سعودی عرب میں معذور افراد کی دیکھ بھال کرنے والی اتھارٹی کے ترجمان خالد خبرانی نے انکشاف کیا ہے کہ ’السبت البنفسجی‘( پرپل ہفتہ) کے اقدام سے مستفید ہونے والوں کی تعداد ساڑھے 13 لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے جو کہ مملکت کی آبادی کا تقریباً 5.9 فیصد کے برابر ہے۔ مستفید ہونے والوں میں معذوری سے دوچار افراد اور ان کے کنبے شامل ہیں۔خبرانی نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ سے گفتگو میں کہا کہ یہ اقدام چوتھی بار منعقد کیا گیا ہے۔ اسے 2021ء میں شروع کیا گیا تھا، جس کا مقصد اس معذور افراد کو سامنے لانا، ان کی بہبود کے لیے کام کرنے والے مراکز کے ساتھ شرکت کرنا اور ان کے ساتھ بات چیت کرنا ہے۔ اس اقدام کے تحت گورنریوں اور دور دراز علاقوں کے رہائشیوں کو ان کے مقامات پرالیکٹرانک اسٹورز کے ذریعے تحائف پہنچائے گئے اور ان کے ساتھ رابطہ کاری کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اس اقدام میں سعودی عرب کے تمام علاقے شامل ہیں۔ ہمیں اس اقدام میں خلیج تعاون کونسل کے ممالک کی شرکت، سعودی سیزنز، بااختیار بنانے کے میدان میں کام کرنے والے متعدد اداروں کی شرکت، عوامی حلقوں میں اس حوالے سے ایک بڑی سماجی تحریک پیدا کرنے، ریجنز اور اسٹورز کی اس حوالے سے معاونت اور دلچسپی کا پتہ چلا۔ یہی وہ کوشش ہے جس پر لوگ تعاون اور نجی شعبے کے ساتھ انضمام کے ذریعے کام کر رہے ہیں۔ اس سال ایوارڈ کی متعدد شاخوں کے لیے ’پرپل سیچرڈے ایوارڈ‘کا طریقہ کار واضح کر دیا گیا ہے۔
معیاری تبدیلی
الخبرانی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ "پرپل سنیچر" کا اقدام سعودی عرب میں تنوع اور شمولیت کے تصور میں ایک معیاری تبدیلی لانے میں کامیاب رہا جس سے معذور افراد کے حقوق کی ضمانت دی گئی،ان تک رسائی حاصل کی گئی اور اس مقصد کے لیے روزمرہ کی سرگرمیوں میں جامع شرکت کو قابل بنایا گیا۔ سماجی ذمہ داری کے نقطہ نظر سے اور مملکت کے وژن 2030ء کے اہداف کے حصول کے لیے یہ اقدام معذوروں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کےلیے ایک معیاری تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے۔پرپل ڈے کی فروخت صرف پیشکشوں تک ہی محدود نہیں تھی، بلکہ معذور افراد کی ضروریات اور ان تک رسائی کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے سرگرمیاں پیش کی گئیں، تاکہ تعلیمی اور آگاہی پروگرام تشکیل دے کر معذور افراد کے معاشرے اور نجی شعبے کے ساتھ تعامل کو بڑھایا جا سکے۔
آگاہی تقریبات
اُنہوں نے وضاحت کی کہ اس سال کا ’پرپل ڈے‘ پچھلے تین سالوں سے مختلف تھا، کیونکہ تمام ٹاورز کو بنفشی رنگ میں روشن کیا گیا تھا تاکہ معذور افراد خریداری کے لیے اپنے گھروں سے نکلیں تو آفرز سے فائدہ اٹھاسکیں۔ انہیں بازاروں میں رسائی کے تمام ذرائع فراہم کیے گئے تھے، تجارتی مالز میں معذور افراد کو رسائی کے بارے میں تعلیم دینے اور ان کی ضروریات کو جاننے کے لیے تعلیمی اور آگاہی سرگرمیاں بھی شامل تھیں۔