائی سلامتی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان عالمی اور علاقائی معاملات میں چین کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ہم اپنی سٹرٹیجک شراکت داری کو مزید بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان خطے میں امن اور استحکام کے لئے اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کے لئے پرعزم ہے۔ چینی سفیر نے پاکستان میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے چینی اہلکاروں کے لئے محفوظ ماحول کی فراہمی اور علاقائی استحکام کی کوششوں کے لئے کئے گئے خصوصی اقدامات پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ ہر سطح پر سفارتی تعاون میں مزید بہتری کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔ جبکہ امریکی وزارت خارجہ نے پاکستانی آرمی چیف کی نائب امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو پر ردعمل میں کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستانی حکام میں متعدد معاملات پر باقاعدگی سے بات چیت ہوتی رہتی ہے۔ نجی سفارتی بات چیت پر تبصرہ نہیں کرتے۔ ترجمان امریکی وزارت خارجہ نیڈ پرائس نے بریفنگ میں کہا کہ ڈونلڈ لو اور عمران خان کے قریبی ساتھی کی ملاقات پر بات کرنے کا مجاز نہیں۔ پاکستان کے کئی سٹیک ہولڈرز سے متعدد معاملات پر رابطے میں ہیں۔ امریکہ کسی ایک سیاسی جماعت کو دوسری جماعتوں پر ترجیح نہیں دیتا۔ امریکہ آئینی و جمہوری  اصولوں، قانون و انصاف کی عملداری کی حمایت کرتا ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور امریکی سینٹ کام کے کمانڈر جنرل مائیکل ایرک کوریلا کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ  ہوا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی استحکام کے ساتھ ساتھ دفاعی اور سکیورٹی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ہم مشترکہ مفادات کی بنیاد پر باہمی فائدہ مند کثیر الجہتی تعلقات کو بڑھانے کے لیے پر امید ہیں۔ فریقین نے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اعادہ کیا۔ کمانڈر یو ایس سینٹ کام نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا اعتراف کیا۔ انہوں نے علاقائی استحکام میں پاکستان کے کردار کو سراہا اور پاکستان کے ساتھ ہر سطح پر تعاون میں مزید بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا عہد کیا۔

آرمی چیف

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...