اسلام آباد (خبر نگار) چیئرمین اسلامی نظریہ کونسل مفتی راغب نعیمی نے کہا ہے کہ کسی فرد کو واجب القتل قرار دینا غیر شرعی، غیر قانونی ہے، اس طرح کے جذباتی اقدامات سے عقیدہ ختم نبوت کے کاز کو نقصان پہنچا ہے کسی فرد، گروہ یا جتھے کو نا شرعا اور نہ ہی قانونا اجازت ہے کہ خود عدالت لگاتے ہوئے کسی کے قتل کا فتویٰ اور حکم جاری کرے۔ اشتعال انگیزی، تکفیر کے فتویٰ اور کسی حکومتی، ریاستی یا کسی عام فرد کو قتل کر نے کی دھکمی دینا قرآن و سنت کی واضح تعلیمات سے متصادم ہے۔ عالم دین اور مفتی کا منصبی فریضہ ہے صحیح اور غلط نظر یات کے بارے دینی آگہی مہیا کرے۔ مسائل کا درست شرعی حل بتائے، البتہ کسی کے بارے میں یہ فیصلہ صادر کرنا کہ آیا اْس نے کفر کا ارتکاب کیا ہے یا کلمہ کفر کہا ہے، یہ ریاست و حکومت اور عدالت کا دائرہ اختیار ہے کفر کے فتووں اور واجب القتل قرار دینے کی روش اسلامی اصولوں سے ہم آہنگ نہیں مملکت خداداد پاکستان آئینی و اسلامی ریاست ہے۔ قانونی نظم میں ہر نوعیت کے جرائم کی مستقل سزائیں موجود ہیں۔ جو طے شدہ طریقہ کار کے مطابق بذریعہ عدالت دی جاتی ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے متعدد دفعہ اس اہم امر پر زور دیا ہے کہ اشتعال انگیزی، تکفیر کے فتویٰ اور کسی حکومتی، ریاستی یا کسی عام فرد کو قتل کرنے کی دھکمی دینا قرآن و سنت کی واضح تعلیمات سے متصادم ہے۔ پیغام پاکستان کے متفقہ اعلامیہ/ قومی بیانیہ میں تمام مسالک کے مستند علمائے کرام و مفتیان عظام نے طے کیا تھا" عالم دین اور مفتی کا منصبی فریضہ ہے کہ صحیح اور غلط نظر یات کے بارے دینی آگہی مہیا کرے۔ مسائل کا درست شرعی حل بتائے، البتہ کسی کے بارے میں یہ فیصلہ صادر کرنا کہ آیا اْس نے کفر کا ارتکاب کیا ہے یا کلمہ کفر کہا ہے، یہ ریاست و حکومت اور عدالت کا دائرہ اختیار ہے ۔