اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار خصوصی) وزیر خارجہ اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان رکن کی حیثیت سے دولت مشترکہ اور اس کے اداروں کو بہت اہمیت دیتا ہے، 21 ویں صدی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان کامن ویلتھ کا ساتھ دے گا۔سیکرٹری جنرل دولت مشترکہ پیٹریشیا سکاٹ لینڈ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پیٹریشیا سکاٹ لینڈ کے پہلے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کرتا ہوں، سیکرٹری جنرل کی موجودگی پاکستان اور دولت مشترکہ کے مضبوط تعلقات کی نشانی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کے موسمیاتی تبدیلیوں میں تعاون کے شکر گزار ہیں، گزشتہ 8 سال میں پیٹریشیا سکاٹ لینڈ نے دولت مشترکہ میں اہم کردار ادا کیا ہے، دولت مشترکہ کی اقدار کے فروغ میں پیٹریشیا سکاٹ لینڈ کا کردار لائق تحسین ہے۔نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تعلیم، امور نوجوانوں، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی کوششوں میں پیٹریشیا سکاٹ لینڈ کی شراکت کو سراہتے ہیں، 2022 کے سیلاب میں سیکرٹری جنرل دولت مشترکہ کا تعاون اور کوششیں اہمیت کی حامل تھیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی سمیت مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، دولت مشترکہ عالمی چیلنجز کے پیش نظر شراکت داری کو فروغ دینے کا اہم پلیٹ فارم ہے، 21 ویں صدی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان کامن ویلتھ کا ساتھ دے گا۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان رکن کی حیثیت سے دولت مشترکہ اور اس کے اداروں کو بہت اہمیت دیتا ہے، ، ریاستی تعلقات کے اصولوں کو برقرار رکھنے میں دولت مشترکہ کا کردار اہم ہے، رکن ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کیلئے دولت مشترکہ کو کردار ادا کرنا چاہیے۔دوسری جانب دولت مشترکہ کی سیکرٹری جنرل پیٹریشیا سکاٹ لینڈ نے کہا کہ پاکستان میں مہمان نوازی پر شکرگزار ہوں، پاکستان نے مشکلات کا سامنا بہت ہمت سے کیا ہے، سب جانتے ہیں کہ 33 ملین پاکستانی 2022ء کے سیلاب سے متاثر ہوئے۔ان کاکہنا تھا کہ دولت مشترکہ ایک اہم پلیٹ فارم ہے، اس پلیٹ فارم سے بہت سے اہم کام ہونا ابھی باقی ہیں۔نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے دولت مشترکہ کی سیکرٹری جنرل پیٹریشیا سکاٹ لینڈ کا وزارت خارجہ آمد پر ان کا استقبال کیا۔ دولت مشترکہ کی سیکرٹری جنرل پیٹریشیا سکاٹ لینڈ حکومت پاکستان کی دعوت پر 28 جولائی سے 2 اگست تک پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ کر رہی ہیں۔ دولت مشترکہ کی سیکرٹری جنرل اپنے پانچ روزہ دورے کے دوران پاکستان کی قیادت، کابینہ کے اراکین، یوتھ لیڈرز، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کریں گی۔