گیلنٹ کی حزب اللہ کو دھمکی ، امریکا بیروت پر اسرائیلی حملہ روکنے کے لیے متحرک

اسرائیل کی جانب سے آئندہ گھنٹوں میں لبنانی ملیشیا حزب اللہ پر ایک "کاری" ضرب متوقع ہے جب کہ ذرائع نے بتایا ہے کہ حزب اللہ ممکنہ حملے کا جواب دینے کے لیے گائیڈڈ میزائلوں کو حرکت میں لے آئی ہے۔دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے گذشتہ ہفتے کے آخر میں ایک میزائل حملے میں مارے جانے والے 12 بچوں اور نوجوانوں میں بعض کے اہل خانہ کو آگاہ کیا ہے کہ حزب اللہ کو اس حملے کی قیمت چکانا پڑے گی۔گولان کی پہاڑیوں کے حملے کے بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس دوران میں پانچ با خبر افراد نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا اس وقت ایک سفارتی مہم کی قیادت کر رہا ہے جس کا مقصد اسرائیل کو لبنانی دار الحکومت بیروت یا مرکزی شہری انفرا اسٹرکچر کو حملے کا نشانہ بنانے سے روکنا ہے۔ اسرائیل اس وقت 'مجدل شمس' کے حملے کا جواب دینے کے درپے ہے۔ ہفتے کے روز ہونے والے اس حملے میں 12 بچے مارے گئے تھے۔مذکورہ پانچ افراد کے مطابق واشنگٹن اس کوشش میں ہے کہ اسرائیل اور لبنانی حزب اللہ کے درمیان ایک بھرپور جنگ کے چھڑنے کو روکا جا سکے۔ ان افراد میں لبنانی اور ایرانی ذمے داران کے علاوہ مشرق وسطی اور یورپ سے سفارت کار بھی شامل ہیں۔ادھر لبنانی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر الیاس بوصعب نے روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیل بیروت اور اس کے اطراف سے گریز کر کے بڑی جارحیت کے خطرے سے اجتناب کر سکتا ہے۔ بوصعب کے مطابق وہ ہفتے کے روز گولان کے حملے کے بعد سے امریکی ثالثتی آموس ہوکشٹائن کے ساتھ رابطے میں ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی ذمے داران نے بتایا ہے کہ تل ابیب حکومت حزب اللہ کو نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتی ہے تاہم وہ خطے کو کسی بھرپور جنگ میں نہیں جھونکنا چاہتی ہے۔ اسرائیلی سفارت کاروں کے مطابق اسرائیل نے ایسا کوئی وعدہ نہیں کیا کہ وہ بیروت ، اس کے اطراف یا شہری انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنانے سے گریز کرنے کا پابند ہے۔امریکی وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ وہ سفارتی بات چیت کی تفصیلات پر تبصرہ نہیں کرے گی۔ وزارت کے ترجمان نے روئٹرز سے گفتگو میں کہا کہ "اسرائیل کے امن کے لیے ہماری سپورٹ مضبوط ہے اور ایران نواز حزب اللہ کا مقابلہ کرنے میں یہ متزلزل نہیں ہو گی"۔اسرائیل اور امریکا نے ہفتے کے روز میزائل حملے کا ذمے دار حزب اللہ کو ٹھہرایا تھا تاہم ایران نواز ملیشیا نے ذمے داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جون کیربی نے پیر کے روز بتایا کہ "امریکی اور اسرائیلی ذمے داران نے گولان حملے کے بعد متعدد سطحوں پر بات چیت کی ہے۔ فریقین میں کوئی بھی وسیع جنگ نہیں چاہتا ہے ، مجھے یقین ہے کہ ہم اس طرح کے نتیجے سے اجتناب کی قدرت رکھتے ہیں ... البتہ گولان حملے بعد اسرائیل جوابی کارروائی کا پورا حق رکھتا ہے"۔ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ کشیدگی میں اضافے کا غزہ میں فائر بندی کی بات چیت پر کوئی بڑا اثر نہیں ہونا چاہیے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پیر کے روز یہ عزم ظاہر کر چکے ہیں کہ مجدل شمس قصبے پر بم باری کا "سخت" جواب دیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن