جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ مشاورت کے بعد عوام سے اگست میں بجلی کے بلز ادا نہ کرنے کی اپیل کر سکتے ہیں۔ وہ سوموار کے شام راولپنڈی کی مری روڈ کے کنارے لیاقت باغ کے مقام پر جاری دھرنے کے موقع پر خواتین کے جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ڈاکٹر حمیرہ طارق سیکریٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان اور دیگر خواتین راہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ خواتین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے بڑی تعداد میں دھرنے میں پہنچی ہیں۔ پنجاب حکومت کی جانب سے خواتین کے قافلوں کو روکا گیا۔ لاہور سے ہزاروں کارکنان اور خواتین آنا چاہتی تھیں مگر پنجاب پولیس نے نہیں آنے دیا۔ پنجاب حکومت اپنی فسطائیت سے باز نہیں آئی ان حالات میں اس عظیم الشان اجتماع میں پہنچنے والی خواتین کو سلام پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک کو روکا نہیں جا سکتا۔ مہنگائی ، مہنگی بجلی گھر گھر کا مسئلہ بن گیا ہے۔ بے روزگاری ہے۔ چینی، آٹے، اشیائے خور ونوش پر ٹیکسوں سے سب سے زیادہ گھریلو خواتین پریشان ہوئی ہیں کیونکہ انہیں اہل خانہ کی دیکھ بھال کے ساتھ گھر کا چولہا بھی جلانا ہوتا ہے۔دوسری طرف حکومت نے گندم کے کسانوں کے ساتھ فراڈ اور ظلم کیا اور گھر گھر خوراک کا مسئلہ پیدا کرنے کی کوشش کی۔ خواتین سب سے زیادہ مشکلات جھیل رہی ہیں۔ عاقبت نا اندیشو! سنو خواتین کی وجہ سے معیشت پر بوجھ نہیں ہے۔ دعوے سے کہہ رہا ہوں گھریلو خاتون ایک مرد سے زیادہ کام کرتی ہے اور مرد اس قابل ہوتا ہے کہ وہ اپنے دفتر جا سکے۔ چولہے جلانے سے لیکر سودا سلف لانے تک خواتین کام کرتی ہیں۔ بچوں کو ہوم ورک، مہمانوں کی تواضع کے لیے کام کرتی ہے۔ گھر کے سارے معاملات سنبھالتی ہے۔ خواتین یہ کام نہ کریں تو مرد روزگار حاصل نہیں کر سکتا مرد پھر کیا کریں گے۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ خواتین ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں۔ دیہاتی خواتین کو تو بہت زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ کھیتوں میں یہ خواتین نظر آئیں گی۔ پاکستان کی خاتون جفا کش ہے دنیا کی کسی خاتون سے اس کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا مگر حکومت کی غلط پالیسیوں نے جفا کش خواتین کو بھی پریشان کر دیا ہے۔ آصف علی زرداری اور جاگیردار وڈیرے، خان اور سردار جو سیاسی منظر نامے پر چھائے ہوتے ہیں بتائیں وہ خواتین کو کتنے حقوق دیتے ہیں۔ تعلیم کے دروازے بچیوں پر بند ہیں۔پیپلز پارٹی والو بتاؤ یہ بڑے بڑے وڈیرے جاگیردار کیوں تعلیم میں رکاوٹ ہیں۔ بلاول بھٹو نے لاکھوں روپے کے جوتے پہن کر ایک ایسے بچے کے ساتھ تصویر بنائی جس کے مٹی میں اٹے بال اور گندے کپڑے نظر نہ آئے مگر اس کے باوجود بلاول کو انتخابات میں منہ کی کھانی پڑی۔سندھ کے بعد پنجاب میں بھی تعلیم کی یہی صورتحال بنتی جا رہی ہے۔ پاکستان کے دو کروڑ باسٹھ لاکھ بچے بچیاں سکول سے باہر ہیں اور ہماری حکومت بڑے بڑے اشتہار دیتے نہیں تھکتی۔ اب پنجاب کے ڈیڑھ ہزار سکولوں کو بیچنا چاہتے ہیں یعنی بچے اور بچیوں سے تعلیم کا حق بھی چھیننا چاہتے ہیں۔امیر جماعت نے واضح کیا کہ تنخواہ دار طبقے کی تنخواہ سے زیادہ بجلی کا بل آتا ہے خواتین زیور اور گھر کی چیزیں بیچ کر بجلی کے بل ادا کر رہی ہیں۔ جب یہ سب کچھ نہیں ہو گا تو آئندہ کیا کریں گی۔ مہنگی بجلی برداشت سے باہر ہو گئی ہے۔ قوم کو ہم مایوس نہیں ہونے دیں گے خصوصاً نوجوان ہماری طاقت ہیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی خدمت کا دوسرا نام ہے۔ ’’بنو قابل پروگرام‘‘ کے تحت پچیس ہزار بچے بچیوں کو آئی ٹی کی مفت تعلیم دی۔ اس پروگرام کو آگے بڑھایا جائے گا۔ پاکستان کے تمام بچے بچیوں کو پڑھائیں گے۔ ایک طرف غیر معیاری تعلیم ہے۔ دوسری طرف کرپشن ہے حکمران طبقے سے کرپشن کے پیسے چھین کر قوم کو بچے بچیوں کو پڑھائیں گے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ خواتین کے اس بڑے نمائندہ اجتماع نے تاریخ تبدیل کر دی ہے۔ اس سے قبل پاکستان میں پبلک مقام پر اتنا بڑا خواتین کا اجتماع نہیں ہوا۔ خواتین نے اس جدوجہد کو یونین کونسلوں دیہاتوں گاؤں تک منتقل کرنا ہے۔ پاکستان کے تمام بچوں بچیوں کو ساتھ لیکر چلنا ہے۔ ان کے حق کے لیے نکلے ہیں۔ خواتین کو حقوق ملیں گے تو پاکستان تبدیل ہو گا۔ ظلم کا نظام ختم ہو گا اور جس نظام میں عام آدمی پس رہا ہے اسے شکست ہو گی۔امیر جماعت نے واضح کیا کہ ہمیں اختیار ملنے پر خواتین کو وراثت میں حق نہ دینے والے کسی سرکاری عہدے پر برقرار نہیں رہیں گے۔ دھرنے کے بعد قومی ایجنڈے کا اعلان کروں گا۔ ممبر سازی مہم میں خواتین کی بھی کمیٹیاں بنیں گی۔ پاکستان کی ہر عورت اور بچی جماعت اسلامی میں آ سکتی ہے کام کر سکتی ہے، علم کی روشنی پھیلانے کیلئے حالات کی درستی کے لیے اپنے حق کے لیے شانہ بشانہ جدوجہد کر سکتی ہے۔حافظ نعیم الرحمان نے حکومت کو خبردار کیا کہ مطالبات تسلیم کرنے میں تاخیر اس کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گی۔ بجلی کے بم نہیں لاگت کے مطابق بل چاہئیں۔ دھرنا جاری ہے۔ اگست کے بل آنے والے ہیں صنعتکاروں، تاجروں، سے مشاورت کے بعد عوام سے اگست میں بجلی کے بلز ادا نہ کرنے کی اپیل کر سکتے ہیں۔ معاملات کو یہاں لے کر نہ جائیں۔ مسئلہ حل کرو۔ آئی پی پیز کو لگام دو۔ تیل کی قیمتوں سے لیویز کو ہٹاؤ، اشیائے خور ونوش سے فکسڈ ٹیکس ختم کرو۔ قومی ایجنڈے کے تحت پاکستان کی گلی گلی محلے محلے پھیل جائیں گے حکمرانوں کو حق دینا پڑے گا۔
حکومت کے پاس مطالبات ماننے کے سوا کوئی آپشن نہیں: حافظ نعیم الرحمان
Jul 30, 2024 | 11:38