آئٹم سانگ دوبارہ کبھی نہیں کروں گی

Jul 30, 2024

عنبر ین فاطمہ

 ’’ متھیرا‘‘ کا شمار ان اداکاراؤں میں ہوتا ہے جو ناصرف بولڈ ہیں بلکہ خبروں کی زینت بھی بنی رہتی ہیں۔ متھیرا نے ہمایوں سعید کی فلم’’ میں ہوں شاہد آفریدی‘‘ میں ایک آئٹم سانگ کیا اسکے بعد ان کو کافی نوٹس کیا گیا ،متھیر ا نے بطور میزبان بھی اپنا آپ منوایا ہے۔ ان کی زندگی بہت سارے نشیب فراز سے گزری۔اداکارہ ہر بات ڈنکے کی چوٹ پر کہتی ہیں۔ گزشتہ دنوں نوائے وقت نے متھیرا سے ملاقات کی ان سے ہونے والی گفتگو نذر قارئین ہے۔ 
سوال : چونکہ ہماری ملاقات فیملی پلاننگ کے ایونٹ پر ہو رہی ہے تو یہ بتائیے فیملی پلاننگ کتنی ضروری ہے؟ 
متھیرا : شادی ایک خوبصورت رشتہ ہے ، اس خوبصورت رشتے میں خوبصورتی تب مزید آتی ہے جب آ پ کے پاس پیسے ہوں اگر آپ کے پاس پیسے نہ ہوں اورآپ کے گھر اولاد کی نعمت آجائے تو ایسے میں آپ کی زندگی کے مسائل مالی نقطہ نظر سے پیچیدہ ہوجاتے ہیں۔ آپ دونوں تو پریشانی کا شکار ہوتے ہی ہیں لیکن دنیا میں آنے والے بچوں کی زندگیاں بھی کوئی خاص اچھی نہیں رہتی۔ اس لئے بہت ضروری ہے کہ فیملی پلاننگ کی جائے تاکہ دنیا میں آنے والے بچوں کو آپ ایک بہتر زندگی دے سکیں۔ہمارے ہاں ایک سوچ یہ بھی ہے کہ گھر میں ننھے منے کی آمد ہو گئی تو رشتہ بچ جائیگا ، ایسا نہیں ہے جس رشتے نے ٹوٹنا ہے وہ ننھے منھے کی آمد کے بعد بھی ٹوٹ جائیگا،لہذا سوچ سمجھ کر قدم اٹھائیں۔ 
سوال : رشتوں میں خرابی کہاں آتی ہے؟ 
متھیرا: رشتوں میں خرابی تک آتی ہے جب اس سے عزت کرنے کا پہلو نکل جائے۔ پیار کسی بھی رشتے میں آتا ہے اور چلا جاتا ہے لیکن خیال اور عزت پوری زندگی باقی رہتی ہے اگر کسی رشتے سے پیار چلا بھی جائے لیکن اگر آپ کا عزت کا رشتہ برقرار ہے تو آپ اپنے پارٹنر کو تمیز سے ہی رکھو گے۔اور جس رشتے میں عزت نہیں پیار نہیں اس رشتے میں مت رہیں ،نکل جائیں اس سے ختم کر دیں اور یاد رکھیں کہ طلاق کے بعد لڑکی لولی لنگڑی نہیں ہوجاتی زندگی چلتی رہتی ہے۔ 
سوال : بہت ساری لڑکیاں اپنے رشتوں کو چلانے کیلئے شوہر کی مارپیٹ ان کے ظلم برداشت کرتی ہیں لڑکیوں کو کس حد تک کسی بھی رشتے کو چلانے کے لئے کمپرومائز کرنا چاہیے ؟ 
متھیرا :المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں بہت ساری لڑکیاں کسی بھی رشتے کو چلانے کیلئے اس لئے شوہر کے ظلم سہہ رہی ہوتی ہیں کیونکہ ان کے پیچھے ان کے والدین کی سپورٹ نہیں ہوتی۔ لیکن یاد رکھیں کہ کبھی کبھی آپ کو اکیلے بھی خود کے لئے کھڑے ہو کر اپنا حق لینا پڑتا ہے۔ جو لوگ اپنے ساتھ ہونے والے ظلم پر خاموشی اختیار کر لیتے ہیں وہ جرم کررہے ہوتے ہیں۔اسلئے آپ اللہ کا نام لیکر قدم اٹھائیں خدا یقینا آپ کا ساتھ دے گا۔ ہم سب باتیں تو بڑی بڑی کرتے ہیں لیکن جب یقین کی باری آتی ہے تو ہم ڈول جاتے ہیں ایسا نہیں ہونا چاہیے ، کوئی آپ کے ساتھ نہیں ہے تو کوئی بات نہیں آپ بس خود اپنے لئے کھڑے ہوجائیں۔ 
سوال :کسی بھی عورت کے لئے بطور سنگل پیرنٹ زندگی کتنی مشکل ہے؟ 
متھیرا :یقینا مشکل ہوتی ہے ، اب جب میری طلاق ہو رہی تھی تو میرے مالی حالات کافی خراب تھے ، میرا کام نہیں تھا ، لیکن میں تب بھی الگ ہوئی کیونکہ وہ ضروری تھا ، لیکن میں نے بعد میں محسوس کیا کہ الگ ہونے سے میری زندگی میں بہتری آئی ، کبھی کبھی آپ کی زندگی میں مشکلات آپ کو سبق سکھانے کے لئے آتی ہیں ، اگر آپ اس سے سبق نہیں سیکھتے تو یقینا آپ اسی جگہ اٹکے رہو گے جہاں پریشانی نے آپ کو گھیر رکھا ہے، اسلئے میں کہتی ہوں کہ آگے بڑھیں۔
سوال:آپ کے لئے طلا ق جیسا فیصلہ لینا کتنا مشکل تھا؟ 
متھیرا: میرے لئے بھی طلاق کا فیصلہ لینا مشکل تھا لیکن آج جب میں پیچھے مڑ کر دیکھتی ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ وہ فیصلہ ٹھیک تھا اور میں خو ش ہوں کہ میں نے یہ فیصلہ لیا اس سے ہماری زندگی آسان ہوئیں۔ 
سوال: ہمارے ہاں خواتین کی ڈریسنگ پر بہت بات کی جاتی ہے آپ کو بھی اسی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، کچھ خواتین تو اس قسم کی تنقید کو سر پر سوار کر لیتی ہیں اس پر کیا کہیں گی ؟
متھیرا :افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ہاں کریکٹر کو چھورڑ دیا جاتا ہے اور لڑکی نے جو کپڑے پہنے ہوئے ہیں اس سے اس کے کریکٹر کو جوڑ دیا جاتا ہے۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کسی نے بہت کم کپڑے پہنے ہوتے ہیں لیکن وہ دل کے پیارے انسان ہوتے ہیں ، لیکن بعض اوقات کچھ انسان اوپر سے نیچے تک ڈھکے ہوئے ہوتے ہیں لیکن وہ ایکدم کریکٹر لیس ہوتے ہیں ، تو کس نے کیا پہنا ہوا ہے اس کو دیکھ کر اس کے کریکٹر کا اندازہ مت لگائیے بلکہ یہ دیکھئے کہ کون کس طرح سے آپ سے پیش آرہا ہے، یہاں سے اندازہ لگائیے کہ کون کیسا ہے۔ 
سوال : آپ کے حوالے سے ڈاکٹر عمر عادل نے ناگوار کمنٹس کئے کیا کہنا چاہیں گی ؟ 
متھیرا : انہوں نے میرے بارے میں جو بھی کہا مجھے خود سے زیادہ ان کیلئے برا لگا۔ دراصل وہ ڈاؤن فال میں جا رہے ہیں ، اگر ان کو کسی کا نام لیکر نیوزمیں رہنا ہے تو اس سے بڑھ کر ڈاؤن فال کیا ہو گا۔ کسی کی زندگی پر کمنٹ کرنا آسان ہوتا ہے ،انہوں نے کیا یہ ان کی اوقات تھی میں نے ان کو جواب نہیں دیا یہ میری اوقات ہے بلکہ میں تو یہ کہوں گی کہ وہ میری اوقات کے برابر ہی نہیں ہے۔جو انسان خوش ہو گا وہ کسی پر تنقید نہیں کریگا جس کے پاس کچھ نہیں ہو گا اسکو عام انسان میں بھی برائی دِکھے گی۔ 
سوال : آپ نے ایک فلم میں ہی آئٹم سانگ کیااس میں آپ بہت خوبصورت دکھائی دیں لیکن اس کے بعد آپ کی فٹنس ویسی نہیں رہی کیا کوئی صحت کے مسائل رہے ؟ 
متھیرا :میں تین بچوں کی ماں ہوں ، میرا بڑا بیٹا سولہ سال کا ہے، میری اس وقت عمر بتیس سال ہے۔ اور جب میں نے آئٹم سانگ کیا تھا میری عمر اس وقت سترہ سال تھی ، اور لوگوں کو کیوں لگتا ہے کہ میں سترہ سال کی لڑکی بن کر رہو ں۔ میری فٹنس میں کمی آئی کیونکہ مجھے صحت کے شدید مسائل کا سامنا رہا ، ایسے میں میری باڈی چینج نہیں ہو نی تھی تو کب ہونی تھی ، اور میں جیسی بھی ہوں خود کو اچھی لگتی ہوں ، رہی بات آئٹم سانگ کی تو میں آئٹم سانگ دوبارہ نہیں کروں گی کیونکہ پاکستان والوں کو آئٹم نمبر نہیں کرنا آتا ، یہ لوگ بولتے کچھ اور ہیں اور ہوتا کچھ اور ہے۔ 
 سوال  : ہمایوں سعید اورفواد خان دونوں کے ساتھ کام کرنے کی چوائس دی جائے تو کس کے ساتھ کام کرنا چاہیں گی اور کیوں ؟
متھیرا : فواد خان بہت اچھے انسان ہیں بہت اچھے اداکار بھی ہیں لیکن ہمایوں نے میری مدد کی تھی جب میں کچھ نہیں تھی میرے شو میں فری میں آکر بیٹھے ، میرے ساتھ کام بھی کیا اور بہت سارے اداکاروں کو بھی میرے شو میں لائے۔ میں ان لوگوں کی بہت مدد کرتی ہوں جو مشکل وقت میں آپ کا ساتھ دیتے ہیں۔ 
سوال : خلیل الرحمان قمر کے ساتھ جو بھی ہوا اس پر کیا کہیں گی ؟ 
متھیرا ـ: آپ صبح کے چار بجے اپنی گرل فرینڈ کے گھر بھی نہیںجا سکتے ، اور میں تو کہوں گی کہ جانا بھی نہیں چاہیے یہ بدتمیز ی ہوتی ہے۔ میں تو رات بارہ بجے کے بعد کسی کے باپ کے لئے بھی گھر سے نہیں نکلتی۔ خلیل الرحمان کی میں شعرو شاعری کو پسند کرتی ہوں ، لیکن اب ان کے ساتھ کیا ہوا اس کی کیا حقیقت ہے میں نہیں جانتی لیکن جو بھی ہوا غلط ہوا۔

مزیدخبریں