کراچی (نیوز رپورٹر) طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تیزی سے زوال پذیر انفراسٹرکچر، سڑکوں کی ابتر صورتحال کے بعد مون سون بارشوں نے سڑکوں کو مزید خراب کردیا ہے جو کراچی والوں کی صحت کو متاثر کر رہا ہے،شہر میں 50 فیصد سے زیادہ نوجوان بائیک سوار خراب سڑکوں کی وجہ سے کمر کے نچلے حصے میں دائمی درد میں مبتلا پائے گئے ہیں۔ حالیہ اعداد و شمار اور مطالعے کا حوالہ دیتے ہوئے ماہرین صحت نے جمعرات کو دعویٰ کیا کہ 56 فیصد بائیک چلانے والے نوجوان اپنی موٹر سائیکلوں کو بری طرح سے تباہ شدہ سڑکوں پر چلانے کی قیمت چْکا کر رہے ہیں جو گڑھوں، کھلے مین ہولز اور سیوریج کے جمع ہونے کی وجہ سے گاڑی چلانے کے قابل نہیں ہو چکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ نہ صرف موٹر سائیکلیں بلکہ کراچی میں رکشوں میں سفر کرنے والی خواتین بھی کراچی کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی وجہ سے کمر کے نچلے حصے میں درد میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ تمام مین اور برانچ روڈز کی مرمت کے لیے فوری مہم شروع کریں، سڑکوں کی خستہ حالی کی وجہ سے نوجوان مرد اور خواتین کو مستقل معذوری سے بچانے کے لیے شہر میں میگا مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار پاک امریکن آرتھرائٹس سینٹر کی سربراہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر عہد میڈیکل سینٹر کے سی ای او ڈاکٹر بابر سعید بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ڈاکٹر صالحہ اسحاق کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق اور مختلف اداروں سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 56 فیصد موٹر سائیکل سوار، جن میں زیادہ تر نوجوان کالج اور یونیورسٹی کے طالب علم ہیں، کراچی کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی وجہ سے کمر کے نچلے حصے میں درد مبتلا ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ اعدادوشمار انتہائی تشویشناک ہے، بہت سے موٹر سائیکل سوار کراچی میں سڑکوں کی خستہ حالی کی وجہ سے اپنی ریڑھ کی ہڈی کو شدید نقصان پہنچانے کی وجہ سے موٹر سائیکل چلانے سے قاصر ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس طرح کے مسائل کا بروقت علاج نہ کیا گیا تو اس سے معیار زندگی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس لیے ہمارا مشورہ ہے کہ بروقت تشخیص اور علاج کے لیے تربیت یافتہ اور مستند رہیومٹولوجسٹ سے رجوع کریں۔
ماہرین طب