ترکیہ کو اتحاد سے نکال دیا جائے : اسرائیلی وزیر خارجہ کا نیٹو سے مطالبہ

اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز نے شمالی اوقیانوس کے اتحاد (نیٹو) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اتحاد میں ترکیہ کی رکنیت ختم کر دے۔ اس مطالبے کے بعد انقرہ اور تل ابیب کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔پیر کے روز وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ "ترکیہ کے صدر ایردوآن کی جانب سے اسرائیل پر حملے کی دھمکیوں اور سنگین خطاب کی روشنی میں (اسرائیلی) وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز نے اپنے سفارت کاروں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ شمالی اوقیانوس ے اتحاد کے تمام ارکان کے ساتھ فوری رابطہ کر کے ترکیہ کی مذمت پر زور دیں اور اسے اتحاد سے نکالنے کا مطالبہ کریں"۔اسرائیل کا یہ موقف ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوآن کے اتوار کے روز دیے گئے بیان کے جواب میں سامنے آیا ہے۔ ایردوآن نے کہا تھا کہ ترکیہ اسرائیل میں داخل ہو سکتا ہے جیسا کہ ماضی میں لیبیا اور نگورنو قرہ باخ میں داخل ہوا تھا۔تاہم انھوں نے اُس مداخلت کی نوعیت واضح نہیں کی جس کے بارے میں وہ بات کر رہے تھے۔غزہ پر اسرائیلی حملے کے سخت مخالف ایردوآن کا یہ بیان ایک خطاب کے دوران سامنے آیا جس میں انھوں نے ملک میں دفاعی صنعت کو سراہا۔اپنے آبائی شہر ریزا میں حکمراں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے اجلاس میں ایردوآن نے کہا کہ "ہمیں نہایت طاقت ور ہونا چاہیے یہاں تک کہ اسرائیل فلسطین میں اس طرح کے بے ہودہ کام نہ کر سکے۔ جس طرح ہم نگورنو قرہ باخ اور لیبیا میں داخل ہوئے تھے بالکل اسی طرح کا کام (اسرائیل کے ساتھ بھی) کر سکتے ہیں"۔یاد رہے کہ 2020 میں ترکیہ نے لیبیا میں اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قومی وفاق کی حکومت کی حمایت کے لیے اپنی فوج بھیجی تھی۔طرابلس میں قومی یکجہتی کی حکومت کے سربراہ عبد الحميد الدبيبہ کو ترکی کی حمایت حاصل ہے۔ترکی اس بات کی تردید کرتا ہے کہ نگورنو قرہ باخ کے متنازع علاقے میں آذربائیجان کے فوجی آپریشن میں انقرہ کا کوئی براہ راست کردار ہے۔ تاہم ترکی نے گذشتہ برس بتایا تھا کہ وہ اپنے قریبی حلیف (آذربائیجان) کی سپورٹ کے لیے "تمام وسائل" استعمال کر رہی ہے جن میں عسکری تربیت شامل ہے۔

ای پیپر دی نیشن